Unit 8 / Tirmizi / Chapter The book on Fasting / Hadith 675 - 698

  


 Unit 8 

 Hadith 675 - 698 

کتاب روزوں کے احکام و مسائل 

باب: رمضان کی فضیلت


حدیث  675

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ، ‏‏‏‏‏‏وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَاب، ‏‏‏‏‏‏وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَاب، ‏‏‏‏‏‏وَيُنَادِي مُنَادٍ يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ، ‏‏‏‏‏‏وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، ‏‏‏‏‏‏وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ وَذَلكَ كُلُّ لَيْلَةٍ. قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَسَلْمَانَ

ترجمہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اور سرکش جن جکڑ دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ۲اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزاد کئے ہوئے بندے ہیں (تو ہو سکتا ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو)  اور ایسا (رمضان کی)  ہر رات کو ہوتا ہے“۔

 

امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، ابن مسعود اور سلمان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

 

Translation

Abu Hurairah narrated that:

the Messenger of Allah said: On the first night of the month of Ramadan, the Shayatin are shackled, the jinns are restrained, the gates of the Fires are shut such that no gate among them would be opened. The gates of Paradise are opened such that no gate among them would be closed, and a caller calls: 'O seeker of the good; come near!' and 'O seeker of evil; stop! For there are those whom Allah frees from the Fire.' And that is every night. 



حدیث  676

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ وَالْمُحَارِبِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبعنِهِ وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ الَّذِي رَوَاهُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ رِوَايَةِ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَوْلَهُ إِذَا کَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ مُحَمَّدٌ وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور اس کی راتوں میں قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ   بخش دئیے جائیں گے اور جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا تو اس کے بھی سابقہ گناہ بخش دئیے جائیں گے  ابوہریرہ کی  (پچھلی)  حدیث جسے ابوبکر بن عیاش نے روایت کی ہے غریب ہے اسے ہم ابوبکر بن عیاش کی روایت کی طرح جسے انہوں نے بطریق  «الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة» روایت کی ہے ابوبکر ہی کی روایت سے جانتے ہیں میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بسند «حسن بن ربیع عن أبی الأحوص عن الأعمش» مجاہد کا قول نقل کیا کہ جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے  پھر آگے انہوں نے پوری حدیث بیان کی محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں یہ حدیث میرے نزدیک ابوبکر بن عیاش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے 

 

   وضاحت 

اس سے مراد صغیرہ گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayah narrated that Allah’s Messenger  said He who fasts during Ramadan and prays during its night with faith, seeking reward will be forgiven his past sins. And he who prays during Iaylatul qadr the night of power with faith, seeking reward will be forgiven his past sins


 

باب : رمضان کے استقبال کی نیت سے روزے نہ رکھے

حدیث  677

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلَا بِيَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِکَ صَوْمًا کَانَ يَصُومُهُ أَحَدُکُمْ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْکُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا أَنْ يَتَعَجَّلَ الرَّجُلُ بِصِيَامٍ قَبْلَ دُخُولِ شَهْرِ رَمَضَانَ لِمَعْنَی رَمَضَانَ وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ يَصُومُ صَوْمًا فَوَافَقَ صِيَامُهُ ذَلِکَ فَلَا بَأْسَ بِهِ عِنْدَهُمْ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا   اس ماہ  (رمضان)  سے ایک یا دو دن پہلے  (رمضان کے استقبال کی نیت سے)  روزے نہ رکھو   سوائے اس کے کہ اس دن ایسا روزہ آپڑے جسے تم پہلے سے رکھتے آ رہے ہو   اور  (رمضان کا)  چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور  (شوال کا)  چاند دیکھ کر ہی روزہ رکھنا بند کرو اگر آسمان ابر آلود ہوجائے تو مہینے کے تیس دن شمار کرلو پھر روزہ رکھنا بند کرو  ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے  اس باب میں بعض صحابہ کرام سے بھی احادیث آئی ہیں اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے وہ اس بات کو مکروہ سمجھتے ہیں کہ آدمی ماہ رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کے استقبال میں روزے رکھے، اور اگر کسی آدمی کا  (کسی خاص دن میں)  روزہ رکھنے کا معمول ہو اور وہ دن رمضان سے پہلے آپڑے تو ان کے نزدیک اس دن روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں

   

 وضاحت 

 اس ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ فرض روزے نفلی روزوں کے ساتھ خلط ملط نہ ہوجائیں اور کچھ لوگ انہیں فرض نہ سمجھ بیٹھیں  لہٰذا تحفظ حدود کے لیے نبی اکرم  ﷺ  نے جانبین سے روزہ منع کردیا کیونکہ امم سابقہ میں اس قسم کے تغیر وتبدل ہوا کرتے تھے جس سے زیادتی فی الدین کی راہ کھلتی تھی  اس لیے اس سے منع کردیا مثلاً پہلے سے جمعرات یا پیر یا ایام بیض کے روزے رکھنے کا معمول ہو اور یہ دن اتفاق سے رمضان سے دو یا ایک دن پہلے آ جائے تو اس کا روزہ رکھا جائے کہ یہ استقبال رمضان میں سے نہیں ہے

    

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah reported that the Prophet  said Do not seek to welcome the month of Ramadan by fasting a day or two days prior to it, except that one is accustomed to those fasts which he always keeps. Keep fast after seeing the new moon and cease to fast on seeing the moon but if there are clouds over you then count thirty days and then break fast

 


حدیث  678

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَدَّمُوا شَهْرَ رَمَضَانَ بِصِيَامٍ قَبْلَهُ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَکُونَ رَجُلٌ کَانَ يَصُومُ صَوْمًا فَلْيَصُمْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا رمضان سے ایک یا دو دن پہلے  (رمضان کے استقبال میں)  روزہ نہ رکھو سوائے اس کے کہ آدمی اس دن روزہ رکھتا آ رہا ہو تو اسے رکھے۔

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported Allah’s Messenger as saying Do not approach the month of Ramadan with fasting in advance by a day or two except if a man is used to fast (on those days) then he may fast۔

 

 

باب: شک کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے

حدیث  679

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ فَقَالَ کُلُوا فَتَنَحَّی بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمَّارٌ مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يَشُکُّ فِيهِ النَّاسُ فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَمَّارٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ کَرِهُوا أَنْ يَصُومَ الرَّجُلُ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَکُّ فِيهِ وَرَأَی أَکْثَرُهُمْ إِنْ صَامَهُ فَکَانَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ أَنْ يَقْضِيَ يَوْمًا مَکَانَه 

ترجمہ

 صلہ بن زفر کہتے ہیں کہ  ہم عمار بن یاسر (رض) کے پاس تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی تو انہوں نے کہا  کھاؤ یہ سن کر ایک صاحب الگ گوشے میں ہوگئے اور کہا میں روزے سے ہوں اس پر عمار (رض) نے کہا  جس نے کسی ایسے دن روزہ رکھا جس میں لوگوں کو شبہ ہو  (کہ رمضان کا چاند ہوا ہے یا نہیں)  اس نے ابوالقاسم  ﷺ  کی نافرمانی کی عمار (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابوہریرہ اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہے صحابہ کرام اور ان کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے یہی سفیان ثوری، مالک بن انس عبداللہ بن مبارک، شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے ان لوگوں نے اس دن روزہ رکھنے کو مکروہ قرار دیا ہے جس میں شبہ ہو  (کہ رمضان کا چاند ہوا ہے یا نہیں)  اور ان میں سے اکثر کا خیال ہے کہ اگر وہ اس دن روزہ رکھے اور وہ ماہ رمضان کا دن ہو تو وہ اس کے بدلے ایک دن کی قضاء کرے   

 

 وضاحت 

  جس میں شبہ ہو  سے مراد ٣٠ شعبان کا دن ہے یعنی بادل کی وجہ سے ٢٩ ویں دن چاند نظر نہیں آیا تو کوئی شخص یہ سمجھ کر روزہ رکھ لے کہ پتہ نہیں یہ شعبان کا تیسواں دن ہے یا رمضان کا پہلا دن کے کہیں یہ رمضان ہی نہ ہو اس طرح شک والے دن میں روزہ رکھنا صحیح نہیں  

 

Translation

Silah ibn Zufar narrated that they were with Ammar ibn Yasir when a roasted sheep was brought So he said Eat  one of the people went aside saying I am fasting  So Ammar said He who fasts on the day about which there is doubt has indeed disobeyed Abul Qasim

 

 

باب: رمضان کے لئے شعبان کے چاند کا خیال رکھنا چاہئے

حدیث  680

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَجَّاجٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ أَحْصُوا هِلَالَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقَدَّمُوا شَهْرَ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ وَهَکَذَا رُوِيَ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو اللَّيْثِيِّ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  رمضان کے لیے شعبان کے چاند کی گنتی کرو  ابوہریرہ (رض) کی حدیث غریب ہے ہم اسے اس طرح ابومعاویہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں اور صحیح وہ روایت ہے جو  (عبدہ بن سلیمان نے)  بطریق «محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا  رمضان کے استقبال میں ایک یا دو دن پہلے روزہ شروع نہ کر دو  اسی طرح بطریق  «يحيى بن أبي كثير عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مروی ہے

   

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger  said Calculate the moon of Sha’ban for Ramadan

 

 

باب: چاند دیکھ کر روزہ رکھے اور چاند دیکھ کر افطار کرے

حدیث  681

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَصُومُوا قَبْلَ رَمَضَانَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ حَالَتْ دُونَهُ غَيَايَةٌ فَأَکْمِلُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي بَکْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   رمضان سے پہلے  روزہ نہ رکھو چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور دیکھ کر ہی بند کرو اور اگر بادل آڑے آ جائے تو مہینے کے تیس دن پورے کرو  ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے یہ حدیث روایت کی گئی ہے اس باب میں ابوہریرہ، ابوبکرہ اور ابن عمر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔   

 

 وضاحت 

 رمضان سے پہلے  سے مراد شعبان کا دوسرا نصف ہے  مطلب یہ ہے کہ ١٥ شعبان کے بعد نفلی روزے نہ رکھے جائیں تاکہ رمضان کے فرض روزوں کے لیے اس کی قوت و توانائی برقرار رہے یعنی بادل کی وجہ سے مطلع صاف نہ ہو اور ٢٩ شعبان کو چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کر کے رمضان کے روزے شروع کئے جائیں اسی طرح اگر ٢٩ رمضان کو چاند نظر نہ آئے تو رمضان کے تیس روزے پورے کر کے عید الفطر منائی جائے

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger  said Do not fast before Ramadan. Fast on seeing the new moon and breakfast on seeing it If the atmosphere is cloudy then complete the thirty days

 


باب: مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے

حدیث  682

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ أَخْبَرَنِي عِيسَی بْنُ دِينَارٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ مَا صُمْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَکْثَرُ مِمَّا صُمْنَا ثَلَاثِينَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَجَابِرٍ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَأَبِي بَکْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشَّهْرُ يَکُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ

ترجمہ

 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ تیس دن کے روزے رکھنے سے زیادہ ٢٩ دن کے روزے رکھے ہیں اس باب میں عمر ابوہریرہ عائشہ سعد بن ابی وقاص ابن عباس ابن عمر انس جابر ام سلمہ اور ابوبکرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  مہینہ ٢٩ دن کا  (بھی)  ہوتا ہے 

    

Translation

Sayyidina lbn Mas’ud (RA) said I kept fast with the Prophet  for twenty-nine days but most that we fasted was thirty days


 

حدیث  683

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ آلَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ تِسْعًا وَعِشْرِينَ يَوْمًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ آلَيْتَ شَهْرًا فَقَالَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 انس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے اپنی بیویوں سے ایک ماہ کے لیے ایلاء کیا  (یعنی اپنی بیویوں سے نہ ملنے کی قسم کھائی)  پھر آپ نے اپنے بالاخانے میں ٢٩ دن قیام کیا  (پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس آئے)  تو لوگوں نے کہا اللہ کے رسول ! آپ نے تو ایک مہینے کا ایلاء کیا تھا  آپ نے فرمایا   مہینہ ٢٩ دن کا  (بھی)  ہوتا ہے    

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے  

 

Translation

Sayyidina Anas said Allah’s Messenger  swore not to meet his wives for a month. So he retired to an upper chamber for twenty nine days The sahabah (RA) reminded him that he had taken an oath for a month. He said that a month is also made up of twenty-nine days

 

باب: چاند کی گواہی پر روزہ رکھنا

حدیث  684

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا بِلَالُ أَذِّنْ فِي النَّاسِ أَنْ يَصُومُوا غَدًا۔ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاکٍ نَحْوَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ اخْتِلَافٌ وَرَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَأَکْثَرُ أَصْحَابِ سِمَاکٍ رَوَوْا عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا تُقْبَلُ شَهَادَةُ رَجُلٍ وَاحِدٍ فِي الصِّيَامِ وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَأَهْلُ الْکُوفَةِ قَالَ إِسْحَقُ لَا يُصَامُ إِلَّا بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ وَلَمْ يَخْتَلِفْ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْإِفْطَارِ أَنَّهُ لَا يُقْبَلُ فِيهِ إِلَّا شَهَادَةُ رَجُلَيْنِ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  ایک اعرابی نے نبی اکرم  ﷺ   کے پاس آ کر کہا  میں نے چاند دیکھا ہے آپ نے فرمایا   کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور کیا گواہی دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اس نے کہا  ہاں دیتا ہوں آپ نے فرمایا  بلال ! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں 

ابن عباس کی حدیث میں اختلاف ہے سفیان ثوری وغیرہ نے بطریق  «سماک عن عکرمة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مرسلاً روایت کی ہے اور سماک کے اکثر شاگردوں نے بھی بطریق  «سماک عن عکرمة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مرسلاً ہی روایت کی ہے اکثر اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے وہ کہتے ہیں کہ ماہ رمضان کے روزوں کے سلسلے میں ایک آدمی کی گواہی قبول کی جائے گی اور ابن مبارک شافعی احمد اور اہل کوفہ بھی اسی کے قائل ہیں اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ روزہ بغیر دو آدمیوں کی گواہی کے نہ رکھا جائے گا لیکن روزہ بند کرنے کے سلسلے میں اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں کہ اس میں دو آدمی کی گواہی قبول ہوگی (ضعیف) (عکرمہ سے سماک میں روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے نیز سماک کے اکثر تلامذہ نے اسے ” عن عکرمہ عن النبی صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ …مرسلا روایت کیا ہے

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that a villager came to the Prophet  and confirmed that he had seen the new moon So, he asked him, “Do you bear witness that there is no God but Allah? Do you bear witness that Muhammad is Allah’s Messenger He said Yes The Prophet  said, “O Bilal (RA) ! Proclaim to the men that they should fast tomorrow

 


باب: عید کے دو مہینے ایک ساتھ کم نہیں ہوتے

حدیث  685

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي بَکْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا قَالَ أَحْمَدُ مَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ يَقُولُ لَا يَنْقُصَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ شَهْرُ رَمَضَانَ وَذُو الْحِجَّةِ إِنْ نَقَصَ أَحَدُهُمَا تَمَّ الْآخَرُ و قَالَ إِسْحَقُ مَعْنَاهُ لَا يَنْقُصَانِ يَقُولُ وَإِنْ کَانَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ فَهُوَ تَمَامٌ غَيْرُ نُقْصَانٍ وَعَلَی مَذْهَبِ إِسْحَقَ يَکُونُ يَنْقُصُ الشَّهْرَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ

ترجمہ

 ابوبکرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا عید کے دونوں مہینے رمضان  اور ذوالحجہ کم نہیں ہوتے  (یعنی دونوں ٢٩ دن کے نہیں ہوتے)  ابوبکرہ کی حدیث حسن ہے یہ حدیث عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے مرسلاً روایت کی ہے احمد بن حنبل کہتے ہیں  اس حدیث  عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے  کا مطلب یہ ہے کہ رمضان اور ذی الحجہ دونوں ایک ہی سال کے اندر کم نہیں ہوتے   اگر ان دونوں میں کوئی کم ہوگا یعنی ایک ٢٩ دن کا ہوگا تو دوسرا پورا یعنی تیس دن کا ہوگا اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ ٢٩ دن کے ہوں تو بھی ثواب کے اعتبار سے کم نہ ہوں گے اسحاق بن راہویہ کے مذہب کی رو سے دونوں مہینے ایک سال میں کم ہوسکتے ہیں یعنی دونوں ٢٩ دن کے ہوسکتے ہیں  

 

  وضاحت 

یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ عید تو شوال میں ہوتی ہے پھر رمضان کو شہر عید کیسے کہا گیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قرب کی وجہ سے کہا گیا ہے چونکہ عید رمضان ہی کی وجہ سے متحقق ہوتی ہے لہٰذا اس کی طرف نسبت کردی گئی ہے اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ بعض اوقات دونوں انتیس  ( ٢٩) کے ہوتے ہیں تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ عام طور سے دونوں کم نہیں ہوتے ہیں اور ایسا ہوتا بھی ہے

 

Translation

Abdur Rahman ibn Abu Bakrah reported on the authority of his father that Allah’s Messenger  said, the months of eid Ramadan and DhuI Hajjah, do not diminish together


 

باب: ہر شہر والوں کے لئے انہیں کے چاند دیکھنے کا اعتبار ہے

حدیث  686

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ أَخْبَرَنِي کُرَيْبٌ أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَی مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ قَالَ فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا وَاسْتُهِلَّ عَلَيَّ هِلَالُ رَمَضَانَ وَأَنَا بِالشَّامِ فَرَأَيْنَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَسَأَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ ذَکَرَ الْهِلَالَ فَقَالَ مَتَی رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَقُلْتُ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ أَأَنْتَ رَأَيْتَهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فَقُلْتُ رَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ قَالَ لَکِنْ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلَا نَزَالُ نَصُومُ حَتَّی نُکْمِلَ ثَلَاثِينَ يَوْمًا أَوْ نَرَاهُ فَقُلْتُ أَلَا تَکْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ قَالَ لَا هَکَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ لِکُلِّ أَهْلِ بَلَدٍ رُؤْيَتَهُمْ

ترجمہ

 کریب بیان کرتے ہیں کہ  ام فضل بنت حارث نے انہیں معاویہ (رض) کے پاس شام بھیجا تو میں شام آیا اور میں نے ان کی ضرورت پوری کی اور  (اسی درمیان)  رمضان کا چاند نکل آیا اور میں شام ہی میں تھا کہ ہم نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا   پھر میں مہینے کے آخر میں مدینہ آیا تو ابن عباس (رض) نے مجھ سے وہاں کے حالات پوچھے پھر انہوں نے چاند کا ذکر کیا اور کہا  تم لوگوں نے چاند کب دیکھا تھا  میں نے کہا  ہم نے اسے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا تو انہوں نے کہا  کیا تم نے بھی جمعہ کی رات کو دیکھا تھا  تو میں نے کہا  لوگوں نے اسے دیکھا اور انہوں نے روزے رکھے اور معاویہ (رض) نے بھی روزہ رکھا، اس پر ابن عباس (رض) نے کہا  لیکن ہم نے اسے ہفتہ  (سنیچر)  کی رات کو دیکھا تو ہم برابر روزے سے رہیں گے یہاں تک کہ ہم تیس دن پورے کرلیں یا ہم ٢٩ کا چاند دیکھ لیں، تو میں نے کہا  کیا آپ معاویہ کے چاند دیکھنے اور روزہ رکھنے پر اکتفا نہیں کریں گے  انہوں نے کہا  نہیں ہمیں رسول اللہ  ﷺ  نے ایسا ہی حکم دیا ہے  

 امام ترمذی کہتے ہیں  ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،  

 اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ ہر شہر والوں کے لیے ان کے خود چاند دیکھنے کا اعتبار ہوگا

 

