Pakistan Ne Hamen Kya Dia ?
پاکستان نے ہمیں کیا دیا ؟
جب سے ہوش سنبھالا ہے پاکستان کے مقصد وجود کے نعروں کا جوش اور دگرگوں حالت زار کا رونا ساتھ ساتھ سننے کو
ملا ہے، اور ذہن ہمیشہ اس پر پریشان رہا ہے کہ آخر اتنا عظیم مقصد ہونے کے باوجود مملکت خداداد پاکستان بانیان کے خوابوں کی تعبیر کیوں نہ پا سکا؟
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اس کرہ ارض پر عالم اسلام کے لیے نعمت غیر مترقبہ کی حیثیت رکھتا ہے، 14 اگست 1947 رمضان المبارک کی 27 ویں شب آزادی کی یہ بیش بہا نعمت بہت بڑی قربانیوں کے نتیجے میں اللّه جل شانہ نے اس بہادر قوم کو عطاء فرمائی۔
27 رمضان اور جمعۃ الوداع کا دن تھا ۔ ایک ماں اپنے لخت جگر کو سینے سے لگائے ۔ ایک بہن اپنی عزت کو دامن میں چھپائے۔ ایک بیٹا اپنے باپ کو کندھے پر اٹھائے ۔ ایک طرف سے دوسری طرف جارہے تھے ۔ کھلی آنکھوں سے خون کی بہتی ندیاں دیکھ رہے تھے ۔ عورتوں کی عزتیں لٹتی دیکھ رہے تھے لیکن ایک جذبہ تھا ، ایک ولولہ تھا ، ایک جوش تھا ، ایک مشن تھا ، ایک نظریہ تھا ، ایک نعرہ تھا ۔ ایک سوچ تھی کہ ہم مشن محمدیؐ کے امین ہیں ۔ نظام قرآن و سنت ہماری منزل ہے ۔ اسلامی ریاست کا حصول ہمار مقصد ہے ۔ دو قومی نظریہ ہمارا نعرہ اور پہچان ہے ۔ کئی قربانیاں لگ گئیں ۔ کئی عزتیں لٹ گئیں۔ کئی لخت جگر چھن گئے۔ ایک جگہ سے پورا کنبہ چلا لیکن منزل تک پہنچتے پہنچتے صرف ایک فرد بچا لیکن جذبہ اسلام سے سرشار سینے والا یہ شخص جو خواب آنکھوں میں سجا کر آیا اس کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہتا تھا ۔
وہ خواب تھا اقبال کا پاکستان
وہ خواب تھا لاالہ کا پاکستان، جس کا نعرہ تھا پاکستان کا مطلب کیا؟ لاالہ الا اللّه
ملک بن گیا ، حکومتیں بدلتی گئیں ۔ نظریہ بھول گئے ۔ آج اس پاکستان کی عمر 72 برس ہو چکی ہے ۔ وہی شخص شکوہ کناں ہے میرے ستر سال کے پاکستان نے میرے باپ کا خون بھلا دیا ۔ میرے ستر سال کے پاکستان نے میری ماں کی عزت ہضم کر لی۔ میرے ستر سال کے پاکستان نے میری بہن کی جوانی فراموش کردی ۔ اس ستر سال کے پاکستان نے میرے بوڑھے دادا کا تڑپنا بھلا دیا۔ اسی شخص کا سوال ہے آج سے 72 سال قبل ایک نظریہ تھا ، کیا میرے 72 سال کے پاکستان کے نظرئیے کی بھی موت ہوچکی ہے ؟ ہے کوئی دینے والا اور ایک مخلص شخص ہر دم یہی صدا لگا رہا ہوتا ہے کہ خدارا میرے ملک کو بچا لو !