   وضاحت 

 اس سے معلوم ہوا کہ روزہ رکھنے اور توڑنے کے سلسلہ میں چاند کی رویت ضروری ہے  محض فلکی حساب کافی نہیں  رہا یہ مسئلہ کہ ایک علاقے کی رویت دوسرے علاقے کے لیے معتبر ہوگی یا نہیں  تو اس سلسلہ میں علماء میں اختلاف ہے جو گروہ معتبر مانتا ہے وہ کہتا ہے کہ «صوموا» اور «افطروا» کے مخاطب ساری دنیا کے مسلمان ہیں اس لیے کسی ایک علاقے کی رویت دنیا کے سارے علاقوں کے لیے رویت ہے اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک علاقے کی رویت دوسرے علاقے کے لیے کافی نہیں ان کا کہنا ہے کہ اس حکم کے مخاطب صرف وہ مسلمان ہیں جنہوں نے چاند دیکھا ہو  جن علاقوں میں مسلمانوں نے چاند دیکھا ہی نہیں وہ اس کے مخاطب ہی نہیں  اس لیے وہ کہتے ہیں کہ ہر علاقے کے لیے اپنی الگ رویت ہے جس کے مطابق وہ روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے فیصلے کریں گے  اس سلسلہ میں ایک تیسرا قول بھی ہے کہ جو علاقے مطلع کے اعتبار سے قریب قریب ہیں یعنی ان کے طلوع و غروب میں زیادہ فرق نہیں ہے ان علاقوں میں ایک علاقے کی رویت دوسرے علاقوں کے لیے کافی ہے 

 

Translation

Kurayb said that Umm Fadi bint Harith sent him to Muawiyah (RA) in Syria. He said that he reached and accomplished the task she had assigned him. Meanwhile, he observed the new moon of Ramadan. He was in Syria and sighted the moon on Friday night. Then he came to Madinah towards the end of the month. Ibn Abbas (RA) asked him when he had seen the new moon. He said, “We saw it on the night of Friday He asked. “Did you see it yourself?” He said, “The people saw it and kept fast. Mu’awiyah also kept fast”. Ibn Abbas (RA) said, ‘We saw the new moon on Saturday, so we shall keep fast for thiry days unless the new moon for eid is visible” Kurayb said Is not the seeing of Mu’awiyah and fasting enough for you? He said, No! Allah’s Messenger  has commanded us to do like this

 


باب: کس چیز سے روزہ افطار کرنا مستحب ہے

حدیث  687

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدَ تَمْرًا فَلْيُفْطِرْ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا فَلْيُفْطِرْ عَلَی مَائٍ فَإِنَّ الْمَائَ طَهُورٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ مِثْلَ هَذَا غَيْرَ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ وَهُوَ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَلَا نَعْلَمُ لَهُ أَصْلًا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَدْ رَوَی أَصْحَابُ شُعْبَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ وَهَکَذَا رَوَوْا عَنْ شُعُبَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ سَلْمَانَ وَلَمْ يُذْکَرْ فِيهِ شُعْبَةُ عَنْ الرَّبَابِ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحَوَلِ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ وَابْنُ عَوْنٍ يَقُولُ عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ وَالرَّبَابُ هِيَ أُمُّ الرَّائِحِ 

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   جسے کھجور میسر ہو تو چاہیئے کہ وہ اسی سے روزہ کھولے اور جسے کھجور میسر نہ ہو تو چاہیئے کہ وہ پانی سے کھولے کیونکہ پانی پاکیزہ چیز ہے  سلمان بن عامر (رض) سے بھی روایت ہے ہم نہیں جانتے کہ انس کی حدیث سعید بن عامر کے علاوہ کسی اور نے بھی شعبہ سے روایت کی ہے یہ حدیث غیر محفوظ ہے   ہم اس کی کوئی اصل عبدالعزیز کی روایت سے جسے انہوں نے انس سے روایت کی ہو نہیں جانتے اور شعبہ کے شاگردوں نے یہ حدیث بطریق «شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے اور یہ سعید بن عامر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے کچھ اور لوگوں نے اس کی بطریق  «شعبة عن عاصم عن حفصة بنت سيرين عن سلمان» روایت کی ہے اور اس میں شعبہ کی رباب سے روایت کرنے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور صحیح وہ ہے جسے سفیان ثوری ابن عیینہ اور دیگر کئی لوگوں نے بطریق  «عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر» روایت کی ہے اور ابن عون کہتے ہیں  «عن أم الرائح بنت صليع عن سلمان بن عامر» اور رباب ہی دراصل ام الرائح ہیں 

 

 وضاحت 

 کیونکہ سعیدبن عامر «عن شعبة عن عبدالعزيز بن صهيب عن أنس» کے طریق سے اس کی روایت میں منفرد ہیں  شعبہ کے دوسرے تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے  ان لوگوں نے اسے «عن شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن سلمان بن عامر» کے طریق سے روایت کی ہے  اور عاصم الاحول کے تلامذہ مثلاً سفیان ثوری اور ابن عیینہ وغیرہم نے بھی اسے اسی طرح سے روایت کیا ہے  یعنی ابن عون نے اپنی روایت میں «عن الرباب» کہنے کے بجائے «عن ام الروائح بنت صلیع» کہا ہے  اور رباب ام الروائح کے علاوہ کوئی اور عورت نہیں ہیں بلکہ دونوں ایک ہی ہیں

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger said One who finds dates must break his fast with it. And one who does not, must break it with water, for, indeed, water is purifying


 

حدیث  688

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ح و حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُکُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَی تَمْرٍ زَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَإِنَّهُ بَرَکَةٌ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُفْطِرْ عَلَی مَائٍ فَإِنَّهُ طَهُورٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ

ترجمہ

 سلمان بن عامر ضبی (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا   جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو چاہیئے کہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ اس میں برکت ہے اور جسے  (کھجور)  میسر نہ ہو تو وہ پانی سے افطار کرے کیونکہ یہ پاکیزہ چیز ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

 وضاحت 

 اگرچہ قولاً اس کی سند صحیح نہیں ہے  مگر فعلاً یہ حدیث دیگر طرق سے ثابت ہے یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر افطار میں کھجور میسر ہو تو کھجور ہی سے افطار کرے کیونکہ یہ مقوی معدہ  مقوی اعصاب اور جسم میں واقع ہونے والی کمزوریوں کا بہترین بدل ہے اور اگر کھجور میّسر نہ ہو سکے تو پھر پانی سے افطار بہتر ہے نبی اکرم  ﷺ  تازہ کھجور سے افطار کیا کرتے تھے اگر تازہ کھجور نہیں ملتی تو خشک کھجور سے افطار کرتے اور اگر وہ بھی نہ ملتی تو چند گھونٹ پانی سے افطار کرتے تھے ان دونوں چیزوں کے علاوہ اجر و ثواب وغیرہ کی نیت سے کسی اور چیز مثلاً نمک وغیرہ سے افطار کرنا بدعت ہے  جو ملاؤں نے ایجاد کی ہے۔

 

Translation

Sayyidina Salman ibn Aamir Dabbi (RA) reported that the Prophet  said When one of you breaks fast let him do it with dates, but if he does not find any then let him break his fast with water for it is purifying

 


حدیث  689

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَی رُطَبَاتٍ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ رُطَبَاتٌ فَتُمَيْرَاتٌ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تُمَيْرَاتٌ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَائٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرُوِيَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُفْطِرُ فِي الشِّتَائِ عَلَی تَمَرَاتٍ وَفِي الصَّيْفِ عَلَی الْمَائِ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ   (مغرب)  پڑھنے سے پہلے چند تر کھجوروں سے افطار کرتے تھے اور اگر تر کھجوریں نہ ہوتیں تو چند خشک کھجوروں سے اور اگر خشک کھجوریں بھی میسر نہ ہوتیں تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے  یہ حدیث حسن غریب ہے اور یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ  ﷺ  سردیوں میں چند کھجوروں سے افطار کرتے اور گرمیوں میں پانی سے

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger  used to break his fast before praying (on eid ul-Fitr) with a few fresh dates, or if that was not possible then with some dry dates, or if there were not any then with a few sips of water

 

باب : عید الفطر اس دن جب افطار کریں اور عید الاضحٰی اس دن جس دن سب قربانی کریں


حدیث  690

أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَخْنَسِيِّ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّوْمُ يَوْمَ تَصُومُونَ وَالْفِطْرُ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَالْأَضْحَی يَوْمَ تُضَحُّونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ إِنَّمَا مَعْنَی هَذَا أَنَّ الصَّوْمَ وَالْفِطْرَ مَعَ الْجَمَاعَةِ وَعُظْمِ النَّاسِ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا: صیام کا دن وہی ہے جس دن تم سب روزہ رکھتے ہو اور افطار کا دن وہی ہے جب سب عید الفطر مناتے ہو اور اضحٰی کا دن وہی ہے جب سب عید مناتے ہو  یہ حدیث حسن غریب ہے بعض اہل علم نے اس حدیث کی تشریح یوں کی ہے کہ صوم اور عید الفطر اجتماعیت اور سواد اعظم کے ساتھ ہونا چاہیئے  

 

  وضاحت 

امام ترمذی کا اس حدیث پر عنوان لگانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب چاند دیکھنے میں غلطی ہوجائے اور سارے کے سارے لوگ غور و خوض کرنے کے بعد ایک فیصلہ کرلیں تو اسی کے حساب سے رمضان اور عید میں کیا جائے 

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah narrated that the Prophet  said, fasting (Ramadan) is when you observe fast, all of you. And eid ul-Fitr is the day when all of you cease to fast. And (Eid UI-) Adha is when all you celebrate it (by making sacrifice

 


 باب: جب رات سامنے آئے اور دن گزرے تو افطار کرنا چاہئے

حدیث  691

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَأَدْبَرَ النَّهَارُ وَغَابَتْ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرْتَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَی وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   جب رات آ جائے اور دن چلا جائے اور سورج ڈوب جائے تو تم نے افطار کرلیا   عمر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابن ابی اوفی اور ابو سعید خدری سے بھی احادیث آئی ہیں   

 

وضاحت 

 تم نے افطار کرلیا  کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ تمہارے روزہ کھولنے کا وقت ہوگیا اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم شرعاً روزہ کھولنے والے ہوگئے خواہ تم نے کچھ کھایا پیا نہ ہو کیونکہ سورج ڈوبتے ہی روزہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا اس میں روزہ کے وقت کا تعین کردیا گیا ہے کہ وہ صبح صادق سے سورج ڈوبنے تک ہے

  

Translation

Sayyidina Umar ibn al-Khattab (RA) reported that Allah’s Messenger  said When night approaches and the day ends and the sun disappears break your fast

 


 باب: جلدی روزہ کھولنا

حدیث  692

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ ح قَالَ و أَخْبَرَنَا أَبُو مُصْعَبٍ قِرَائَةً عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ اسْتَحَبُّوا تَعْجِيلَ الْفِطْرِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ

 سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ  نے فرمایا: لوگ برابر خیر میں رہیں گے جب تک کہ وہ افطار میں جلدی کریں گے۔ سہل بن سعد (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس عائشہ اور انس بن مالک (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اور یہی قول ہے جسے صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم نے اختیار کیا ہے ان لوگوں نے افطار میں جلدی کرنے کو مستحب جانا ہے اور اسی کے شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی قائل ہیں  

 

  وضاحت 

 «خیر» سے مراد دین و دنیا کی بھلائی ہے افطار میں جلدی کریں گے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سورج ڈوبنے سے پہلے روزہ کھول لیں گے بلکہ مطلب یہ ہے کہ سورج ڈوبنے کے بعد روزہ کھولنے میں تاخیر نہیں کریں گے جیسا کہ آج کل احتیاط کے نام پر کیا جاتا ہے

 

Translation

SahI ibn Sad reported that Allah’s Messenger  said, “The people will not cease to prosper as long as they hasten to break the fast"


 

حدیث  693

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَحَبُّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَأَبُو الْمُغِيرَةِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  اللہ عزوجل فرماتا ہے مجھے میرے بندوں میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہیں جو افطار میں جلدی کرنے والے ہیں۔ اس سند سے بھی  اوزاعی سے اسی طرح مروی ہے۔

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن غریب ہے۔

 

وضاحت 

 اس محبت کی وجہ شاید سنت کی متابعت  بدعت سے دور رہنے اور اہل کتاب کی مخالفت ہے 

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said that Allah, the Glorious, the Majestic, said: The dearest of My slaves to Me is he who hastens to break his fast. Abdullah ibn Abdur Rahman reported the like of it from Abu Aasim and Abu Mughirah and they from Awza

 


حدیث  694

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْنَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ قَالَتْ أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ قُلْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَتْ هَکَذَا صَنَع رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَطِيَّةَ اسْمُهُ مَالِکُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَيُقَالُ ابْنُ عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَابْنُ عَامِرٍ أَصَحُّ

ترجمہ

 ابوعطیہ کہتے ہیں کہ  میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ (رض) کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا  ام المؤمنین ! صحابہ میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اور نماز   بھی جلدی پڑھتا ہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور نماز بھی دیر سے پڑھتا ہے   انہوں نے کہا  وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے ہم نے کہا وہ عبداللہ بن مسعود ہیں اس پر انہوں نے کہا رسول اللہ  ﷺ  اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں ابوعطیہ کا نام مالک بن ابی عامر ہمدانی ہے اور انہیں ابن عامر ہمدانی بھی کہا جاتا ہے اور ابن عامر ہی زیادہ صحیح ہے

 

وضاحت

 بظاہر اس سے مراد مغرب ہے اور عموم پر بھی اسے محمول کیا جاسکتا ہے اس صورت میں مغرب بھی من جملہ انہی میں سے ہوگی پہلے شخص یعنی عبداللہ بن مسعود (رض) عزیمت اور سنت پر عمل پیرا تھے اور دوسرے شخص یعنی ابوموسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر 

 

Translation

Abu Atiyah narrated that he and a Masruq visited Sayyidah Ayshah (RA) and they said to her, “O Mother of the Believers! There are two men among the Companions of Muhammad  one of whom hastens to break the fast and hastens to pray while the other delays to break the fast and delays prayer. She asked, “Which of them hastens the iftar and hastens the salah?” They disclosed that he was Abduflah ibn Mas’ud (RA) and she said, “This is what Allah’s Messenger did”

 


 باب : سحری میں تاخیر کرنا

حدیث  695

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ تَسَحَّرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قُمْنَا إِلَی الصَّلَاةِ قَالَ قُلْتُ کَمْ کَانَ قَدْرُ ذَلِکَ قَالَ قَدْرُ خَمْسِينَ آيَةً۔  حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامٍ بِنَحْوِهِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ قَدْرُ قِرَائَةِ خَمْسِينَ آيَةً قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ اسْتَحَبُّوا تَأْخِيرَ السُّحُورِ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ  زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں ہم نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ سحری کی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا  اس کی مقدار کتنی تھی ؟  انہوں نے کہا  پچاس آیتوں کے  (پڑھنے کے)  بقدر

اس سند سے بھی  ہشام سے اسی طرح مروی ہے البتہ اس میں یوں ہے  پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر   امام ترمذی کہتے ہیں  زید بن ثابت (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں حذیفہ (رض) سے بھی روایت ہے یہی شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے ان لوگوں نے سحری میں دیر کرنے کو پسند کیا ہے

 

وضاحت 

 یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے  یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھالی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو

 

Translation

Sayyiclina Zayd ibn Thabit (RA) narrated that they had the sahr (pre-dawn meal) with Allahs Messenger Then they went for the salah of fajr. The sub-narrator asked him how much time they had and he said, “What it takes to recite fifty verses”

Hanad reported the like of this hadith from Waki’ from Hisham. But the word (recital) is extra

 


 باب: صبح صادق کی تحقیق

حدیث  696

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ حَدَّثَنِي أَبِي طَلْقُ بْنُ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا يَهِيدَنَّکُمْ السَّاطِعُ الْمُصْعِدُ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يَعْتَرِضَ لَکُمْ الْأَحْمَرُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَسَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ لَا يَحْرُمُ عَلَی الصَّائِمِ الْأَکْلُ وَالشُّرْبُ حَتَّی يَکُونَ الْفَجْرُ الْأَحْمَرُ الْمُعْتَرِضُ وَبِهِ يَقُولُ عَامَّةُ أَهْلِ الْعِلْمِ

ترجمہ

 قیس بن طلق کہتے ہیں کہ  مجھ سے میرے باپ طلق بن علی (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  کھاؤ پیو تمہیں کھانے پینے سے چمکتی اور چڑھتی ہوئی صبح یعنی صبح کاذب نہ روکے  کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ سرخی تمہارے چوڑان میں ہوجائے 

امام ترمذی کہتے ہیں  طلق بن علی (رض) کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے اس باب میں عدی بن حاتم ابوذر اور سمرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ صائم پر کھانا پینا حرام نہیں ہوتا جب تک کہ فجر کی سرخ چوڑی روشنی نمودار نہ ہوجائے اور یہی اکثر اہل علم کا قول ہے  

 

وضاحت

 «الساطع المصعد» سے مراد فجر کاذب ہے اور «الاحمر» سے مراد صبح صادق اس حدیث سے بعض لوگوں نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ فجر کے ظاہر ہونے تک کھانا پینا جائز ہے مگر جمہور کہتے ہیں کہ فجر کے متحقق ہوتے ہی کھانا پینا حرام ہوجاتا ہے اور اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ «الاحمر» کہنا مجاورت کی بنا پر ہے کیونکہ فجر کے طلوع کے ساتھ حمرہ (سرخی) آ جاتی ہے پس فجر تحقق کو «الاحمر» کہہ دیا گیا ہے

 

Translation

Talq ibn Ali reported that Allah’s Messenger  said, “Eat and drink and do not let the rising light confuse you. Eat and drink till redness (of dawn) is apparent to you

 


حدیث  697

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَی قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ أَبِي هِلَالٍ عَنْ سَوَادَةَ بْنِ حَنْظَلَةَ هُوَ الْقُشَيْرِيُّ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعَنَّکُمْ مِنْ سُحُورِکُمْ أَذَانُ بِلَالٍ وَلَا الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيلُ وَلَکِنْ الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيرُ فِي الْأُفُقِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ

 سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان باز نہ رکھے اور نہ ہی لمبی فجر باز رکھے ہاں وہ فجر باز رکھے جو کناروں میں پھیلتی ہے 

 

Translation

Sayyidina Samurah ibn Jundub reported that Allah’s Messenger  said: ‘Let not the adhan of Bilal (RA) and the lengthy fajr (the false dawn) prevent, you from eating your sahr. But, (stop at) the spreading dawn on the horizon

 


 باب: جو روزہ دار غیبت کرے اس کی برائی

حدیث  698

حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ بِأَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  جو  («صائم» )  جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے    

 

وضاحت 

 اس تنبیہ سے مقصود یہ ہے کہ روزہ دار روزے کی حالت میں اپنے آپ کو ہر قسم کی معصیت سے بچائے رکھے تاکہ وہ روزہ کے ثواب کا مستحق ہو سکے  اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ رمضان میں کھانا پینا شروع کر دے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet  said, “If a person does not give up false speech and deeds corresponding to it then Allah is in no need of his giving up his food and his drink”

 


 باب: سحری کھانے کی فضلیت

حدیث  699

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَکَةً قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَالْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ وَعُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ وَأَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 انس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ  نے فرمایا  سحری کھاؤ  کیونکہ سحری میں برکت ہے     امام ترمذی کہتے ہیں  انس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن مسعود جابر بن عبداللہ ابن عباس عمرو بن العاص عرباض بن ساریہ، عتبہ بن عبداللہ اور ابو الدرداء (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں نبی اکرم  ﷺ  سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا  ہمارے روزوں اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کھانے کا ہے 

 

  وضاحت 

 امر کا صیغہ ندب و استحباب کے لیے ہے سحری کھانے سے آدمی پورے دن اپنے اندر طاقت و توانائی محسوس کرتا ہے اس کے برعکس جو سحری نہیں کھاتا اسے جلدی بھوک پیاس ستانے لگتی ہے اس سے معلوم ہوا کہ سحری کھانا اس امت کی امتیازی خصوصیات میں سے ہے 

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported the Prophet  as saying, “Partake of the predawn meal, for there is blessing in it

 


حدیث  700

وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْکِتَابِ أَکْلَةُ السَّحَرِحَدَّثَنَا بِذَلِکَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُوسَی بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ مُوسَی بْنُ عَلِيٍّ وَأَهْلُ الْعِرَاقِ يَقُولُونَ مُوسَی بْنُ عُلَيٍّ وَهُوَ مُوسَی بْنُ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِيُّ

ترجمہ

 اس سند سے عمرو بن عاص (رض)  نبی اکرم  ﷺ  سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں اور یہ حدیث حسن صحیح ہے اہل مصر موسیٰ بن عَلِيّ  (عین کے فتحہ کے ساتھ)   کہتے ہیں اور اہل عراق موسیٰ بن عُليّ  (عین کے ضمہ کے ساتھ)  کہتے ہیں اور وہ موسیٰ بن عُلَيّ بن رباح اللخمی ہیں  

 

Translation

This hadith is reported by Qutaybah from Layth, from Musa ibn Ali, from his father, from Abu Qays (the freedman of Amr ibn Aas), from Amr ibn Aas who from the Prophet

 


 باب: سفر میں روزہ رکھنا مکروہ ہے

حدیث  701

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی مَکَّةَ عَامَ الْفَتْحِ فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ کُرَاعَ الْغَمِيمِ وَصَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمْ الصِّيَامُ وَإِنَّ النَّاسَ يَنْظُرُونَ فِيمَا فَعَلْتَ فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَأَفْطَرَ بَعْضُهُمْ وَصَامَ بَعْضُهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا فَقَالَ أُولَئِکَ الْعُصَاةُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ کَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  فتح مکہ کے سال مکہ کی طرف نکلے تو آپ نے روزہ رکھا اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی روزہ رکھا یہاں تک کہ آپ کراع غمیم   پر پہنچے تو آپ سے عرض کیا گیا کہ لوگوں پر روزہ رکھنا گراں ہو رہا ہے اور لوگ آپ کے عمل کو دیکھ رہے ہیں  (یعنی منتظر ہیں کہ آپ کچھ کریں)  تو آپ نے عصر کے بعد ایک پیالہ پانی منگا کر پیا لوگ آپ کو دیکھ رہے تھے تو ان میں سے بعض نے روزہ توڑ دیا اور بعض رکھے رہے آپ کو معلوم ہوا کہ کچھ لوگ  (اب بھی)  روزے سے ہیں، آپ نے فرمایا  یہی لوگ نافرمان ہیں۔

 امام ترمذی کہتے ہیں  جابر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں کعب بن عاصم ابن عباس اور ابوہریرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔

 

وضاحت 

 مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک وادی کا نام ہے کیونکہ انہوں نے اپنے آپ پر سختی کی اور صوم افطار کرنے کے بارے میں انہیں جو رخصت دی گئی ہے اس رخصت کو قبول کرنے سے انہوں نے انکار کیا  اور یہ اس شخص پر محمول کیا جائے گا جسے سفر میں روزہ رکھنے سے ضرر ہو رہا ہو  رہا وہ شخص جسے سفر میں روزہ رکھنے سے ضرر نہ پہنچے تو وہ روزہ رکھنے سے گنہگار نہ ہوگا  یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سفر کے دوران مشقت کی صورت میں روزہ نہ رکھنا ہی افضل ہے

 

Translation

Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that when Allah’s Messnger  set out for Makkah in the year of conquest, he kept fast till he reached Kura’ al-Ghamim, and the people also fasted with him. He was told that some people found it burdensome to fast and they waited to see what he did. So, he asked for a cup of water after asr and drank it. The People looked at him and some of them broke their fast and some of them continued to fast. So, he was told that people were fasting and he said, “They are the disobedient

 


حدیث  702

وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْفِطْرَ فِي السَّفَرِ أَفْضَلُ حَتَّی رَأَی بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْإِعَادَةَ إِذَا صَامَ فِي السَّفَرِ وَاخْتَارَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الْفِطْرَ فِي السَّفَرِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَحَسَنٌ وَهُوَ أَفْضَلُ وَإِنْ أَفْطَرَ فَحَسَنٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِنَّمَا مَعْنَی قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَقَوْلِهِ حِينَ بَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا فَقَالَ أُولَئِکَ الْعُصَاةُ فَوَجْهُ هَذَا إِذَا لَمْ يَحْتَمِلْ قَلْبُهُ قَبُولَ رُخْصَةِ اللَّهِ فَأَمَّا مَنْ رَأَی الْفِطْرَ مُبَاحًا وَصَامَ وَقَوِيَ عَلَی ذَلِکَ فَهُوَ أَعْجَبُ إِلَيَّ

ترجمہ

نبی اکرم  ﷺ  سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا   سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے  سفر میں روزہ رکھنے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ سفر میں روزہ نہ رکھنا افضل ہے یہاں تک بعض لوگوں کی رائے ہے کہ جب وہ سفر میں روزہ رکھ لے تو وہ سفر سے لوٹنے کے بعد پھر دوبارہ رکھے احمد اور اسحاق بن راہویہ نے بھی سفر میں روزہ نہ رکھنے کو ترجیح دی ہے  ٥- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اگر وہ طاقت پائے اور روزہ رکھے تو یہی مستحسن اور افضل ہے سفیان ثوری مالک بن انس اور عبداللہ بن مبارک اسی کے قائل ہیں شافعی کہتے ہیں نبی اکرم  ﷺ  کے قول  سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں  اور جس وقت آپ کو معلوم ہوا کہ کچھ لوگ روزے سے ہیں تو آپ کا یہ فرمانا کہ  یہی لوگ نافرمان ہیں  ایسے شخص کے لیے ہے جس کا دل اللہ کی دی ہوئی رخصت اور اجازت کو قبول نہ کرے لیکن جو لوگ سفر میں روزہ نہ رکھنے کو مباح سمجھتے ہوئے روزہ رکھے اور اس کی قوت بھی رکھتا ہو تو یہ مجھے زیادہ پسند ہے  

 


باب: سفر میں روزہ رکھنے کی اجازت

حدیث  703

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ وَکَانَ يَسْرُدُ الصَّوْمَ فَقَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ شِئْتَ فَصُمْ وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي الدَّرْدَائِ وَحَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  حمزہ بن عمرو اسلمی (رض) نے رسول اللہ  ﷺ  سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا وہ خود مسلسل روزہ رکھا کرتے تھے تو رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  چاہو تو رکھو اور چاہو تو نہ رکھو عائشہ کی حدیث کہ حمزہ بن عمرو (رض) نے نبی اکرم  ﷺ  سے پوچھا حسن صحیح ہے اس باب میں انس بن مالک ابو سعید خدری، عبداللہ بن مسعود عبداللہ بن عمرو، ابو الدرداء اور حمزہ بن عمرو اسلمی (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 

Translation

Sayyidah Ayshah reported that Sayyidina Hamzah ibn Amr Aslam (RA) asked Allah’s Messenger about fasting during a journey, he being accustomed to fast without interruption. So, Allah’s Messenger  said, “Fast if you like, or cease to fast if you like”

 


حدیث  704

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کُنَّا نُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَمَا يَعِيبُ عَلَی الصَّائِمِ صَوْمَهُ وَلَا عَلَی الْمُفْطِرِ إِفْطَارَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  ہم لوگ رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ رمضان میں سفر کرتے تو نہ آپ روزہ رکھنے والے کے روزہ رکھنے پر نکیر کرتے اور نہ ہی روزہ نہ رکھنے والے کے روزہ نہ رکھنے پر   امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayidina Abu Sa’eed said, “We used to trayel with Allah’s Messenger in the month of Ramadan. Neither those who fasted nor those who broke fast found fault with the other

 


حدیث  705

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ح قَالَ و حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ کُنَّا نُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَلَا يَجِدُ الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ وَلَا الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ فَکَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَحَسَنٌ وَمَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ فَحَسَنٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  ہم لوگ رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ سفر کرتے تھے تو ہم میں سے بعض روزے سے ہوتے اور بعض روزے سے نہ ہوتے تو نہ تو روزہ نہ رکھنے والا رکھنے والے پر غصہ کرتا اور نہ ہی روزہ رکھنے والے نہ رکھنے والے پر ان کا خیال تھا کہ جسے قوت ہو وہ روزہ رکھے تو بہتر ہے اور جس نے کمزوری محسوس کی اور روزہ نہ رکھا تو بھی بہتر ہے   

 

Translation

Sayyidina Abu Sa’eed al-Khudri (RA) reported. “We would travel with Allah’s Messenger  There were with us those who kept fast and those who did not. So, neither did he who did not fast find fault with him who kept fast nor did he who fasted find fault with one who did not. They held that he who had strength and fasted did good and he who was weak and did not fast also did good

 

 

باب: لڑنے والے کے لئے افطار کی اجازت

حدیث  706

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبِي حُيَيَّةَ عَنْ ابْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُ سَأَلَهُ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ فَحَدَّثَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ غَزْوَتَيْنِ يَوْمَ بَدْرٍ وَالْفَتْحِ فَأَفْطَرْنَا فِيهِمَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عُمَرَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَمَرَ بِالْفِطْرِ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ نَحْوُ هَذَا إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْإِفْطَارِ عِنْدَ لِقَائِ الْعَدُوِّ وَبِهِ يَقُولُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ

ترجمہ

 معمر بن ابی حیّیہ سے روایت ہے کہ  انہوں نے ابن مسیب سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو ابن مسیب نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں  ہم نے رمضان میں رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ دو غزوے کئے غزوہ بدر اور فتح مکہ ہم نے ان دونوں میں روزے نہیں رکھے   عمر (رض) کی حدیث ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں اس باب میں ابو سعید خدری سے بھی روایت ہے ابو سعید خدری سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے کہ آپ نے  (لوگوں کو)  ایک غزوے میں افطار کا حکم دیا عمر بن خطاب سے بھی اسی طرح مروی ہے البتہ انہوں نے روزہ رکھنے کی رخصت دشمن سے مڈبھیڑ کی صورت میں دی ہے اور بعض اہل علم اسی کے قائل ہیں

 

وضاحت 

 یا تو سفر کی وجہ سے یا طاقت کے لیے تاکہ دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت کمزوری لاحق نہ ہو اس سے معلوم ہوا کہ جہاد میں دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت روزہ نہ رکھنا جائز ہے  

 

Translation

Ma’mar ibn Abu Huyiyah asked Ibn Musayyib about fasting during a journey. He narrated that Sayyidina Umar ibn Khattab ‘iii said, “We travelled with Allah’s Messenger in two expeditions in Ramadan, the day of Badr and the conquest (of Makkah) and we broke fast both times

 


 باب: حاملہ اور دودھ پلانے والی کے لئے افطار کی اجازت ہے

حدیث  707

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَی قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ يَتَغَدَّی فَقَالَ ادْنُ فَکُلْ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ ادْنُ أُحَدِّثْکَ عَنْ الصَّوْمِ أَوْ الصِّيَامِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاةِ وَعَنْ الْحَامِلِ أَوْ الْمُرْضِعِ الصَّوْمَ أَوْ الصِّيَامَ وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِلْتَيْهِمَا أَوْ إِحْدَاهُمَا فَيَا لَهْفَ نَفْسِي أَنْ لَا أَکُونَ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ الْکَعْبِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَلَا نَعْرِفُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْحَامِلُ وَالْمُرْضِعُ تُفْطِرَانِ وَتَقْضِيَانِ وَتُطْعِمَانِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ وَمَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ و قَالَ بَعْضُهُمْ تُفْطِرَانِ وَتُطْعِمَانِ وَلَا قَضَائَ عَلَيْهِمَا وَإِنْ شَائَتَا قَضَتَا وَلَا إِطْعَامَ عَلَيْهِمَا وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ

ترجمہ

 انس بن مالک کعبی (رض)  کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  کے سواروں نے ہم پر رات میں حملہ کیا تو میں رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آیا میں نے آپ کو پایا کہ آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے آپ نے فرمایا  آؤ کھالو  میں نے عرض کیا  میں روزے سے ہوں  آپ نے فرمایا   قریب آؤ، میں تمہیں روزے کے بارے میں بتاؤں اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور آدھی نماز  معاف کردی ہے حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت سے بھی روزہ کو معاف کردیا ہے اللہ کی قسم نبی اکرم  ﷺ  نے حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت دونوں لفظ کہے یا ان میں سے کوئی ایک لفظ کہا تو ہائے افسوس اپنے آپ پر کہ میں نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ کیوں نہیں کھایا   انس بن مالک کعبی کی حدیث حسن ہے، انس بن مالک کی اس کے علاوہ کوئی اور حدیث ہم نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہو اس باب میں ابوامیہ سے بھی روایت ہے اہل علم کا اسی پر عمل ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتیں روزہ نہیں رکھیں گی بعد میں قضاء کریں گی اور فقراء و مساکین کو کھانا کھلائیں گی سفیان مالک شافعی اور احمد اسی کے قائل ہیں بعض کہتے ہیں  وہ روزہ نہیں رکھیں گی بلکہ فقراء و مساکین کو کھانا کھلائیں گی اور ان پر کوئی قضاء نہیں اور اگر وہ قضاء کرنا چاہیں تو ان پر کھانا کھلانا واجب نہیں اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں  

 

وضاحت 

 یہ وہ انس بن مالک نہیں ہیں جو رسول اللہ  ﷺ  کے خادم ہیں  بلکہ یہ کعبی ہیں مراد چار رکعت والی نماز میں سے ہے اور اسی کو صاحب تحفہ الأحوذی نے راجح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ میرے نزدیک ظاہر یہی ہے کہ یہ دونوں مریض کے حکم میں ہیں لہٰذا ان پر صرف قضاء لازم ہوگی واللہ اعلم

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Maalik reported that a man of Banu Abdullah ibn Ka’b said that the army of Allah’s Messenger  attacked his tribe. He went to the Prophet  and found him having his meal. He said, “Come close and eat”, The man said, “I am fasting”. The Prophet  said, “Come close. I will tell you about fasting. Allah has for given the traveller half the prayer and the pregnant woman and she who suckles the fasts”. The man said, “By Allah, he mentioned both the pregnant woman and the suckling mother, or one of them. Alas for me! why did I not eat the food of the Prophet  

 


 باب: میت کی طرف سے روزہ رکھنا

حدیث  708

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعَطَائٍ وَمُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَتْ امْرَأَةٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ أَرَأَيْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُخْتِکِ دَيْنٌ أَکُنْتِ تَقْضِينَهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ۔ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ جَوَّدَ أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَدْ رَوَی غَيْرُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ مِثْلَ رِوَايَةِ أَبِي خَالِدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی أَبُو مُعَاوِيَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ سَلَمَةَ بْنَ کُهَيْلٍ وَلَا عَنْ عَطَائٍ وَلَا عَنْ مُجَاهِدٍ وَاسْمُ أَبِي خَالِدٍ سُلَيْمَانُ بْنُ حَبَّانَ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  ایک عورت نے نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آ کر کہا  میری بہن مرگئی ہے اس پر مسلسل دو ماہ کے روزے تھے بتائیے میں کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا  ذرا بتاؤ اگر تمہاری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں  اس نے کہا  ہاں  (ادا کرتی) آپ نے فرمایا   تو اللہ کا حق اس سے بھی بڑا ہے    اس باب میں بریدہ، ابن عمر اور عائشہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں   

اس سند سے بھی  اعمش سے اسی طرح مروی ہے ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے  میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ابوخالد احمر نے اعمش سے یہ حدیث بہت عمدہ طریقے سے روایت کی ہے ابوخالد الاحمر کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی اسے اعمش سے ابوخالد کی روایت کے مثل روایت کیا ہے ابومعاویہ نے اور دوسرے کئی اور لوگوں نے یہ حدیث بطریق  «الأعمش عن مسلم البطين عن سعيد بن جبير عن ابن عباس عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے اس میں ان لوگوں نے سلمہ بن کہیل کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ ہی عطاء اور مجاہد کے واسطے کا ابوخالد کا نام سلیمان بن حیان ہے

 

 

وضاحت 

   اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص مرجائے اور اس کے ذمہ روزے ہو تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھے  محدثین کا یہی قول ہے اور یہی راجح ہے  

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that a woman came to the Prophet  and said, “My sister has died with two months successive fasts against her”. He said, “Listen, if she had a debt payable then would you have discharged it?” She said, “Yes!” He said, “The right of Allah is more important to discharge. Abu Kurayb reported from Abu Khalid Ahmar, from A’mash, from the same sanad a hadith like it

 


 باب: روزوں کا کفارہ

حدیث  709

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَکَانَ کُلِّ يَوْمٍ مِسْکِينًا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالصَّحِيحُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفٌ قَوْلُهُ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ يُصَامُ عَنْ الْمَيِّتِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَا إِذَا کَانَ عَلَی الْمَيِّتِ نَذْرُ صِيَامٍ يَصُومُ عَنْهُ وَإِذَا کَانَ عَلَيْهِ قَضَائُ رَمَضَانَ أَطْعَمَ عَنْهُ و قَالَ مَالِکٌ وَسُفْيَانُ وَالشَّافِعِيُّ لَا يَصُومُ أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ قَالَ وَأَشْعَثُ هُوَ ابْنُ سَوَّارٍ وَمُحَمَّدٌ هُوَ عِنْدِي ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  جو اس حالت میں مرے کہ اس پر ایک ماہ کا روزہ باقی ہو تو اس کی طرف سے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے   امام ترمذی کہتے ہیں  ابن عمر (رض) کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں صحیح بات یہ ہے کہ یہ ابن عمر (رض) سے موقوف ہے یعنی انہیں کا قول ہے اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض کہتے ہیں کہ میت کی طرف سے روزے رکھے جائیں گے یہ قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کا ہے جب میت پر نذر والے روزے ہوں تو اس کی طرف سے روزہ رکھا جائے گا اور جب اس پر رمضان کی قضاء واجب ہو تو اس کی طرف سے مسکینوں اور فقیروں کو کھانا کھلایا جائے گا مالک سفیان اور شافعی کہتے ہیں کہ کوئی کسی کی طرف سے روزہ نہیں رکھے گا   

 

Translation

Sayyidina lbn Umar (RA) reported that the Prophet  ,Lø said, “If a person dies with a month’s fasts due on him then a needy person must be fed against every day

 


 باب: صائم جس کو قے آجائے

حدیث  710

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ لَا يُفْطِرْنَ الصَّائِمَ الْحِجَامَةُ وَالْقَيْئُ وَالِاحْتِلَامُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَقَدْ رَوَی عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ قَالَ سَمِعْت أَبَا دَاوُدَ السِّجْزِيَّ يَقُولُ سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَقَالَ أَخُوهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ لَا بَأْسَ بِهِ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَذْکُرُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ثِقَةٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ضَعِيفٌ قَالَ مُحَمَّدٌ وَلَا أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا

ترجمہ

 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  تین چیزوں سے روزہ دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا پچھنا لگوانے سے   قے آ جانے سے اور احتلام ہوجانے سے   

 امام ترمذی کہتے ہیں  ابو سعید خدری (رض) کی حدیث محفوظ نہیں ہے عبداللہ بن زید بن اسلم اور عبدالعزیز بن محمد اور دیگر کئی رواۃ نے یہ حدیث زید بن اسلم سے مرسلاً روایت کی ہے اور اس میں ان لوگوں نے ابو سعید خدری کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم حدیث میں ضعیف مانے جاتے ہیں میں نے ابوداؤد سجزی کو کہتے سنا کہ میں نے احمد بن حنبل سے عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم کے بارے میں پوچھا ؟ تو انہوں نے کہا  ان کے بھائی عبداللہ بن زید بن اسلم میں کوئی حرج نہیں   اور میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے سنا کہ علی بن عبداللہ المدینی نے عبداللہ بن زید بن اسلم ثقہ ہیں اور عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں   محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں  میں ان سے کچھ روایت نہیں کرتا    

 

وضاحت 

 بظاہر یہ روایت «أفطر الحاجم والمحجوم» کی مخالف ہے  تاویل یہ کی جاتی ہے کہ «أفطر الحاجم والمحجوم» کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نے اپنے آپ افطار کے لیے خود کو پیش کردیا ہے بلکہ قریب پہنچ گئے ہیں  جسے سینگی لگائی گئی وہ ضعف و کمزوری کی وجہ سے اور سینگی لگانے والا اس لیے کہ اس سے بچنا مشکل ہے کہ جب وہ خون کھینچ رہا ہو تو خون کا کوئی قطرہ حلق میں چلا جائے اور روزہ ٹوٹ جائے اور ایک قول یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور ناسخ انس (رض) کی روایت ہے جسے دارقطنی نے روایت کیا ہے  اس میں ہے «رخص النبي صلی اللہ عليه وسلم بعد في الحجامة الصائم وکان أنس يحتجم وهو صائم» زید بن اسلم کے تین بیٹے ہیں  عبداللہ  عبدالرحمٰن اور اسامہ امام احمد کے نزدیک عبداللہ ثقہ ہیں اور عبدالرحمٰن اور اسامہ دونوں ضعیف اور یحییٰ بن معین کے نزدیک زیدبن اسلم کے سبھی بیٹے ضعیف ہیں 

 

Translation

Sayyidina Abu Sa’eed al-Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger  said, “Three things do not break the fast of one who is fasting: cupping, vomiting and nocturnal emission"

 


 باب: روزے میں عمدا قے کرنا

حدیث  711

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْئُ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَائٌ وَمَنْ اسْتَقَائَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ وَثَوْبَانَ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِيسَی بْنِ يُونُسَ و قَالَ مُحَمَّدٌ لَا أُرَاهُ مَحْفُوظًا قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ إِسْنَادُهُ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرمﷺ  نے فرمایا جسے قے آ جائے اس پر روزے کی قضاء لازم نہیں اور جو جان بوجھ کر قے کرے تو اسے روزے کی قضاء کرنی چاہیئے   

امام ترمذی کہتے ہیں ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن غریب ہے ہم اسے بسند «هشام عن ابن سيرين عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» عیسیٰ بن یونس ہی کے طریق سے جانتے ہیں محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں  میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا یہ حدیث دوسری اور سندوں سے بھی ابوہریرہ سے روایت کی گئی ہے اور انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے لیکن اس کی سند صحیح نہیں ہے

 

 وضاحت 

کیونکہ اس میں روزہ دار کی کوئی غلطی نہیں اکثر لوگوں کی رائے ہے کہ اس میں کفارہ نہیں صرف قضاء ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet  said, “If anyone gets vomit by itself then he is not obliged to redeem his fast, but if anyone vomits intentionally then he must make up for the fast (later on)’

 


حدیث  712

وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ وَثَوْبَانَ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائَ فَأَفْطَرَ وَإِنَّمَا مَعْنَی هَذَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ صَائِمًا مُتَطَوِّعًا فَقَائَ فَضَعُفَ فَأَفْطَرَ لِذَلِکَ هَکَذَا رُوِيَ فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ مُفَسَّرًا وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَی حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الصَّائِمَ إِذَا ذَرَعَهُ الْقَيْئُ فَلَا قَضَائَ عَلَيْهِ وَإِذَا اسْتَقَائَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ

اس باب میں ابو الدرداء ثوبان اور فضالہ بن عبید (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں ابو الدرداء، ثوبان اور فضالہ بن عبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے قے کی تو آپ نے روزہ توڑ دیا اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نفلی روزے سے تھے قے ہوئی تو آپ نے کچھ کمزوری محسوس کی اس لیے روزہ توڑ دیا بعض روایات میں اس کی تفسیر اسی طرح مروی ہے اور اہل علم کا عمل ابوہریرہ کی حدیث پر ہے جسے انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے کہ روزہ دار کو جب قے آ جائے تو اس پر قضاء لازم نہیں ہے اور جب قے جان بوجھ کر کرے تو اسے چاہیئے کہ قضاء کرے سفیان ثوری شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں  

 


 باب: روزے میں بھول کر کھانا پینا

حدیث  713

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَکَلَ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَلَا يُفْطِرْ فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ۔ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ وَخَلَّاسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ أَوْ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ إِسْحَقَ الْغَنَوِيَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ إِذَا أَکَلَ فِي رَمَضَانَ نَاسِيًا فَعَلَيْهِ الْقَضَائُ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   جس نے بھول کر کچھ کھا پی لیا وہ روزہ نہ توڑے یہ روزی ہے جو اللہ نے اسے دی ہے 

 اس سند سے بھی  ابوہریرہ (رض) نے نبی اکرم  ﷺ  سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے    امام ترمذی کہتے ہیں  ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابو سعید خدری اور ام اسحاق غنویہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے سفیان ثوری شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں مالک بن انس کہتے ہیں کہ جب کوئی رمضان میں بھول کر کھا پی لے تو اس پر روزوں کی قضاء لازم ہے پہلا قول زیادہ صحیح ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger  said, “If anyone eats or drinks forgetfully then he must not abandon his fast, for, it is only the provision that Allah has provided them. Abu Sa’eed Ashaj reported from Abu Umamah who from Awf who from Sirin and Khilas, and they both from Abu Hurayrah. i . who from the Prophet, a hadith like this?

 


 باب: قصدا روزہ توڑنا

حدیث  714

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُطَوِّسِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ وَلَا مَرَضٍ لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صَوْمُ الدَّهْرِ کُلِّهِ وَإِنْ صَامَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ أَبُو الْمُطَوِّسِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ الْمُطَوِّسِ وَلَا أَعْرِفُ لَهُ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  جس نے بغیر کسی شرعی رخصت اور بغیر کسی بیماری کے رمضان کا کوئی روزہ نہیں رکھا تو پورے سال کا روزہ بھی اس کو پورا نہیں کر پائے گا چاہے وہ پورے سال روزے سے رہے     

امام ترمذی کہتے ہیں  ابوہریرہ (رض) کی حدیث کو ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ابوالمطوس کا نام یزید بن مطوس ہے اور اس کے علاوہ مجھے ان کی کوئی اور حدیث معلوم نہیں

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “If anyone omits to fast one day in Ramadan without a reason, or without being ill, then even a lifelong fast will not make up for it, if he keeps fast (always)”


 باب: رمضان میں روزہ توڑنے کا کفارہ

حدیث  715

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَأَبَو عَمَّارٍ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ وَاللَّفْظُ لَفْظُ أَبِي عَمَّارٍ قَالَا أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکْتُ قَالَ وَمَا أَهْلَکَکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُعْتِقَ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ لَا قَالَ اجْلِسْ فَجَلَسَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ الضَّخْمُ قَالَ تَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَحَدٌ أَفْقَرَ مِنَّا قَالَ فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ أَنْيَابُهُ قَالَ فَخُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَکَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مَنْ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا مِنْ جِمَاعٍ وَأَمَّا مَنْ أَفْطَرَ مُتَعَمِّدًا مِنْ أَکْلٍ أَوْ شُرْبٍ فَإِنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ قَدْ اخْتَلَفُوا فِي ذَلِکَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْقَضَائُ وَالْکَفَّارَةُ وَشَبَّهُوا الْأَکْلَ وَالشُّرْبَ بِالْجِمَاعِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْقَضَائُ وَلَا کَفَّارَةَ عَلَيْهِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا ذُکِرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکَفَّارَةُ فِي الْجِمَاعِ وَلَمْ تُذْکَرْ عَنْهُ فِي الْأَکْلِ وَالشُّرْبِ وَقَالُوا لَا يُشْبِهُ الْأَکْلُ وَالشُّرْبُ الْجِمَاعَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَقَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ الَّذِي أَفْطَرَ فَتَصَدَّقَ عَلَيْهِ خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَکَ يَحْتَمِلُ هَذَا مَعَانِيَ يَحْتَمِلُ أَنْ تَکُونَ الْکَفَّارَةُ عَلَی مَنْ قَدَرَ عَلَيْهَا وَهَذَا رَجُلٌ لَمْ يَقْدِرْ عَلَی الْکَفَّارَةِ فَلَمَّا أَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا وَمَلَکَهُ فَقَالَ الرَّجُلُ مَا أَحَدٌ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنَّا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَکَ لِأَنَّ الْکَفَّارَةَ إِنَّمَا تَکُونُ بَعْدَ الْفَضْلِ عَنْ قُوتِهِ وَاخْتَارَ الشَّافِعِيُّ لِمَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ هَذَا الْحَالِ أَنْ يَأْکُلَهُ وَتَکُونَ الْکَفَّارَةُ عَلَيْهِ دَيْنًا فَمَتَی مَا مَلَکَ يَوْمًا مَا کَفَّرَ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا  اللہ کے رسول میں ہلاک ہوگیا آپ نے پوچھا  تمہیں کس چیز نے ہلاک کردیا ؟  اس نے عرض کیا  میں رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر بیٹھا آپ نے پوچھا   کیا تم ایک غلام یا لونڈی آزاد کرسکتے ہو ؟  اس نے کہا  نہیں آپ نے پوچھا   کیا مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو ؟  اس نے کہا نہیں تو آپ نے پوچھا  کیا ساٹھ مسکین کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟  اس نے کہا نہیں تو آپ نے فرمایا  بیٹھ جاؤ تو وہ بیٹھ گیا اتنے میں آپ  ﷺ  کے پاس ایک بڑا ٹوکرہ لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں، آپ نے فرمایا  اسے لے جا کر صدقہ کر دو  اس نے عرض کیا  ان دونوں ملے ہوئے علاقوں کے درمیان کی بستی  (یعنی مدینہ میں)  مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں ہے نبی اکرم  ﷺ  ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے ساتھ والے دانت دکھائی دینے لگے آپ نے فرمایا  اسے لے لو اور لے جا کر اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابن عمر، عائشہ اور عبداللہ بن عمرو (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اہل علم کا اس شخص کے بارے میں جو رمضان میں جان بوجھ کر بیوی سے جماع کر کے روزہ توڑ دے اسی حدیث پر عمل ہے  اور جو جان بوجھ کر کھا پی کر روزہ توڑے تو اس کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں  اس پر روزے کی قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہے ان لوگوں نے کھانے پینے کو جماع کے مشابہ قرار دیا ہے سفیان ثوری ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں بعض کہتے ہیں : اس پر صرف روزے کی قضاء لازم ہے کفارہ نہیں اس لیے کہ نبی اکرم  ﷺ  سے جو کفارہ مذکور ہے وہ جماع سے متعلق ہے کھانے پینے کے بارے میں آپ سے کفارہ مذکور نہیں ہے ان لوگوں نے کہا ہے کہ کھانا پینا جماع کے مشابہ نہیں ہے یہ شافعی اور احمد کا قول ہے شافعی کہتے ہیں  نبی اکرم  ﷺ  کا اس شخص سے جس نے روزہ توڑ دیا اور آپ نے اس پر صدقہ کیا یہ کہنا کہ  اسے لے لو اور لے جا کر اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو  کئی باتوں کا احتمال رکھتا ہے  ایک احتمال یہ بھی ہے کہ کفارہ اس شخص پر ہوگا جو اس پر قادر ہو، اور یہ ایسا شخص تھا جسے کفارہ دینے کی قدرت نہیں تھی تو جب نبی اکرم  ﷺ  نے اسے کچھ دیا اور وہ اس کا مالک ہوگیا تو اس آدمی نے عرض کیا ہم سے زیادہ اس کا کوئی محتاج نہیں تو نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  اسے لے لو اور جا کر اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو  اس لیے کہ روزانہ کی خوراک سے بچنے کے بعد ہی کفارہ لازم آتا ہے تو جو اس طرح کی صورت حال سے گزر رہا ہو اس کے لیے شافعی نے اسی بات کو پسند کیا ہے کہ وہی اسے کھالے اور کفارہ اس پر فرض رہے گا جب کبھی وہ مالدار ہوگا تو کفارہ ادا کرے گا 

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that a man came and exclaimed, “O Messenger of Allah  I am done for (and a failure)”. He asked, “What has caused that?” The man said, ‘1 have had intercourse with my wife during (the fast of) Ramadan”. He asked, “Can you set a slave free?” The man said, “No”. He asked, “Then can you keep fast for two months running?” He said, “No!”. The Prophet  asked, “Then, can you feed sixty poor people?” He said, No!” The Prophet  Sit down”. So, he sat down. Shortly an araq full of dates was brought to the Prophet  An araq is a miktal of large size (said to contain between 15 and 3O sa of dates). The Prophet  said to him, “Give this away in sadaqah”. The man said, ‘There is none between the two mountains of Madinh poorer than we”. The Prophet  laughed till his molars were visible, and said, “Take it and feed it to your family


 باب: روزے میں مسواک کرنا

حدیث  716

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَا أُحْصِي يَتَسَوَّکُ وَهُوَ صَائِمٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِالسِّوَاکِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا إِلَّا أَنَّ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا السِّوَاکَ لِلصَّائِمِ بِالْعُودِ وَالرُّطَبِ وَکَرِهُوا لَهُ السِّوَاکَ آخِرَ النَّهَارِ وَلَمْ يَرَ الشَّافِعِيُّ بِالسِّوَاکِ بَأْسًا أَوَّلَ النَّهَارِ وَلَا آخِرَهُ وَکَرِهَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ السِّوَاکَ آخِرَ النَّهَارِ

ترجمہ

 عامر بن ربیعہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم  ﷺ  کو روزہ کی حالت میں اتنی بار مسواک کرتے دیکھا کہ میں اسے شمار نہیں کرسکتا   امام ترمذی کہتے ہیں عامر بن ربیعہ (رض) کی حدیث حسن ہے اس باب میں عائشہ (رض) سے بھی روایت ہے اسی حدیث پر اہل علم کا عمل ہے یہ لوگ روزہ دار کے مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں   سمجھتے البتہ بعض اہل علم نے روزہ دار کے لیے تازی لکڑی کی مسواک کو مکروہ قرار دیا ہے اور دن کے آخری حصہ میں بھی مسواک کو مکروہ کہا ہے لیکن شافعی دن کے شروع یا آخری کسی بھی حصہ میں مسواک کرنے میں حرج محسوس نہیں کرتے احمد اور اسحاق بن راہویہ نے دن کے آخری حصہ میں مسواک کو مکروہ قرار دیا ہے

 

Translation

Abdullah ibn Aamir ibn Rabi’ah reported from his father that he said, “I saw the Prophet  umpteenth times using the siwak during his fasts”

 


 باب: روزے میں سرمہ لگانے کے بارے میں

حدیث  717

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاتِکَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَکَتْ عَيْنِي أَفَأَکْتَحِلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَلَا يَصِحُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْئٌ وَأَبُو عَاتِکَةَ يُضَعَّفُ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْکُحْلِ لِلصَّائِمِ فَکَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْکُحْلِ لِلصَّائِمِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ  کے پاس آ کر پوچھا میری آنکھ آ گئی ہے کیا میں سرمہ لگا لوں میں روزے سے ہوں ؟ آپ نے فرمایا  ہاں (لگا لو)  انس کی حدیث کی سند قوی نہیں ہے اس باب میں نبی اکرم  ﷺ  سے مروی کوئی چیز صحیح نہیں ابوعات کہ ضعیف قرار دیے جاتے ہیں اس باب میں ابورافع سے بھی روایت ہے صائم کے سرمہ لگانے میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض نے اسے مکروہ قرار دیا ہے   یہ سفیان ثوری ابن مبارک احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے اور بعض اہل علم نے روزہ دار کو سرمہ لگانے کی رخصت دی ہے اور یہ شافعی کا قول ہے 

 

 وضاحت 

 ان کی دلیل معبد بن ہوذہ کی حدیث ہے جس کی تخریج ابوداؤد نے کی ہے  اس میں ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے مشک ملا ہوا سرمہ سوتے وقت لگانے کا حکم دیا اور فرمایا  صائم اس سے پرہیز کرے   لیکن یہ حدیث منکر ہے  جیسا کہ ابوداؤد نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے نقل کیا ہے  لہٰذا اس حدیث کے رو سے صائم کے سرمہ لگانے کی کراہت پر استدلال صحیح نہیں  راجح یہی ہے کہ صائم کے لیے بغیر کراہت کے سرمہ لگانا جائز ہے   

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated that a man came to the Prophet  and conpIained about his eyes troubling him. He said, “Shall I apply collyrium while I am fasting?” He said, “Yes!


 باب: روزے میں بوسہ لینا

حدیث  718

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَقُتَيْبَةُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُقَبِّلُ فِي شَهْرِ الصَّوْمِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَحَفْصَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ فَرَخَّصَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُبْلَةِ لِلشَّيْخِ وَلَمْ يُرَخِّصُوا لِلشَّابِّ مَخَافَةَ أَنْ لَا يَسْلَمَ لَهُ صَوْمُهُ وَالْمُبَاشَرَةُ عِنْدَهُمْ أَشَدُّ وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْقُبْلَةُ تُنْقِصُ الْأَجْرَ وَلَا تُفْطِرُ الصَّائِمَ وَرَأَوْا أَنَّ لِلصَّائِمِ إِذَا مَلَکَ نَفْسَهُ أَنْ يُقَبِّلَ وَإِذَا لَمْ يَأْمَنْ عَلَی نَفْسِهِ تَرَکَ الْقُبْلَةَ لِيَسْلَمَ لَهُ صَوْمُهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  ماہ صیام  (رمضان)  میں بوسہ لیتے تھے عائشہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے  اس باب میں عمر بن خطاب حفصہ ابو سعید خدری ام سلمہ ابن عباس انس اور ابوہریرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں صائم کے بوسہ لینے کے سلسلے میں صحابہ کرام وغیرہم کا اختلاف ہے۔ بعض صحابہ نے بوڑھے کے لیے بوسہ لینے کی رخصت دی ہے۔ اور نوجوانوں کے لیے اس اندیشے کے پیش نظر رخصت نہیں دی کہ اس کا صوم محفوظ و مامون نہیں رہ سکے گا۔ جماع ان کے نزدیک زیادہ سخت چیز ہے بعض اہل علم نے کہا ہے بوسہ اجر کم کردیتا ہے لیکن اس سے روزہ دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا ان کا خیال ہے کہ روزہ دار کو اگر اپنے نفس پر قابو  (کنٹرول)  ہو تو وہ بوسہ لے سکتا ہے اور جب وہ اپنے آپ پر کنٹرول نہ رکھ سکے تو بوسہ نہ لے تاکہ اس کا روزہ محفوظ و مامون رہے یہ سفیان ثوری اور شافعی کا قول ہے

 

  وضاحت 

 اس حدیث سے روزے کی حالت میں بوسہ کا جواز ثابت ہوتا ہے  اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس میں فرض اور نفل روزے کی تفریق صحیح نہیں رمضان کے روزے کی حالت میں بھی بوسہ لیا جاسکتا ہے  لیکن یہ ایسے شخص کے لیے ہے جو اپنے آپ کو کنٹرول میں رکھتا ہو اور جسے اپنے نفس پر قابو نہ ہو اس کے لیے یہ رعایت نہیں   

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) narrated that the Prophet  used to kiss during the month of fasting


 

 باب : روزہ میں بوس وکنار کرنا

حدیث  719

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُنِي وَهُوَ صَائِمٌ وَکَانَ أَمْلَکَکُمْ لِإِرْبِهِ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  روزے کی حالت میں مجھ سے بوس و کنار کرتے تھے آپ اپنی خواہش پر تم میں سب سے زیادہ کنٹرول رکھنے والے تھے 

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) said, ‘Allahs Messenger  used to fondle with me while he was fasting and he had more control than any of you over his impulses

 


حدیث  720

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَکَانَ أَمْلَکَکُمْ لِإِرْبِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مَيْسَرَةَ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِيلَ وَمَعْنَی لِإِرْبِهِ لِنَفْسِه

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور اپنی بیویوں کے ساتھ لپٹ کر لیٹتے تھے آپ اپنی جنسی خواہش پر تم میں سب سے زیادہ کنٹرول رکھنے والے تھے

 

Translation

Sayyidah Ayshah said, “Ailahs Messenger  would kiss and fondle though he fasted. And he had a greater control over his sexual urge than any of you

 


 باب: اس کا روزہ درست نہیں جو رات سے نیت نہ کرے

حدیث  721

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يُجْمِعْ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ حَفْصَةَ حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلُهُ وَهُوَ أَصَحُّ وَهَکَذَا أَيْضًا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ إِلَّا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَإِنَّمَا مَعْنَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعْ الصِّيَامَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فِي رَمَضَانَ أَوْ فِي قَضَائِ رَمَضَانَ أَوْ فِي صِيَامِ نَذْرٍ إِذَا لَمْ يَنْوِهِ مِنْ اللَّيْلِ لَمْ يُجْزِهِ وَأَمَّا صِيَامُ التَّطَوُّعِ فَمُبَاحٌ لَهُ أَنْ يَنْوِيَهُ بَعْدَ مَا أَصْبَحَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ

 ام المؤمنین حفصہ (رض) کہتی ہیں کہ  نبی اکرمﷺ  نے فرمایا   جس نے روزے کی نیت فجر سے پہلے نہیں کرلی اس کا روزہ نہیں ہوا   حفصہ (رض) کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں، نیز اسے نافع سے بھی روایت کیا گیا ہے انہوں نے ابن عمر سے روایت کی ہے اور اسے ابن عمر ہی کا قول قرار دیا ہے اس کا موقوف ہونا ہی زیادہ صحیح ہے اور اسی طرح یہ حدیث زہری سے بھی موقوفاً مروی ہے ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اسے مرفوع کیا ہے یحییٰ بن ایوب کے سوا اس کا معنی اہل علم کے نزدیک صرف یہ ہے کہ اس کا روزہ نہیں ہوتا جو رمضان میں یا رمضان کی قضاء میں یا نذر کے روزے میں روزے کی نیت طلوع فجر سے پہلے نہیں کرتا اگر اس نے رات میں نیت نہیں کی تو اس کا روزہ نہیں ہوا البتہ نفل روزے میں اس کے لیے صبح ہوجانے کے بعد بھی روزے کی نیت کرنا مباح ہے یہی شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے

 

  وضاحت 

 بظاہر یہ عام ہے فرض اور نفل دونوں قسم کے روزوں کو شامل ہے لیکن جمہور نے اسے فرض کے ساتھ خاص مانا ہے اور راجح بھی یہی ہے  اس کی دلیل عائشہ (رض) کی روایت ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  میرے پاس آتے اور پوچھتے کیا کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ تو اگر میں کہتی کہ نہیں تو آپ فرماتے  میں روزے سے ہوں

 

Translation

Sayyidah Hafsah (RA) reported the Prophet  as saying, “He, who has not formed an intention (to fast) before dawn, has not fasted”

 

 باب: نفل روزہ توڑنا

حدیث  722

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ کُنْتُ قَاعِدَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَنِي فَشَرِبْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ إِنِّي أَذْنَبْتُ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَقَالَ وَمَا ذَاکِ قَالَتْ کُنْتُ صَائِمَةً فَأَفْطَرْتُ فَقَالَ أَمِنْ قَضَائٍ کُنْتِ تَقْضِينَهُ قَالَتْ لَا قَالَ فَلَا يَضُرُّکِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَائِشَةَ حَدِيثُ أُمِّ هَانِئٍ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الصَّائِمَ الْمُتَطَوِّعَ إِذَا أَفْطَرَ فَلَا قَضَائَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ أَنْ يَقْضِيَهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَالشَّافِعِيِّ

ترجمہ

 ام ہانی (رض) کہتی ہیں کہ  میں نبی اکرم  ﷺ  کے پاس بیٹھی ہوئی تھی اتنے میں آپ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی آپ نے اس میں سے پیا پھر مجھے دیا تو میں نے بھی پیا پھر میں نے عرض کیا  میں نے گناہ کا کام کرلیا ہے آپ میرے لیے بخشش کی دعا کر دیجئیے آپ نے پوچھا  کیا بات ہے ؟  میں نے کہا  میں روزے سے تھی اور میں نے روزہ توڑ دیا تو آپ نے پوچھا   کیا کوئی قضاء کا روزہ تھا جسے تم قضاء کر رہی تھی ؟  عرض کیا  نہیں آپ نے فرمایا   تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہونے والا نہیں  اس باب میں ابو سعید خدری اور ام المؤمنین عائشہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں    

 

Translation

Sayyidah Umm Hani (RA) said: I was sitting with the Prophet  He was brought something to drink. He drank from it and then gave something of it to me and I too drank it. Afterwards, I said, “I have committed a sin. Do seek forgiveness for me”. He asked, ‘What is the sin?” I said that I was fasting but my fast is void. He asked, “Were you fasting a redeeming fast?” I said, “No”. So, he said, “There is no harm in that”


 باب: نفل روزہ توڑنا

حدیث  723

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ کُنْتُ أَسْمَعُ سِمَاکَ بْنَ حَرْبٍ يَقُولُ أَحَدُ ابْنَيْ أُمِّ هَانِئٍ حَدَّثَنِي فَلَقِيتُ أَنَا أَفْضَلَهُمَا وَکَانَ اسْمُهُ جَعْدَةَ وَکَانَتْ أُمُّ هَانِئٍ جَدَّتَهُ فَحَدَّثَنِي عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَدَعَی بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهَا فَشَرِبَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا إِنِّي کُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِينُ نَفْسِهِ إِنْ شَائَ صَامَ وَإِنْ شَائَ أَفْطَرَ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لَهُ أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ لَا أَخْبَرَنِي أَبُو صَالِحٍ وَأَهْلُنَا عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ فَقَالَ عَنْ هَارُونَ بْنِ بِنْتِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَرِوَايَةُ شُعْبَةَ أَحْسَنُ هَکَذَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ عَنْ أَبِي دَاوُدَ فَقَالَ أَمِينُ نَفْسِهِ و حَدَّثَنَا غَيْرُ مَحْمُودٍ عَنْ أَبِي دَاوُدَ فَقَالَ أَمِيرُ نَفْسِهِ أَوْ أَمِينُ نَفْسِهِ عَلَی الشَّکِّ وَهَکَذَا رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ شُعْبَةَ أَمِينُ أَوْ أَمِيرُ نَفْسِهِ عَلَی الشَّکِّ

ترجمہ

 شعبہ کہتے ہیں کہ میں سماک بن حرب کو کہتے سنا کہ ام ہانی (رض) کے دونوں بیٹوں میں سے ایک نے مجھ سے حدیث بیان کی تو میں ان دونوں میں جو سب سے افضل تھا اس سے ملا اس کا نام جعدہ تھا ام ہانی اس کی دادی تھیں اس نے مجھ سے بیان کیا کہ اس کی دادی کہتی ہیں کہ رسول اللہ  ﷺ  ان کے ہاں آئے تو آپ نے کوئی پینے کی چیز منگائی اور اسے پیا پھر آپ نے انہیں دیا تو انہوں نے بھی پیا پھر انہوں نے پوچھا  اللہ کے رسول ! میں تو روزے سے تھی تو رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  نفل روزہ رکھنے والا اپنے نفس کا امین ہے چاہے تو روزہ رکھے اور چاہے تو نہ رکھے شعبہ کہتے ہیں  میں نے سماک سے پوچھا  کیا آپ نے اسے ام ہانی سے سنا ہے ؟ کہا  نہیں مجھے ابوصالح نے اور ہمارے گھر والوں نے خبر دی ہے اور ان لوگوں نے ام ہانی سے روایت کی حماد بن سلمہ نے بھی یہ حدیث سماک بن حرب سے روایت کی ہے اس میں ہے ام ہانی کی لڑکی کے بیٹے ہارون سے روایت ہے انہوں نے ام ہانی سے روایت کی ہے    امام ترمذی کہتے ہیں  شعبہ کی روایت سب سے بہتر ہے اسی طرح ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ہے اور محمود نے ابوداؤد سے روایت کی ہے، اس میں «أمين نفسه» ہے البتہ ابوداؤد سے محمود کے علاوہ دوسرے لوگوں نے جو روایت کی تو ان لوگوں نے «أمير نفسه أو أمين نفسه» شک کے ساتھ کہا اور اسی طرح شعبہ سے متعدد سندوں سے بھی «أمين أو أمير نفسه» شک کے ساتھ وارد ہے ام ہانی کی حدیث کی سند میں کلام ہے اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ نفل روزہ رکھنے والا اگر روزہ توڑ دے تو اس پر کوئی قضاء لازم نہیں الا یہ کہ وہ قضاء کرنا چاہے یہی سفیان ثوری احمد اسحاق بن راہویہ اور شافعی کا قول ہے     

 

وضاحت 

 یہی جمہور کا قول ہے  ان کی دلیل ام ہانی کی روایت ہے جس میں ہے «فإن شئت فأقضی وإن شئت فلا تقضی» نیز ابو سعید خدری (رض) کی روایت ہے جس میں ہے «أفطر فصم مکانه إن شئت» یہ دونوں روایتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نفل روزہ توڑ دینے پر قضاء لازم نہیں  حنفیہ کہتے ہیں کہ قضاء لازم ہے ان کی دلیل عائشہ و حفصہ (رض) کی روایت ہے جو ایک باب کے بعد آرہی ہے  لیکن وہ ضعیف ہے

 

Translation

Mahmud ibn Ghaylan learnt from Abu Dawood who from Shu’bah and he from Simak ibn Harb that he heard from one of the children of Sayyidah Umm Hani Thereafter, he met the most superior of them whose name was Ja’dah. Sayyidah Umm Hani (RA) reported to him and he narrated (to Simak) from her (his grandmother) that Allah’s Messenger visited her and asked for water. He drank it and gave it to her. She too drank it. Having done that, she exclaimed, “O Messenger of Allah!  But, I was fasting!” He said, “One who keeps an optional fast is the turstee of his own soul. If he wishes, he may fast, or, if he wishes, he may cease to fast”. Shu’bah asked him, “Did you hear that directly from Umm Hani?” He said, “No. I was told of it by Abu Salih and my family”



حدیث  724

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ قَالَتْ قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنِّي صَائِم

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  ایک دن میرے پاس آئے اور آپ نے پوچھا  کیا تمہارے پاس کچھ  (کھانے کو)  ہے  میں نے عرض کیا  نہیں تو آپ نے فرمایا  تو میں روزے سے ہوں 

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA), the Mother of the Believers, said, “One day when Allah’s Messenger  came home, he asked if I had anything (for him to eat). When I said that there was nothing, he said, ‘I am fasting’.”

 


حدیث  725

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي فَيَقُولُ أَعِنْدَکِ غَدَائٌ فَأَقُولُ لَا فَيَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ قَالَتْ فَأَتَانِي يَوْمًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ قَالَ وَمَا هِيَ قَالَتْ قُلْتُ حَيْسٌ قَالَ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا قَالَتْ ثُمَّ أَکَلَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  میرے پاس آتے تو پوچھتے  کیا تمہارے پاس کھانا ہے ؟  میں کہتی  نہیں تو آپ فرماتے  تو میں روزے سے ہوں ایک دن آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا  اللہ کے رسول ! ہمارے پاس ایک ہدیہ آیا ہے آپ نے پوچھا  کیا چیز ہے ؟  میں نے عرض کیا   حیس  آپ نے فرمایا  میں صبح سے روزے سے ہوں  پھر آپ نے کھالیا۔   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن ہے   

 

 وضاحت 

 ایک قسم کا کھانا جو کھجور  ستّو اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے

 

Translation

Sayyidah Ayshah the Mother of the Believers, said: Whenever the Prophet  came home, he asked, “Have you any food?” If I said, “No”, then he would say, “I am fasting”. So, when he came one day, I said, “O Messenger of Allah!  We have been presented some food”. He asked, “What is it?” I said, “It is hays”. He said, “Oh, I had resolved in the morning that I would fast”. But he then ate it

 


 باب: نفل روزے کی قضا واجب ہے

حدیث  726

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ صَائِمَتَيْنِ فَعُرِضَ لَنَا طَعَامٌ اشْتَهَيْنَاهُ فَأَکَلْنَا مِنْهُ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَدَرَتْنِي إِلَيْهِ حَفْصَةُ وَکَانَتْ ابْنَةَ أَبِيهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا صَائِمَتَيْنِ فَعُرِضَ لَنَا طَعَامٌ اشْتَهَيْنَاهُ فَأَکَلْنَا مِنْهُ قَالَ اقْضِيَا يَوْمًا آخَرَ مَکَانَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ مِثْلَ هَذَا وَرَوَاهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَمَعْمَرٌ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَزِيَادُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَائِشَةَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ عُرْوَةَ وَهَذَا أَصَحُّ لِأَنَّهُ رُوِيَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ قُلْتُ لَهُ أَحَدَّثَکَ عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ لَمْ أَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ فِي هَذَا شَيْئًا وَلَکِنِّي سَمِعْتُ فِي خِلَافَةِ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ مِنْ نَاسٍ عَنْ بَعْضِ مَنْ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ۔ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ عَلِيُّ بْنُ عِيسَی بْنِ يَزِيدَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَی هَذَا الْحَدِيثِ فَرَأَوْا عَلَيْهِ الْقَضَائَ إِذَا أَفْطَرَ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  میں اور حفصہ دونوں روزے سے تھیں ہمارے پاس کھانے کی ایک چیز آئی جس کی ہمیں رغبت ہوئی تو ہم نے اس میں سے کھالیا اتنے میں رسول اللہ  ﷺ  آ گئے تو حفصہ مجھ سے سبقت کر گئیں  وہ اپنے باپ ہی کی بیٹی تو تھیں  انہوں نے پوچھا  اللہ کے رسول ! ہم لوگ روزے سے تھے ہمارے سامنے کھانا آگیا تو ہمیں اس کی خواہش ہوئی تو ہم نے اسے کھالیا آپ نے فرمایا   تم دونوں کسی اور دن اس کی قضاء کرلینا    امام ترمذی کہتے ہیں صالح بن ابی اخضر اور محمد بن ابی حفصہ نے یہ حدیث بسند «زہری عن عروہ عن عائشہ» اسی کے مثل روایت کی ہے اور اسے مالک بن انس معمر عبیداللہ بن عمر زیاد بن سعد اور دوسرے کئی حفاظ نے بسند «الزہری عن عائشہ» مرسلاً روایت کی ہے اور ان لوگوں نے اس میں عروہ کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے

 اس لیے کہ ابن جریج سے مروی ہے کہ میں نے زہری سے پوچھا  کیا آپ سے اسے عروہ نے بیان کیا اور عروہ سے عائشہ نے روایت کی ہے ؟ تو انہوں نے کہا  میں نے اس سلسلے میں عروہ سے کوئی چیز نہیں سنی ہے۔ میں نے سلیمان بن عبدالملک کے عہد خلافت میں بعض ایسے لوگوں سے سنا ہے جنہوں نے ایسے شخص سے روایت کی ہے جس نے اس حدیث کے بارے میں عائشہ سے پوچھا صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت اسی حدیث کی طرف گئی ہے ان لوگوں کا کہنا ہے کہ کوئی نفل روزہ توڑ دے تو اس پر قضاء لازم ہے   مالک بن انس کا یہی قول ہے

 

 وضاحت 

 لیکن جمہور نے اسے تخییر پر محمول کیا ہے کیونکہ ام ہانی کی ایک روایت میں ہے «وإن کان تطوعاً فإن شئت فأقضي وإن شئت فلا تقضي»  اور اگر نفلی روزہ ہے تو چاہو تو تم اس کی قضاء کرو اور چاہو تو نہ کرو  اس روایت کی تخریج احمد نے کی ہے اور ابوداؤد نے بھی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) bi narrated: Hafsah and I were fasting when food was presented to us. We were inclined to it and ate it. When Allah’s Messenger  came, Hafsah preceded me in asking him indeed, she was her father;s daughter. She said, “O Messenger. of Allah’ We were fasting when food was presented to us. We were drawn to it and ate it”. He said, “Redeem it on some other day

 


 باب : شعبان اور رمضان کے روزے ملا کر رکھنا

حدیث  727

حَدَّثَنَا بندار حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ

 ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ  میں نے نبی اکرمﷺ  کو لگاتار دو مہینوں کے روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے شعبان اور رمضان کے   

امام ترمذی کہتے ہیں  ام سلمہ (رض) کی حدیث حسن ہے اس باب میں ام المؤمنین عائشہ (رض) سے بھی روایت ہے اور یہ حدیث ابوسلمہ سے بروایت عائشہ بھی مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم  ﷺ  کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا آپ شعبان کے سارے روزے رکھتے سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے ہی شعبان روزے رکھتے تھے

 

 وضاحت 

 شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ ایک حدیث میں یہ بیان ہوئی ہے کہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں تو آپ نے اس بات کو پسند فرمایا کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزے کی حالت میں ہوں    

 

Translation

Sayyidah Umm Salmah (RA) said, ‘I never saw the Pophet  fast two months consecutively except during Sha’ban and Ramadan

 


حدیث  728

وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ كَانَ يَصُومُهُ إِلَّا قَلِيلًا بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّه حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ وَقَدْ رَوَى سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ هُوَ جَائِزٌ فِي كَلَامِ الْعَرَبِ إِذَا صَامَ أَكْثَرَ الشَّهْرِ أَنْ يُقَالَ صَامَ الشَّهْرَ كُلَّهُ وَيُقَالُ قَامَ فُلَانٌ لَيْلَهُ أَجْمَعَ وَلَعَلَّهُ تَعَشَّى وَاشْتَغَلَ بِبَعْضِ أَمْرِهِ كَأَنَّ ابْنَ الْمُبَارَكِ قَدْ رَأَى كِلَا الْحَدِيثَيْنِ مُتَّفِقَيْنِ يَقُولُ إِنَّمَا مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ كَانَ يَصُومُ أَكْثَرَ الشَّهْرِ

ترجمہ

 اس سند سے بھی  اسے ام المؤمنین عائشہ (رض) نے نبی اکرمﷺ  سے روایت کیا ہے   

امام ترمذی کہتے ہیں  عبداللہ بن مبارک اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ کلام عرب میں یہ جائز ہے کہ جب کوئی مہینے کے اکثر ایام روزہ رکھے تو کہا جائے کہ اس نے پورے مہینے کے روزے رکھے اور کہا جائے کہ اس نے پوری رات نماز پڑھی حالانکہ اس نے شام کا کھانا بھی کھایا اور بعض دوسرے کاموں میں بھی مشغول رہا گویا ابن مبارک دونوں حدیثوں کو ایک دوسرے کے موافق سمجھتے ہیں اس طرح اس حدیث کا مفہوم یہ ہوا کہ آپ اس مہینے کے اکثر ایام میں روزہ رکھتے تھے سالم ابوالنضر اور دوسرے کئی لوگوں نے بھی بطریق ابوسلمہ عن عائشہ محمد بن عمرو کی طرح روایت کی ہے

 

Translation

We learnt this hadith from Hannad, from Abduh, from Muhammad ibn Amr from Abu Salamah (RA) from Sayyidah Ayshah (RA) from the Prophet 

 


 باب: تعظیم رمضان کے لئے شعبان کے دوسرے پندرہ دنوں میں روزے رکھنا 

مکروہ ہے

حدیث  729

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَقِيَ نِصْفٌ مِنْ شَعْبَانَ فَلَا تَصُومُوا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ عَلَی هَذَا اللَّفْظِ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَکُونَ الرَّجُلُ مُفْطِرًا فَإِذَا بَقِيَ مِنْ شَعْبَانَ شَيْئٌ أَخَذَ فِي الصَّوْمِ لِحَالِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُشْبِهُ قَوْلَهُمْ حَيْثُ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَدَّمُوا شَهْرَ رَمَضَانَ بِصِيَامٍ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِکَ صَوْمًا کَانَ يَصُومُهُ أَحَدُکُمْ وَقَدْ دَلَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّمَا الْکَرَاهِيَةُ عَلَی مَنْ يَتَعَمَّدُ الصِّيَامَ لِحَالِ رَمَضَان

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ  نے فرمایا  جب آدھا شعبان رہ جائے تو روزہ نہ رکھو   

امام ترمذی کہتے ہیں  ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے ہم اسے ان الفاظ کے ساتھ صرف اسی طریق سے جانتے ہیں اور اس حدیث کا مفہوم بعض اہل علم کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی پہلے سے روزہ نہ رکھ رہا ہو پھر جب شعبان ختم ہونے کے کچھ دن باقی رہ جائیں تو ماہ رمضان کی تعظیم میں روزہ رکھنا شروع کر دے نیز ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرمﷺ  سے وہ چیزیں روایت کی ہے جو ان لوگوں کے قول سے ملتا جلتا ہے جیسا کہ آپﷺ  نے فرمایا   ماہ رمضان کے استقبال میں پہلے سے روزہ نہ رکھو  اس کے کہ ان ایام میں کوئی ایسا روزہ پڑجائے جسے تم پہلے سے رکھتے آ رہے ہو یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ کراہت اس شخص کے لیے ہے جو عمداً رمضان کی تعظیم میں روزہ رکھے 

 

   وضاحت 

 شعبان کے نصف ثانی میں روزہ رکھنے کی ممانعت امت کو اس لیے ہے تاکہ رمضان کے روزوں کے لیے قوت و توانائی برقرار رہے  رہے نبی اکرمﷺ اس ممانعت میں داخل نہیں اس لیے کہ آپ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ شعبان کے روزوں کو رمضان سے ملا لیا کرتے تھے چونکہ آپ کو روحانی قوت حاصل تھی اس لیے روزہ آپ کے لیے کمزوری کا سبب نہیں بنتا تھا 

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that Allahs Messenger said, “When half of Sha’ban remains, do not keep fast”

 


 باب: شعبان کی پندرھویں رات

حدیث  730

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَخَرَجْتُ فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ أَکُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْکِ وَرَسُولُهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّکَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا فَيَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکرٍ الصِّدِّيقِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْحَجَّاجِ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ و قَالَ يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  میں نے ایک رات رسول اللہﷺ  کو غائب پایا تو میں (آپ کی تلاش میں)  باہر نکلی تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ بقیع قبرستان میں ہیں آپ نے فرمایا   کیا تم ڈر رہی تھی کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے ؟  میں نے عرض کیا  اللہ کے رسول ! میرا گمان تھا کہ آپ اپنی کسی بیوی کے ہاں گئے ہوں گے آپ نے فرمایا   اللہ تعالیٰ پندرھویں شعبان  کی رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے  عائشہ (رض) کی حدیث کو ہم اس سند سے صرف حجاج کی روایت سے جانتے ہیں میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو اس حدیث کی تضعیف کرتے سنا ہے، نیز فرمایا یحییٰ بن ابی کثیر کا عروہ سے اور حجاج بن ارطاۃ کا یحییٰ بن ابی کثیر سے سماع نہیں اس باب میں ابوبکر صدیق (رض) سے بھی روایت ہے   

 

 وضاحت 

 اس باب کا ذکر یہاں استطراداً شعبان کے ذکر کی وجہ سے کیا گیا ہے ورنہ گفتگو یہاں صرف روزوں کے سلسلہ میں ہے اسی کو برصغیر ہندو پاک میں لیلۃ البراءت بھی کہتے ہیں  جس کا فارسی ترجمہ  شب براءت  ہے اور اس میں ہونے والے اعمال بدعت وخرافات کے قبیل سے ہیں ، نصف شعبان کی رات کی فضیلت کے حوالے سے کوئی ایک بھی صحیح روایت اور حدیث احادیث کی کتب میں نہیں ہے 

 

Translation

Savyidah Ashah said (RA) I missed Allah’s Messenger  one night. So I went out (to search him). He was at Baqi’ and he said. “Were you afraid that Allah and His Messenger would be unfair to you?” I said, “O Messenger of Allah!  I thought that you have gone to one of your wives. He said, “Indeed, Allah the Blessed and the Exalted descends on the night of the fifteenth of Sha’ban to the sky above the earth and forgives people more that the hair of the sheep of Banu Kaib”

 


 باب: محرم کے روزوں کے بارے میں

حدیث  731

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ  نے فرمایا ماہ رمضان کے بعد سب سے افضل روزہ اللہ کے مہینے   محرم کا روزہ ہے     

امام ترمذی کہتے ہیں  ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن ہے

 

 وضاحت 

اللہ کی طرف اس مہینہ کی نسبت اس کے شرف و فضل کی علامت ہے  جیسے بیت اللہ اور ناقۃ اللہ وغیرہ ہیں ، محرم چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے  ماہ محرم ہی سے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے 

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported Allah’s Messenger  as saying. “The most excellent fast after the fasts of the month of Ramadan is in the month of Allah, Muharram”

 


حدیث  732

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَيُّ شَهْرٍ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ لَهُ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَسْأَلُ عَنْ هَذَا إِلَّا رَجُلًا سَمِعْتُهُ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ شَهْرٍ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ إِنْ کُنْتَ صَائِمًا بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ فَصُمْ الْمُحَرَّمَ فَإِنَّهُ شَهْرُ اللَّهِ فِيهِ يَوْمٌ تَابَ فِيهِ عَلَی قَوْمٍ وَيَتُوبُ فِيهِ عَلَی قَوْمٍ آخَرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ترجمہ

 علی (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص نے ان سے پوچھا ماہ رمضان کے بعد کس مہینے میں روزہ رکھنے کا آپ مجھے حکم دیتے ہیں ؟ تو انہوں نے اس سے کہا  میں نے اس سلسلے میں سوائے ایک شخص کے کسی کو پوچھتے نہیں سنا میں نے اسے رسول اللہ  ﷺ  سے سوال کرتے سنا، اور میں آپ کے پاس ہی بیٹھا ہوا تھا اس نے پوچھا  اللہ کے رسول ! ماہ رمضان کے بعد آپ مجھے کس مہینے میں روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اگر ماہ رمضان کے بعد تمہیں روزہ رکھنا ہی ہو تو محرم کا روزہ رکھو وہ اللہ کا مہینہ ہے اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے کچھ لوگوں پر رحمت کی   اور اس میں دوسرے لوگوں پر بھی رحمت کرے گا  

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن غریب ہے

 

  وضاحت 

 یعنی بنی اسرائیل کو فرعون کے مظالم سے نجات دی 

 

Translation

Numan ibn Sad reported from Sayyidina Ali that a man asked him, “In which month after Ramadan, do you command me to fast?” He said, “I did not hear anyone ask about it except a man whom I heard ask Alah’s Messenger  while I was sitting by him. So, he had asked, O Messenger of Allah!  Which month, besides the month of Ramadan do you command me that I should fast?’ He had said, ‘If I were to fast besides the month of Ramadan then I would fast during Muharram, for, it is the month of Allah’ There is a day in it when Allah accepted the repentance of a people and, on it, will relent towards another people (too)”

 


 باب: جمعہ کے دن روزہ رکھنا

حدیث  733

حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی وَطَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَقَلَّمَا کَانَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صِيَامَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَإِنَّمَا يُکْرَهُ أَنْ يَصُومَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لَا يَصُومُ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ قَالَ وَرَوَی شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ

ترجمہ

 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہﷺ  ہر ماہ کے شروع کے تین دن روزے رکھتے۔ اور ایسا کم ہوتا تھا کہ جمعہ کے دن آپ روزے سے نہ ہوں عبداللہ بن مسعود (رض) کی حدیث حسن غریب ہے شعبہ نے یہ حدیث عاصم سے روایت کی ہے اور اسے مرفوع نہیں کیا  اس باب میں ابن عمر اور ابوہریرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اہل علم کی ایک جماعت نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے کو مستحب قرار دیا ہے مکروہ یہ ہے کہ آدمی صرف جمعہ کو روزہ رکھے نہ اس سے پہلے رکھے اور نہ اس کے بعد

 

Translation

Sayyidina Abdullah (RA) reported that Allah’s Messenger used to fast three days at the outset of every month, and it was very rare that he did not fast on Friday

 


 باب: صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے

حدیث  734

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَصُومُ أَحَدُکُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ أَوْ يَصُومَ بَعْدَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَجُنَادَةَ الْأَزْدِيِّ وَجُوَيْرِيَةَ وَأَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَکْرَهُونَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَخْتَصَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ لَا يَصُومُ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَق 

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   تم میں سے کوئی جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے إلا یہ کہ وہ اس سے پہلے یا اس کے بعد بھی روزہ رکھے   

 امام ترمذی کہتے ہیں ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں علی، جابر، جنادہ ازدی جویریہ، انس اور عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اہل علم کا اسی پر عمل ہے یہ لوگ آدمی کے لیے مکروہ سمجھتے ہیں کہ وہ جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے مخصوص کرلے نہ اس سے پہلے روزہ رکھے اور نہ اس کے بعد۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں 

 

 وضاحت 

 س ممانعت کی وجہ کیا ہے

 اس سلسلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں  سب سے صحیح وجہ اس کا یوم عید ہونا ہے  اس کی صراحت ابوہریرہ (رض) کی مرفوع روایت میں ہے جس کی تخریج حاکم وغیرہ نے ان الفاظ کے ساتھ کی ہے «يوم الجمعة يوم عيد فلا تجعلوا يوم عيدكم صيامکم إلا أن تصوموا قبله وبعده» جمعہ کا دن عید کا دن ہے  اس لیے اپنے عید والے دن روزہ نہ رکھا کرو  إلا یہ کہ اس سے ایک دن قبل  جمعرات کا بھی روزہ رکھو یا اس سے ایک دن بعد سنیچر کے دن کا بھی اور ابن ابی شیبہ نے بھی اسی مفہوم کی ایک حدیث علی (رض) سے روایت کی ہے جس کی سند حسن ہے اس کے الفاظ یہ ہیں «من کان منکم متطوعاً من الشهر فليصم يوم الخميس ولا يصم يوم الجمعة فإنه يوم طعام وشراب» تم میں سے جو کوئی کسی مہینے کے نفلی روزے رکھ رہا ہو  وہ جمعرات کے دن کا روزہ رکھے  جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھے  اس لیے کہ یہ کھانے پینے کا دن ہوتا ہے 

 

Translation

Sayyadina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger  said, “Noine of you must fast on Friday unless he fasts before it or he fasts after it”

 


 باب: ہفتے کے دن روزہ رکھنا

حدیث  735

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أُخْتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِيمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُکُمْ إِلَّا لِحَائَ عِنَبَةٍ أَوْ عُودَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضُغْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمَعْنَی کَرَاهَتِهِ فِي هَذَا أَنْ يَخُصَّ الرَّجُلُ يَوْمَ السَّبْتِ بِصِيَامٍ لِأَنَّ الْيَهُودَ تُعَظِّمُ يَوْمَ السَّبْتِ

ترجمہ

 عبداللہ بن بسر کی بہن بہیہ صمّاء (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ  نے فرمایا  ہفتہ کے دن روزہ مت رکھو   سوائے اس کے کہ جو اللہ نے تم پر فرض کیا ہو اگر تم میں سے کوئی انگور کی چھال اور درخت کی ٹہنی کے علاوہ کچھ نہ پائے تو اسی کو چبا لے  (اور روزہ نہ رکھے)   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن ہے اور اس کے مکروہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی روزہ کے لیے ہفتے  (سنیچر)  کا دن مخصوص کرلے اس لیے کہ یہودی ہفتے کے دن کی تعظیم کرتے ہیں 

 

 وضاحت 

 جمہور نے اسے نہی تنزیہی پر محمول کیا ہے یعنی روزہ نہ رکھنا بہتر ہے سوائے اس کے کہ اللہ نے تم پر فرض کیا ہو کے لفظ  میں فرض نذر کے کفاروں کے روزے شامل ہیں

 

Translation

Sayyidina Abdullah ibn Busr reported from his sister that Allah’s Messenger  said: “Do not fast on Saturday except the fast that is prescribed on you. If one of you does not find anything to eat on this day then he must chew the peel of vine or shoots of a tree and break his fast”

 


 باب: پیر اور جمعرات کو روزہ رکھنا

حدیث  736

حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّی صَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ حَفْصَةَ وَأَبِي قَتَادَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  نبی اکرمﷺ  سوموار اور جمعرات کے روزے کی تلاش میں رہتے تھے    

   وضاحت 

 اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں ، ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  «تعرض الأعمال يوم الإثنين والخميس فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم» اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکر مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ  سے سوموار(دو شنبہ) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا   یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی اور اسی میں میں نبی بنا کر بھجا گیا  یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی  

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) said that the Prophet  kept fast on Monday and Thursday with regularity


حدیث  737

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ الشَّهْرِ السَّبْتَ وَالْأَحَدَ وَالِاثْنَيْنِ وَمِنْ الشَّهْرِ الْآخَرِ الثُّلَاثَائَ وَالْأَرْبِعَائَ وَالْخَمِيسَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سُفْيَانَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہﷺ ایک مہینہ ہفتہ  (سنیچر)  اتوار اور سوموار  (دوشنبہ)  کو اور دوسرے مہینہ منگل بدھ اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے   یہ حدیث حسن ہے عبدالرحمٰن بن مہدی نے اس حدیث کو سفیان سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع نہیں کیا ہے 

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) said that Allah’s Messenger  used to keep fast on Saturday, Sunday, and Monday one month, and Tuesday, Wesnesday and Thursday next month


 

حدیث  738

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْبَاب حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ترجمہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اعمال سوموار ( دوشنبہ ) اور جمعرات کو اعمال ( اللہ کے حضور )  پیش کئے جاتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزے سے ہوں“۔

امام ترمذی کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں حسن غریب ہے۔

 

Translation

Abu Hurairah narrated that: the Messenger of Allah said: Deeds are presented on Monday and Thursday, and I love that my deeds be presented while I am fasting.

 


 باب:  بدھ اور جمعرات کے دن روزہ کھنا

حدیث  739

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَيْرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ سَلْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ أَوْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ فَقَالَ إِنَّ لِأَهْلِکَ عَلَيْکَ حَقًّا صُمْ رَمَضَانَ وَالَّذِي يَلِيهِ وَکُلَّ أَرْبِعَائَ وَخَمِيسٍ فَإِذَا أَنْتَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ وَأَفْطَرْتَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ هَارُونَ بْنِ سَلْمَانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ

ترجمہ

 مسلم قرشی (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہﷺ  سے صیام الدھر  (سال بھر کے روزوں)  کے بارے میں پوچھا یا آپ سے صیام الدھر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا تم پر تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے رمضان کے روزے رکھو اور اس مہینے کے رکھو جو اس سے متصل ہے اور ہر بدھ اور جمعرات کے روزے رکھو جب تم نے یہ روزے رکھ لیے تو اب گویا تم نے سال بھر روزہ رکھا اور افطار کیا  مسلم قرشی (رض) کی حدیث غریب ہے بعض لوگوں نے بطریق «ہارون بن سلمان عن مسلم بن عبیداللہ عن عبیداللہ بن مسلم» روایت کی ہے اس باب میں عائشہ (رض) سے بھی روایت ہے

 

Translation

Ubaydullah al-Muslim al-Qurashi reported his father as saying that he asked-or someone else asked-the Prophet  about perpetual fasting. So, he said. ‘Indeed, your family membes have i right over yuu”. He also said, Fast dunng Ramadan and that which follows itO and ever Wednesday and.Thursday. So, then you have indeed kept fast perpetually and also broken fist (meaning you will earn reward for fasting throughout)

 

 

 باب: عرفہ کے دن روزہ رکھنے کی فضیلت

حدیث  740

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقْدِ اسْتَحَبَّ أَهْلُ الْعِلْمِ صِيَامَ يَوْمِ عَرَفَةَ إِلَّا بِعَرَفَةَ

ترجمہ

 ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرمﷺ  نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ عرفہ کے دن  کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دے گا     

امام ترمذی کہتے ہیں ابوقتادہ (رض) کی حدیث حسن ہے اس باب میں ابو سعید خدری (رض) سے بھی روایت ہے اہل علم نے عرفہ کے دن کے روزے کو مستحب قرار دیا ہے مگر جو لوگ عرفات میں ہوں ان کے لیے مستحب نہیں   

 

 وضاحت 

یوم عرفہ سے مراد ٩ ذی الحجہ ہے جب حجاج کرام عرفات میں وقوف کرتے ہیں اور ذکر و دعا میں مشغول ہوتے ہیں  اس دن ان کے لیے یہی سب سے بڑی عبادت ہے اس لیے اس دن کا روزہ ان کے لیے مستحب نہیں ہے  البتہ غیر حاجیوں کے لیے اس دن روزہ رکھنا بڑی فضیلت کی بات ہے  اس سے ان کے دو سال کے وہ صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہوتا ہے ( یہ خیال رہے کہ مکہ سے دور علاقوں کے لوگ اپنے یہاں کی رویت کے حساب سے ٩ ذی الحجہ کو عرفہ کا روزہ نہ رکھیں  بلکہ مکہ کی رویت کے حساب سے ٩ ذی الحجہ کا روزہ رکھیں کیونکہ حجاج اسی حساب سے میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں لیکن جہاں مطلع اور ملک بدل جائے وہاں کے لوگ اپنے حساب نو ذی الحجہ کا روزہ رکھیں  بلکہ افضل یہ ہے کہ یکم ذی الحجہ سے ٩ تک مسلسل روزہ رکھے  اس لیے کہ ان دنوں میں کیے گئے اعمال کی فضیلت حدیث میں بہت آئی ہے اور سلف صالحین کا اس ضمن میں تعامل بھی روایات میں مذکور ہے  اور اس سے یوم عرفہ سے مراد مقام عرفات میں ٩ ذی الحجہ پر بھی عمل ہوجائے گا  واللہ اعلم اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ بعد والے سال کے گناہوں کا وہ کفارہ کیسے ہوجاتا ہے جب کہ آدمی نے وہ گناہ ابھی کیا ہی نہیں ہے تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس سال اللہ تعالیٰ اسے گناہوں سے محفوظ رکھے گا یا اتنی رحمت و ثواب اسے مرحمت فرما دے گا کہ وہ آنے والے سال کے گناہوں کا بھی کفارہ ہوجائے گا

 

Translation

Ubaydullah al-Muslim al-Qurashi reported his father as saying that he asked-or someone else asked-the Prophet  about perpetual fasting. So, he said. ‘Indeed, your family membes have i right over yuu”. He also said, Fast dunng Ramadan and that which follows itO and ever Wednesday and.Thursday. So then you have indeed kept fast perpetually and also broken fist (meaning you will earn reward for fasting throughout)

 


باب: عرفات میں عرفہ کا روزہ رکھنا مکروہ 

حدیث  741

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ وَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَأُمِّ الْفَضْلِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ يَعْنِي يَوْمَ عَرَفَةَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ الْإِفْطَارَ بِعَرَفَةَ لِيَتَقَوَّى بِهِ الرَّجُلُ عَلَى الدُّعَاءِ وَقَدْ صَامَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَوْمَ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرمﷺ  نے عرفات میں روزہ نہیں رکھا ام فضل (رض) نے آپ کے پاس دودھ بھیجا تو آپ نے اسے پیا   

امام ترمذی کہتے ہیں ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابوہریرہ، ابن عمر اور ام الفضل (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ حج کیا تو آپ نے اس دن کا  (یعنی یوم عرفہ کا)  روزہ نہیں رکھا اور ابوبکر (رض) کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا عمر کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا اور عثمان کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے یہ لوگ عرفات میں روزہ نہ رکھنے کو مستحب سمجھتے ہیں تاکہ آدمی دعا کی زیادہ سے زیادہ قدرت رکھ سکے اور بعض اہل علم نے عرفہ کے دن عرفات میں روزہ رکھا ہے 

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet  did not keep fast of the day til Arafah. Sayyidah Umm FadI sen him milk and he drank it

 


حدیث  742

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ أَبِي بَکْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَأَنَا لَا أَصُومُهُ وَلَا آمُرُ بِهِ وَلَا أَنْهَی عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَبُو نَجِيحٍ اسْمُهُ يَسَارٌ وَقَدْ سَمِعَ مِنْ ابْنِ عُمَرَ

ترجمہ

ابونجیح یسار کہتے ہیں کہ  ابن عمر (رض) سے عرفہ کے دن عرفات میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے نبی اکرمﷺ  کے ساتھ حج کیا آپ نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا ابوبکر کے ساتھ حج کیا انہوں نے بھی نہیں رکھا، عمر کے ساتھ کیا انہوں نے بھی نہیں رکھا عثمان کے ساتھ کیا تو انہوں نے بھی نہیں رکھا  (رضی اللہ عنہم)  میں بھی اس دن  (وہاں عرفات میں)  روزہ نہیں رکھتا ہوں البتہ نہ تو میں اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی اس سے روکتا ہوں  

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن ہے یہ حدیث ابن ابی نجیح سے بطریق : «عن أبيه عن رجل عن ابن عمر» بھی مروی ہے ابونجیح کا نام یسار ہے اور انہوں نے ابن عمر سے سنا ہے

 


 باب: عاشورہ کے روزہ کی ترغیب

حدیث  743

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَائَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ وَهِنْدِ بْنِ أَسْمَائَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيِّ عَنْ عَمِّهِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ذَکَرُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ حَثَّ عَلَی صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَائَ قَالَ أَبُو عِيسَی لَا نَعْلَمُ فِي شَيْئٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ أَنَّهُ قَالَ صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَائَ کَفَّارَةُ سَنَةٍ إِلَّا فِي حَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ وَبِحَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ

 ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرمﷺ  نے فرمایا میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ عاشوراء   کے دن کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دے گا  اس باب میں علی محمد بن صیفی سلمہ بن الاکوع ہند بن اسماء ابن عباس ربیع بنت معوذ بن عفراء عبدالرحمٰن بن سلمہ خزاعی جنہوں نے اپنے چچا سے روایت کی ہے اور عبداللہ بن زبیر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں رسول اللہ  ﷺ  نے عاشوراء کے دن کے روزہ رکھنے پر ابھارا ابوقتادہ (رض) کی حدیث کے علاوہ ہم نہیں جانتے کہ کسی اور روایت میں آپ نے یہ فرمایا ہو کہ عاشوراء کے دن کا روزہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے احمد اور اسحاق کا قول بھی ابوقتادہ کی حدیث کے مطابق ہے

 

  وضاحت 

 محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشوراء کہتے ہیں  نبی اکرمﷺ  مکہ سے ہجرت کر کے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی اس دن روزہ رکھتے ہیں  آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو ؟ تو ان لوگوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی اس خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں تو آپ نے فرمایا   ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں چناچہ آپ نے اس دن کا روزہ رکھا اور یہ بھی فرمایا کہ  اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ٩ محرم کا روزہ بھی رکھوں گا  تاکہ یہود کی مخالفت بھی ہوجائے  بلکہ ایک روایت میں آپ نے اس کا حکم دیا ہے کہ  تم عاشوراء کا روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی رکھو

 

Translation

Sayyidina Abu Qatadah (RA) reported that the Prophet  said, “I hope from Allah that the fast of the day of AshuraO will atone for (the sins of) the past year”

 


 باب: اس بارے میں کہ عاشورے کے دن روزہ نہ رکھنا بھی جائز ہے

حدیث  744

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ عَاشُورَائُ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ کَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتَرَکَ عَاشُورَائَ فَمَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَمُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَی حَدِيثِ عَائِشَةَ وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ لَا يَرَوْنَ صِيَامَ يَوْمِ عَاشُورَائَ وَاجِبًا إِلَّا مَنْ رَغِبَ فِي صِيَامِهِ لِمَا ذُکِرَ فِيهِ مِنْ الْفَضْلِ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  عاشوراء ایک ایسا دن تھا کہ جس میں قریش زمانہ جاہلیت میں روزہ رکھتے تھے اور رسول اللہ  ﷺ  بھی اس دن روزہ رکھتے تھے جب آپ مدینہ آئے تو اس دن آپ نے روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا لیکن جب رمضان کے روزے فرض کئے گئے تو صرف رمضان ہی کے روزے فرض رہے اور آپ نے عاشوراء کا روزہ ترک کردیا تو جو چاہے اس دن روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے  امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث صحیح ہے  اس باب میں ابن مسعود قیس بن سعد جابر بن سمرہ ابن عمر اور معاویہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اہل علم کا عمل عائشہ (رض) کی حدیث پر ہے اور یہ حدیث صحیح ہے یہ لوگ یوم عاشوراء کے روزے کو واجب نہیں سمجھتے الا یہ کہ جو اس کی اس فضیلت کی وجہ سے جو ذکر کی گئی اس کی رغبت رکھے 

 

  وضاحت 

مولف نے حدیث پر حکم تیسرے فقرے میں لگایا ہے

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) said that the Quraysh used to fast on the day of Ashura in the Days of Jahiliyah. And Allah’s Messenger  also used to fast. When he came to Madinah, he used to fast and he commanded the people to fast. But when the fasts of Ramadan were prescribed, they became lard and the Ashura was given up. So he who wished fasted (on that day) and he who wished did not (fast)

 


حدیث  745

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ حَاجِبِ بْنِ عُمَرَ عَنْ الْحَکَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَائَهُ فِي زَمْزَمَ فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ يَوْمِ عَاشُورَائَ أَيُّ يَوْمٍ هُوَ أَصُومُهُ قَالَ إِذَا رَأَيْتَ هِلَالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ ثُمَّ أَصْبِحْ مِنْ التَّاسِعِ صَائِمًا قَالَ فَقُلْتُ أَهَکَذَا کَانَ يَصُومُهُ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ

ترجمہ

 حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ  میں ابن عباس کے پاس پہنچا وہ زمزم پر اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے میں نے پوچھا  مجھے یوم عاشوراء کے بارے میں بتائیے کہ وہ کون سا دن ہے جس میں میں روزہ رکھوں ؟ انہوں نے کہا  جب تم محرم کا چاند دیکھو تو دن گنو اور نویں تاریخ کو روزہ رکھ کر صبح کرو۔ میں نے پوچھا  کیا اسی طرح سے محمد  ﷺ  رکھتے تھے ؟ کہا  ہاں  (اسی طرح رکھتے تھے) 

 

Translation

Hakam ibn A’raj reported that he went to Sayyidina Ibn Abbas (RA) who was sitting by the zamzam reclined on his cloak. He asked him, “Tell me about the day of Ashura, which day do I fast on?” He said, “When you see the new moon of Muharram, begin to count and get up on the ninth day fasting”. He asked, “Is this how Muhammad  kept fast on it?” He said, “Yes

 


حدیث  746

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَوْمِ عَاشُورَائَ يَوْمُ الْعَاشِرِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي يَوْمِ عَاشُورَائَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ يَوْمُ التَّاسِعِ و قَالَ بَعْضُهُمْ يَوْمُ الْعَاشِرِ وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ صُومُوا التَّاسِعَ وَالْعَاشِرَ وَخَالِفُوا الْيَهُودَ وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے دسویں تاریخ کو عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا    امام ترمذی کہتے ہیں ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے اہل علم کا عاشوراء کے دن کے سلسلے میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں  عاشوراء نواں دن ہے اور بعض کہتے ہیں  دسواں دن   ابن عباس سے مروی ہے کہ نویں اور دسویں دن کا روزہ رکھو اور یہودیوں کی مخالفت کرو شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول اسی حدیث کے مطابق ہے

 

 وضاحت 

 اکثر علماء کی رائے بھی ہے کہ محرم کا دسواں دن ہی یوم عاشوراء ہے اور یہی قول راجح ہے

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) said, “Allah’s Messenger  enjoined on us the fast of the day of Ashura on the tenth (of Muharram)”

 


حدیث  747

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَائِمًا فِي الْعَشْرِ قَطُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ وَرَوَی الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُرَ صَائِمًا فِي الْعَشْرِ وَرَوَی أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَائِشَةَ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ الْأَسْوَدِ وَقَدْ اخْتَلَفُوا عَلَی مَنْصُورٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَرِوَايَةُ الْأَعْمَشِ أَصَحُّ وَأَوْصَلُ إِسْنَادًا قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ أَبَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَکِيعًا يَقُولُ الْأَعْمَشُ أَحْفَظُ لِإِسْنَادِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ مَنْصُورٍ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  میں نے نبی اکرم  ﷺ  کو ذی الحجہ کے دس دنوں میں روزے رکھتے کبھی نہیں دیکھا   

 امام ترمذی کہتے ہیں اسی طرح کئی دوسرے لوگوں نے بھی بطریق «الأعمش عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة» روایت کی ہے اور ثوری وغیرہ نے یہ حدیث بطریق «منصور عن ابراہیم النخعی» یوں روایت کی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  کو ذی الحجہ کے دس دنوں میں روزہ رکھتے نہیں دیکھا گیا اور ابوالا ٔحوص نے بطریق «منصور عن ابراہیم النخعی عن عائشہ» روایت کی اس میں انہوں نے اسود کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے اور لوگوں نے اس حدیث میں منصور پر اختلاف کیا ہے اور اعمش کی روایت زیادہ صحیح ہے اور سند کے اعتبار سے سب سے زیادہ متصل ہے اعمش ابراہیم نخعی کی سند کے منصور سے زیادہ یاد رکھنے والے

 

  وضاحت 

 بظاہر اس حدیث سے یہ وہم پیدا ہوتا ہے کہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں روزہ رکھنا مکروہ ہے  لیکن یہ صحیح نہیں  ان دنوں میں روزہ رکھنا مستحب ہے  خاص کر یوم عرفہ کے روزہ کی بڑی فضیلت وارد ہے  ویسے بھی ان دنوں کے نیک اعمال اللہ کو بہت پسند ہیں اس لیے اس حدیث کی تاویل کی جاتی کہ نبی اکرم  ﷺ  کا ان دنوں روزہ نہ رکھنا ممکن ہے بیماری یا سفر وغیرہ کسی عارض کی وجہ سے رہا ہو  نیز عائشہ (رض) کے نہ دیکھنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ فی الواقع روزہ نہ رکھتے رہے ہوں 

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) said, “1 never saw the Prophet  keep fast during the first ten days (of the month of Dhul Hajjah’

 


 باب:  ذوالحجہ کے پہلے عشرے میں اعمال صالحہ کی فضیلت

حدیث  748

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ هُوَ الْبَطِينُ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِکَ بِشَيْئٍ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  ذی الحجہ کے دس دنوں کے مقابلے میں دوسرے کوئی ایام ایسے نہیں جن میں نیک عمل اللہ کو ان دنوں سے زیادہ محبوب ہوں  لوگوں نے عرض کیا  اللہ کے رسول ! اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا   اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں سوائے اس مجاہد کے جو اپنی جان اور مال دونوں لے کر اللہ کی راہ میں نکلا پھر کسی چیز کے ساتھ واپس نہیں آیا    امام ترمذی کہتے ہیں  ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح غریب ہے اس باب میں ابن عمر ابوہریرہ عبداللہ بن عمرو بن العاص اور جابر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں 

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger  said, ‘None of the days when good deeds are done are dearer to Allah than during these ten days”. They asked, O Messenger of Allah!  Not even jihad in Allah’s cause?” So, he said, “Not even jihad in Allah’s cause except that a man goes out with his body and wealth and does not return with anything"

 


 باب:  ذوالحجہ کے پہلے عشرے میں اعمال صالحہ کی فضیلت

حدیث  749

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ وَاصِلٍ عَنْ نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ کُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ کُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَسْعُودِ بْنِ وَاصِلٍ عَنْ النَّهَّاسِ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ مِثْلَ هَذَا و قَالَ قَدْ رُوِيَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا شَيْئٌ مِنْ هَذَا وَقَدْ تَکَلَّمَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ فِي نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  ذی الحجہ کے  (ابتدائی)  دس دنوں سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں جس کی عبادت اللہ کو زیادہ محبوب ہو ان ایام میں سے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور ان کی ہر رات کا قیام لیلۃ القدر کے قیام کے برابر ہے   

 امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف مسعود بن واصل کی حدیث سے اس طریق کے علاوہ جانتے ہیں اور مسعود نے نہّاس سے روایت کی ہے میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے کسی اور طریق سے نہیں جان سکے اس میں سے کچھ جسے قتادہ نے بسند «قتادة عن سعيد بن المسيب عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مرسلا روایت کی ہے یحییٰ بن سعید نے نہ اس بن قہم پر ان کے حافظے کے تعلق سے کلام کیا ہے 

 

Translation

Sayyidina Abu Huryrah reported that the Prophet  said, ‘None of the days are dearer to Allah during which He is worshipped than the ten days ofDhul Hajjah. Fasting on each of these days is like fasting for a year and standing (in worship) on each of its nights is like standing on Laylatul Qadr

 


 باب:  شوال کے چھ روزے

حدیث  750

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَذَلِکَ صِيَامُ الدَّهْرِ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَثَوْبَانَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ صِيَامَ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ هُوَ حَسَنٌ هُوَ مِثْلُ صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَيُرْوَی فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ وَيُلْحَقُ هَذَا الصِّيَامُ بِرَمَضَانَ وَاخْتَارَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْ تَکُونَ سِتَّةَ أَيَّامٍ فِي أَوَّلِ الشَّهْرِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ قَالَ إِنْ صَامَ سِتَّةَ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ مُتَفَرِّقًا فَهُوَ جَائِزٌ قَالَ وَقَدْ رَوَی عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ وَسَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا وَرَوَی شُعْبَةُ عَنْ وَرْقَائَ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَسَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ أَخُو يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ وَقَدْ تَکَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ أَبِي مُوسَی عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ قَالَ کَانَ إِذَا ذُکِرَ عِنْدَهُ صِيَامُ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ فَيَقُولُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ بِصِيَامِ هَذَا الشَّهْرِ عَنْ السَّنَةِ کُلِّهَا

ترجمہ

 ابوایوب انصاری (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ  (نفلی)  روزے رکھے تو یہی صوم الدھر ہے   

 امام ترمذی کہتے ہیں ابوایوب (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے عبدالعزیز بن محمد نے اس حدیث کو بطریق  «صفوان بن سليم بن سعيد عن عمر بن ثابت عن أبي أيوب عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کیا ہے شعبہ نے یہ حدیث بطریق  «ورقاء بن عمر عن سعد بن سعيد» روایت کی ہے، سعد بن سعید، یحییٰ بن سعید انصاری کے بھائی ہیں بعض محدثین نے سعد بن سعید پر حافظے کے اعتبار سے کلام کیا ہے حسن بصری سے روایت ہے کہ جب ان کے پاس شوال کے چھ دن کے روزوں کا ذکر کیا جاتا تو وہ کہتے  اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ اس ماہ کے روزوں سے پورے سال راضی ہے اس باب میں جابر ابوہریرہ اور ثوبان (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں ایک جماعت نے اس حدیث کی رو سے شوال کے چھ دن کے روزوں کو مستحب کہا ہے ابن مبارک کہتے ہیں  یہ اچھا ہے، یہ ہر ماہ تین دن کے روزوں کے مثل ہیں ابن مبارک کہتے ہیں  بعض احادیث میں مروی ہے کہ یہ روزے رمضان سے ملا دیئے جائیں اور ابن مبارک نے پسند کیا ہے کہ یہ روزے مہینے کے ابتدائی چھ دنوں میں ہوں ابن مبارک سے نے یہ بھی کہا  اگر کوئی شوال کے چھ دن کے روزے الگ الگ دنوں میں رکھے تو یہ بھی جائز ہے

 

 وضاحت 

 ایک نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا ہے  کے اصول کے مطابق رمضان کے روزے دس مہینوں کے روزوں کے برابر ہوئے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے اگر رکھ لیے جائیں تو یہ دو مہینے کے روزوں کے برابر ہوں گے  اس طرح اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب مل جائے گا  جس کا یہ مستقل معمول ہوجائے اس کا شمار اللہ کے نزدیک ہمیشہ روزہ رکھنے والوں میں ہوگا  شوال کے یہ روزے نفلی ہیں انہیں متواتر بھی رکھا جاسکتا ہے اور ناغہ کر کے بھی تاہم شوال ہی میں ان کی تکمیل ضروری ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Ayyub (RA) reported that Allah’s Messenger, L said, “If anyone fasts during Ramadan and follows it up with six (fasts) during Shawwal then that is like perpetual fasting”

 


 باب: ہر مہینے میں تین روزے رکھنا

حدیث  751

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةً أَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَی وِتْرٍ وَصَوْمَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ وَأَنْ أُصَلِّيَ الضُّحَی

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے مجھ سے تین باتوں کا عہد لیا  میں وتر پڑھے بغیر نہ سووں ہر ماہ تین دن کے روزے رکھوں اور چاشت کی نماز  (صلاۃ الضحیٰ )  پڑھا کروں

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that Allah’s Messenger  took a promise from him for three things: that he should not sleep without (offering) the witr (salah); he should keep three’fasts every month and he should pray the (salah of) duha

 


 باب: ہر مہینے میں تین روزے رکھنا

حدیث  752

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَال سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَامٍ يُحَدِّثُ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ قَال سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا صُمْتَ مِنْ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصُمْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي قَتَادَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَقُرَّةَ بْنِ إِيَاسٍ الْمُزَنِيِّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي عَقْرَبٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ وَقَتَادَةَ بْنِ مِلْحَانَ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ وَجَرِيرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ أَنَّ مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ کَانَ کَمَنْ صَامَ الدَّهْر

ترجمہ

 ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  ابوذر ! جب تم ہر ماہ کے تین دن کے روزے رکھو تو تیرہویں چودہویں اور پندرہویں تاریخ کو رکھو   

 امام ترمذی کہتے ہیں  ابوذر (رض) کی حدیث حسن ہے اس باب میں ابوقتادہ، عبداللہ بن عمرو، قرہ بن ایاس مزنی عبداللہ بن مسعود ابوعقرب ابن عباس عائشہ قتادہ بن ملحان عثمان بن ابی العاص اور جریر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں بعض احادیث میں یہ بھی ہے کہ  جس نے ہر ماہ تین دن کے روزے رکھے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے صوم الدھر رکھا 

 

Translation

Musa ibn Talhah said that he heard Sayyidina Abu Dharr (RA) say that Allah’s Messenger  said to him, “O Abu Dharr! If you keep three fasts during a month then keep them on the thirteenth, fourteenth and fifteenth

 


 باب:  ہر مہینے میں تین روزے رکھنا

حدیث  753

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَامَ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَذَلِکَ صِيَامُ الدَّهْرِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَ ذَلِکَ فِي کِتَابِهِ مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا الْيَوْمُ بِعَشْرَةِ أَيَّامٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي شِمْرٍ وَأَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ

 ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  جس نے ہر ماہ تین دن کے روزے رکھے تو یہی صیام الدھر ہے  اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمائی ارشاد باری ہے : «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها»  (الأنعام : ١٦٠)   جس نے ایک نیکی کی تو اسے  (کم سے کم)  اس کا دس گنا اجر ملے گا  گویا ایک دن  (کم سے کم)  دس دن کے برابر ہے   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے شعبہ نے یہ حدیث بطریق : «أبي شمر وأبي التياح عن أبي عثمان عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے 

 

Translation

Sayyidina Abu Dharr (RA) narrated that Allah’s Messenger  said, “if anyone keeps fast for three days every month then that is perpetual fasting. Indeed, Allah, the Blessed and Exalted, revealed a confirmation of that in His Book {Whoever comes with a good deed, receives ten times as much. (6: 160)}. So, each is like ten days

 


 باب: ہر مہینے میں تین روزے رکھنا

حدیث  754

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْکِ قَال سَمِعْتُ مُعَاذَةَ قَالَتْ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ قَالَتْ نَعَمْ قُلْتُ مِنْ أَيِّهِ کَانَ يَصُومُ قَالَتْ کَانَ لَا يُبَالِي مِنْ أَيِّهِ صَامَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَيَزِيدُ الرِّشْکُ هُوَ يَزِيدُ الضُّبَعِيُّ وَهُوَ يَزِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ وَهُوَ الْقَسَّامُ وَالرِّشْکُ هُوَ الْقَسَّامُ بِلُغَةِ أَهْلِ الْبَصْرَة 

ترجمہ

 معاذہ کہتی ہیں کہ  میں نے عائشہ (رض) سے پوچھا کیا رسول اللہ  ﷺ  ہر ماہ تین روزے رکھتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا ہاں رکھتے تھے، میں نے کہا  کون سی تاریخوں میں رکھتے تھے ؟ کہا  آپ اس بات کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ کون سی تاریخ ہے  امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے یزید الرشک یزید ضبعی ہی ہیں یہی یزید بن قاسم بھی ہیں اور یہی قسّام ہیں رشک کے معنی اہل بصرہ کی لغت میں قسّام کے ہیں

 

Translation

Yazid ar-Rishk said that Mu’adhah said that she asked Sayyidah Ayshah (RA),“Did Allahs Messenger  fast three days every month?” She said, “Yes!” She asked. “On which days of it, did he fast?” She said, “He was not particular on which of these he fasted”

 


 باب: روزہ کی فضیلت

حدیث  755

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبَّکُمْ يَقُولُ کُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنْ النَّارِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْکِ وَإِنْ جَهِلَ عَلَی أَحَدِکُمْ جَاهِلٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَکَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ وَسَلَامَةَ بْنِ قَيْصَرٍ وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ وَاسْمُ بَشِيرٍ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ وَالْخَصَاصِيَةُ هِيَ أُمُّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   تمہارا رب فرماتا ہے  ہر نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا روزہ جہنم کے لیے ڈھال ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے اور اگر تم میں سے کوئی جاہل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہہ دینا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں   

امام ترمذی کہتے ہیں  ابوہریرہ (رض) کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے اس باب میں معاذ بن جبل، سہل بن سعد کعب بن عجرہ سلامہ بن قیصر اور بشیر بن خصاصیہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں بشیر کا نام زحم بن معبد ہے اور خصاصیہ ان کی ماں ہیں

 

  وضاحت 

یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اور وہی ان کا بدلہ دیتا ہے پھر  روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا  کہنے کا کیا مطلب ہے ؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ روزہ میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہوسکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کا انحصار حرکات پر ہے جبکہ روزے کا انحصار صرف نیت پر ہے  دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کا ثواب لوگوں کو بتادیا گیا ہے کہ وہ اس سے سات سو گنا تک ہوسکتا ہے لیکن روزہ کا ثواب صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا  «الصوم لي و أنا أجزي به»  

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that Allah’s Messenger  said, “Indeed, your Lord says: every good deed is like ten times to seven hundred times, and the fast is for Me and I give a reward for it. And, fasting is a shield from Hell. And the bad breath of one who is fasting is better in Allah’s sight than the fragrance of musk. If an ignorant person reviles one of you who is fasting then let him say (to him), “I am fasting”

 


 باب: روزہ کی فضیلت

حدیث  756

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَبَابًا يُدْعَی الرَّيَّانَ يُدْعَی لَهُ الصَّائِمُونَ فَمَنْ کَانَ مِنْ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

ترجمہ

 سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا   جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے روزہ رکھنے والوں   کو اس کی طرف بلایا جائے گا تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہوگا اس میں داخل ہوجائے گا اور جو اس میں داخل ہوگیا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے

 

  وضاحت 

روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں  ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں  اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں 

 

Translation

Sayyidina SahI ibn Sad (RA) narrated that the Prophet  said, In Paradise, there is a gate called Rayan to which those who keep fasts are invited. Thus, he who is among those who observe fasting will enter it. And whoso enters it will never feel thirsty"

 


 باب:  روزہ کی فضیلت

حدیث  757

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَی رَبَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں  ایک خوشی افطار کرتے وقت ہوتی ہے اور دوسری اس وقت ہوگی جب وہ اپنے رب سے ملے گا    

امام ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported Allah’s Messenger as saying, “For one who fasts, there are two pleasures: joy at the time of breaking his fast and joy when he will meet his Lord”

 


 باب: ہمیشہ روزہ رکھنا

حدیث  758

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ بِمَنْ صَامَ الدَّهْرَ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَبِي مُوسَی قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صِيَامَ الدَّهْرِ وَأَجَازَهُ قَوْمٌ آخَرُونَ وَقَالُوا إِنَّمَا يَکُونُ صِيَامُ الدَّهْرِ إِذَا لَمْ يُفْطِرْ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَی وَأَيَّامَ التَّشْرِيقِ فَمَنْ أَفْطَرَ هَذِهِ الْأَيَّامَ فَقَدْ خَرَجَ مِنْ حَدِّ الْکَرَاهِيَةِ وَلَا يَکُونُ قَدْ صَامَ الدَّهْرَ کُلَّهُ هَکَذَا رُوِيَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ نَحْوًا مِنْ هَذَا وَقَالَا لَا يَجِبُ أَنْ يُفْطِرَ أَيَّامًا غَيْرَ هَذِهِ الْخَمْسَةِ الْأَيَّامِ الَّتِي نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَی وَأَيَّامِ التَّشْرِيقِ

ترجمہ

 ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ  عرض کیا گیا  اللہ کے رسول ! اگر کوئی صوم الدھر  (پورے سال روزے)  رکھے تو کیسا ہے ؟ آپ نے فرمایا   اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا     

امام ترمذی کہتے ہیں  ابوقتادہ کی حدیث حسن ہے اس باب میں عبداللہ بن عمر عبداللہ بن شخیر عمران بن حصین اور ابوموسیٰ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اہل علم کی ایک جماعت نے صوم الدھر کو مکروہ کہا ہے اور بعض دوسرے لوگوں نے اسے جائز قرار دیا ہے وہ کہتے ہیں کہ صیام الدھر تو اس وقت ہوگا جب عید الفطر عید الاضحی اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنا نہ چھوڑے جس نے ان دنوں میں روزہ ترک کردیا وہ کراہت کی حد سے نکل گیا اور وہ پورے سال روزہ رکھنے والا نہیں ہوا مالک بن انس سے اسی طرح مروی ہے اور یہی شافعی کا بھی قول ہے احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی طرح کہتے ہیں ان دونوں کا کہنا ہے کہ ان پانچ دنوں یوم الفطر یوم الاضحی اور ایام تشریق میں روزہ رکھنے سے رسول اللہ  ﷺ  نے منع فرمایا ہے بقیہ دنوں میں افطار کرنا واجب نہیں ہے 

 

 وضاحت 

 راوی کو شک ہے کہ «لا صام ولا أفطر» کہا یا «لم يصم ولم يفطر» کہا  ( دونوں کے معنی ایک ہیں  )  ظاہر یہی ہے کہ یہ خبر ہے کہ اس نے روزہ نہیں رکھا کیونکہ اس نے سنت کی مخالفت کی  اور افطار نہیں کیا کیونکہ وہ بھوکا پیاسا رہا کچھ کھایا پیا نہیں  اور ایک قول یہ ہے کہ یہ بد دعا ہے  یہ کہہ کر آپ  ﷺ  نے اس کے اس فعل پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے 

 

Translation

Sayyidina Abu Qatadab (RA) reported that it was said, “O Messsenger of Allah! How is he who fasts always?” He said, “He neither kept fast not broke it”. (or, he said, “He never fasted and never broke fast)

 


 باب:  پے درپے روزے رکھنا

حدیث  759

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ يَصُومُ حَتَّی نَقُولَ قَدْ صَامَ وَيُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ قَالَتْ وَمَا صَامَ رَسُولُ اللَّهِ شَهْرًا کَامِلًا إِلَّا رَمَضَانَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ  میں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے نبی اکرم  ﷺ  کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا  آپ  ﷺ  روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے خوب روزے رکھے پھر آپ روزے رکھنا چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے بہت دنوں سے روزہ نہیں رکھے اور رسول اللہ  ﷺ  نے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے پورے روزے نہیں رکھے     

امام ترمذی کہتے ہیں  عائشہ (رض) کی حدیث صحیح ہے اس باب میں انس اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 

 وضاحت 

 اس کی وجہ یہ تھی تاکہ کوئی اس کے وجوب کا گمان نہ کرے

 

Translation

Ahdullah ibn Shafiq said that he asked Sayyidah Ayshah (RA) about the fasts of the Prophet . She said, “He used to fast till we thought that he would continue to fast, and he would cease to fast till we thought that he would never again fast.And Allahs Messenger  never fasted during a whole month, except during Ramadan”

 


حدیث  760

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَ يَصُومُ مِنْ الشَّهْرِ حَتَّی نَرَی أَنَّهُ لَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُ وَيُفْطِرُ حَتَّی نَرَی أَنَّهُ لَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ مِنْهُ شَيْئًا وَکُنْتَ لَا تَشَائُ أَنْ تَرَاهُ مِنْ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْتَهُ مُصَلِّيًا وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتَهُ نَائِمًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ  ان سے نبی اکرم  ﷺ  کے روزوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا  آپ کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے کہ ہم سمجھتے  اب آپ کا ارادہ روزے بند کرنے کا نہیں ہے اور کبھی بغیر روزے کے رہتے یہاں تک کہ ہمیں خیال ہوتا کہ آپ کوئی روزہ رکھیں گے ہی نہیں اور آپ کو رات کے جس حصہ میں بھی تم نماز پڑھنا دیکھنا چاہتے نماز پڑھتے دیکھ لیتے اور جس حصہ میں سوتے ہوئے دیکھنا چاہتے تو سوتے ہوئے دیکھ لیتے   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے

 


حدیث  761

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ کَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعَبَّاسِ هُوَ الشَّاعِرُ الْمَکِّيُّ الْأَعْمَی وَاسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَفْضَلُ الصِّيَامِ أَنْ تَصُومَ يَوْمًا وَتُفْطِرَ يَوْمًا وَيُقَالُ هَذَا هُوَ أَشَدُّ الصِّيَامِ

ترجمہ

 عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  سب سے افضل روزہ میرے بھائی داود (علیہ السلام) کا روزہ ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے اور جب  (دشمن سے)  مڈبھیڑ ہوتی تو میدان چھوڑ کر بھاگتے نہیں تھے

امام ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ سب سے افضل روزہ یہ ہے کہ تم ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن بغیر روزہ کے رہو کہا جاتا ہے کہ یہ سب سے سخت روزہ ہے  

 

Translation

Sayyidina Abdullah (RA) narrrated that Allahs Messenger  said, “The most excellent fast said, is the fast of my brother Dawood L_i, He used to fast one day and go without fasting the next day. And, he would never flee when he encountered an enemy

 


حدیث  762

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامَيْنِ يَوْمِ الْأَضْحَی وَيَوْمِ الْفِطْرِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ وَعَمْرُو بْنُ يَحْيَی هُوَ ابْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ الْمَازِنِيُّ الْمَدَنِيُّ وَهُوَ ثِقَةٌ رَوَی لَهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ

ترجمہ

 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے دو روزوں سے منع فرمایا   یوم الاضحی  (بقر عید)  کے روزے سے اور یوم الفطر  (عید)  کے روزے سے  امام ترمذی کہتے ہیں ابو سعید خدری (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں عمر علی عائشہ ابوہریرہ، عقبہ بن عامر اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں  اہل علم کا اسی پر عمل ہے عمرو بن یحییٰ ہی عمارہ بن ابی الحسن مازنی ہیں وہ مدینے کے رہنے والے ہیں اور ثقہ ہیں سفیان ثوری شعبہ اور مالک بن انس نے ان سے حدیثیں روایت کی ہیں

 

Translation

Sayyidina Abu Sa’eed Khudri i said that Allah’s Messenger  disallowed two fasts, the fast of day of al-Adha and the day of al-Fitr

 


حدیث  763

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ شَهِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِي يَوْمِ النَّحْرِ بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ صَوْمِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُکُمْ مِنْ صَوْمِکُمْ وَعِيدٌ لِلْمُسْلِمِينَ وَأَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَی فَکُلُوا مِنْ لُحُومِ نُسُکِکُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْمُهُ سَعْدٌ وَيُقَالُ لَهُ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ أَيْضًا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ هُوَ ابْنُ عَمِّ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ

ترجمہ

 عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کے مولیٰ ابو عبید سعد کہتے ہیں کہ  میں عمر بن الخطاب (رض) کے پاس دسویں ذی الحجہ کو موجود تھا انہوں نے خطبے سے پہلے نماز شروع کی پھر کہا  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرماتے سنا ہے عید الفطر کے دن سے اس لیے کہ یہ تمہارے روزوں سے افطار کا دن اور مسلمانوں کی عید ہے اور عید الاضحی کے دن اس لیے کہ اس دن تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے  

 

وضاحت 

 علماء کا اجماع ہے کہ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں خواہ وہ نذر کا روزہ ہو یا نفلی روزہ ہو یا کفارے کا یا ان کے علاوہ کوئی اور روزہ ہو  اگر کوئی تعیین کے ساتھ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مان لے تو جمہور کے نزدیک اس کی یہ نذر منعقد نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کی قضاء اس پر لازم آئے گی اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں نذر منعقد ہوجائے گی لیکن وہ ان دونوں دنوں میں روزہ نہیں رکھے گا  ان کی قضاء کرے گا 

 

Translation

Abu Ubayd (RA) the freedman of Abdur Rahman ibn Awf said that he saw Umar ibn al-Khattab (RA) begin with salah on the day of sacrifice before the sermon. He said, “I heard Allahs Messenger  disallow fasting on these two days. As for the Fed ul-Fitr, it is your breakfast after your fasts, and an eid for Muslims. And, as for the day of sacrifice (adha), eat the flesh of your sacrifice

 


 باب: ایام تشریق میں روزہ رکھنا حرام ہے

حدیث  764

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مُوسَی بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَيَوْمُ النَّحْرِ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَهِيَ أَيَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ وَنُبَيْشَةَ وَبِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ وَأَنَسٍ وَحَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ وَکَعْبِ بْنِ مَالِکٍ وَعَائِشَةَ وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَکْرَهُونَ الصِّيَامَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ إِلَّا أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَخَّصُوا لِلْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ يَجِدْ هَدْيًا وَلَمْ يَصُمْ فِي الْعَشْرِ أَنْ يَصُومَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَأَهْلُ الْعِرَاقِ يَقُولُونَ مُوسَی بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ مُوسَی بْنُ عُلِيٍّ و قَالَ سَمِعْت قُتَيْبَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ قَالَ مُوسَی بْنُ عَلِيٍّ لَا أَجْعَلُ أَحَدًا فِي حِلٍّ صَغَّرَ اسْمَ أَبِ 

ترجمہ

 عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   یوم عرفہ   یوم نحر   اور ایام تشریق   ہماری یعنی اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں  

 امام ترمذی کہتے ہیں  عقبہ بن عامر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں علی سعد ابوہریرہ جابر نبیشہ بشر بن سحیم عبداللہ بن حذافہ انس حمزہ بن عمرو اسلمی کعب بن مالک عائشہ عمرو بن العاص اور عبداللہ بن عمرو (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اہل علم کا اسی پر عمل ہے یہ لوگ ایام تشریق میں روزہ رکھنے کو حرام قرار دیتے ہیں البتہ صحابہ کرام وغیرہم کی ایک جماعت نے حج تمتع کرنے والے کو اس کی رخصت دی ہے جب وہ ہدی نہ پائے اور اس نے ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن میں روزہ نہ رکھے ہوں کہ وہ ایام تشریق میں روزہ رکھے مالک بن انس شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں

 

   وضاحت 

 یوم عرفہ سے مراد وہ دن ہے جس میں حاجی میدان عرفات میں ہوتے ہیں یعنی نویں ذی الحجہ مطابق رؤیت مکہ مکرمہ قربانی کا دن یعنی دسویں ذی الحجہ ایام تشریق سے مراد گیارہویں ،بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ ہے

 

Translation

Sayyidina Uqbah ibn Aamir reported that Allah’s Messenger  said, “The day of Arafah, the day of sacrifice and the days of tashriq are eid days (festivals) for us, the people of Islam. These are days to eat and drink”

 


 باب: پچھنے لگانا مکروہ ہے

حدیث  765

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَيَحْيَی بْنُ مُوسَی قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَثَوْبَانَ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَعَائِشَةَ وَمَعْقِلِ بْنِ سِنَانٍ وَيُقَالُ ابْنُ يَسَارٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي مُوسَی وَبِلَالٍ وَسَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَذُکِرَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ أَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَذُکِرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ أَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ ثَوْبَانَ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ لِأَنَّ يَحْيَی بْنَ أَبِي کَثِيرٍ رَوَی عَنْ أَبِي قِلَابَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثَ ثَوْبَانَ وَحَدِيثَ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ حَتَّی أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ احْتَجَمَ بِاللَّيْلِ مِنْهُمْ أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ وَابْنُ عُمَرَ وَبِهَذَا يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ أَبُو عِيسَی سَمِعْت إِسْحَقَ بْنَ مَنْصُورٍ يَقُولُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ مَنْ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ فَعَلَيْهِ الْقَضَائُ قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَهَکَذَا قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ و قَالَ الشَّافِعِيُّ قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ وَلَا أَعْلَمُ وَاحِدًا مِنْ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ ثَابِتًا وَلَوْ تَوَقَّی رَجُلٌ الْحِجَامَةَ وَهُوَ صَائِمٌ کَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ وَلَوْ احْتَجَمَ صَائِمٌ لَمْ أَرَ ذَلِکَ أَنْ يُفْطِرَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَکَذَا کَانَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ بِبَغْدَادَ وَأَمَّا بِمِصْرَ فَمَالَ إِلَی الرُّخْصَةِ وَلَمْ يَرَ بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ مُحْرِمٌ صَائِم

ترجمہ

 رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم ﷺ  نے فرمایا  سینگی  (پچھنا)  لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ نہیں رہا   

امام ترمذی کہتے ہیں  رافع بن خدیج (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے صحیح رافع بن خدیج کی روایت ہے اور علی بن عبداللہ  (ابن المدینی)  کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے صحیح ثوبان اور شداد بن اوس کی حدیثیں ہیں اس لیے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوقلابہ سے ثوبان اور شداد بن اوس دونوں کی حدیثوں کی ایک ساتھ روایت کی ہے  اس باب میں علی سعد شداد بن اوس ثوبان اسامہ بن زید عائشہ، معقل بن سنان  (ابن یسار بھی کہا جاتا ہے)  ابوہریرہ، ابن عباس، ابوموسیٰ  بلال اور سعد (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے روزہ دار کے لیے پچھنا لگوانے کو مکروہ قرار دیا ہے یہاں تک کہ بعض صحابہ نے رات کو پچھنا لگوایا ان میں موسیٰ اشعری، اور ابن عمر بھی ہیں ابن مبارک بھی یہی کہتے ہیں  عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں کہ جس نے روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا اس پر اس کی قضاء ہے اسحاق بن منصور کہتے ہیں  اسی طرح احمد اور اسحاق بن راہویہ نے بھی کہا ہے  ٧- شافعی کہتے ہیں کہ نبی اکرم  ﷺ  سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا اور نبی اکرم  ﷺ  سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا  پچھنا لگانے اور لگوانے والے دونوں نے روزہ توڑ دیا  اور میں ان دونوں حدیثوں میں سے ایک بھی صحیح نہیں جانتا لیکن اگر کوئی روزہ کی حالت میں پچھنا لگوانے سے اجتناب کرے تو یہ مجھے زیادہ محبوب ہے اور اگر کوئی روزہ دار پچھنا لگوا لے تو میں نہیں سمجھتا کہ اس سے اس کا روزہ ٹوٹ گیا بغداد میں شافعی کا بھی یہی قول تھا کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے البتہ مصر میں وہ رخصت کی طرف مائل ہوگئے تھے اور روزہ دار کے پچھنا لگوانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ان کی دلیل یہ تھی کہ نبی اکرم  ﷺ  نے حجۃ الوداع میں احرام کی حالت میں پچھنا لگوایا