پاکستان ہی ہے جو شریعت کے نفاذ کے لیے وجود میں لائی گئی تھی اور قائداعظم کی متعدد تقاریر بھی اس امر کی شہادت دیتی ہیں۔علماٰ اور دانشوران اسے ویسے خطہ زمین سے تشبیہ قرار دیتے ہیں جس کو حدیث مبارکہ میں اطیب الارض (خوشبودار زمین ) کہا گیا ہے۔ یہ مملکت محض زبانی دعووں اور سازشوں سے وجود میں نہیں آیا بلکہ اس کے حصول کے لیے بہت بڑی تحریکیں چلیں، لاکھوں لوگ قربان ہوئے، ہزاروں علماء تختہ دار پر جھولے گئیں، تب جاکر علامہ اقبال رحمہ اللّه کے تصور میں رنگ بھرے اور بابائے قوم رحمہ اللّه نے عوام، طلباء، علماء اور خواتین سمیت سب نے اس نعرے کے جلو میں کہ
"پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللّه " آزادی پاک کی تحریک چلائی اور ناممکن کو ممکن کر دیکھایا۔
کچھ نہیں دیا؟
پاکستان نے ہمیں جینا سکھایا، پاکستان نے ہمیں اجتماعی و انفرادی آزادی دی، پاکستان کی وجہ سے ہماری قومی و ملّی تشخص قائم ہوا۔ پاکستان نے ہمارے ناموس کی حفاظت کی، پاکستان نے ہمیں آزادی سے دین پر عمل پیرا ہونے کا موقع فراہم کیا۔
یہ دھرتی بہت سی خوبیوں اور نعمتوں سے بھری پڑی ہیں ان نعمتوں اور خوبیوں کی پہچان ہی اس پاک وطن کی خوشبو کو مزید معطر کرتی ہے ۔کلفٹن، زیارت، گوادر، بادشاہی مسجد، شاہی قلعہ، تاؤ بٹ، کیل، پیر چناسی، باغ، کاغان ناران،کے ٹو اور نانگا پربت جیسے خوبصورت اور دیومالائی مقامات، شاہراہ قراقرم، ہندوکش، ہمالیہ اور قراقرم کے سنگم،فیری میڈوز، شندور ، دیوسائی، شنگریلا، اَپر کچورا جھیل، چق چن مسجد، کھرفچو،سیاچن، گیاری، کیماڑی، بابوسر، مری، چھانگا مانگا، گھنٹہ گھر، فیصل مسجد، مزارِ قائد اور منی مرگ جیسے خوبصورت علاقے میرے پاکستان میں ہی ہیں ۔
پاکستان کے پاس کیا کچھ نہیں ؟ جن کی وجہ سے نا صرف ایشیا بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہوا۔ ہمارا ملک واحد مسلم ملک ہے جس کے پاس نیوکلیئر پاور ہے ، 7 لاکھ فوج اور 18 کروڑ آبادی والے پاکستان کے پاس دنیا کی سب سے بڑی انفرادی ایمبولینس سروس 'ایدھی' ہے۔
موئن جو دڑو کی کھدائی سے حاصل ہونے والی تختیوں کی تحریر آج تک پڑھی نہیں جا سکیں ۔۔ جبکہ اور جتنی بھی تہذیبیں دریافت ہوئیں انکی تحریریں پڑھی گئیں ۔ دنیا کا سب سے بڑا قبرستان مکلی، لکڑی کے مشهور و معروف فرنیچر کے لیے شہر چنیوٹ، پنکھوں کی سب سے بڑی صنعت گوجرانوالہ اور گجرات میں، دنیا میں کھیلوں کا سامان بنانے میں پاکستان کے شہر سیالکوٹ کا کوئی ثانی نہیں ۔ دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی جھیل تربیلا جھیل ہے۔ دنیا کا سب سے اعلیٰ نہری نظام صرف پاکستان کا ہے ۔دنیا میں سب سے میٹھے اور لذیذ آم شجاع آباد کے ، انتہائی خوبصورت پرندہ تلور، پھر بلوچستان کے جنگلات میں صنوبر اور چیڑ کے درختوں کی ایسی اقسام ہیں جو دنیا میں کہیں اور نہیں ملتیں ۔اسی سرزمین سے چونے کا پتھر جو سیمنٹ بنانے کے کام آتا ہے سب سے زیادہ نکلتا ہے اس سے بننے والا سیمنٹ کسی بھی طرح معیار میں کم نہیں ۔بلوچستان میں ہی کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر پاۓ جاتے ہیں ۔ پھر جہلم میں دنیا کی سب سے بڑی نمک کی کان کھیوڑہ ہے جو تقریباً 20 کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے۔
پاکستان ہماری معاشی و معاشرتی ترقی کا زینہ ہے، پاکستان کی سر زمین نے ہر قدرتی خزانہ اگلا، مگر ان سب نعمتوں کے جواب میں ہم نے پاکستان کیا لوٹایا؟ آزادی کے وقت اس قوم نے کچھ وعدے اللّه سے کیے تھے، اس کو ہم سربراہان تحاریک آزادی کے مکاتیب و پیغامات میں ملاحظہ کرسکتے ہیں، جس کی سب سے بڑی دلیل وہ نعرہ ہے جسمیں اس ملک کی بنیاد کلمہ طیبہ بتایا گیا۔ مگر افسوس صد افسوس اور حیف صد حیف! ہم ان وعدوں سے یکسر مکر گئےاور قرآنی تعلیمات اس بات کی خبر دیتی ہے جو قوم اللّه سے کیے گئے وعدوں سے مکر جائیں، تو اللّه تعالیٰ فرماتا ہے "ہم ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیتے ہیں" اور اج اس قوم کے ساتھ وہی ہوا قومی و ملّی اجتماعی و انفرادی طور پر ہم منافق ہوچکے۔
No comments: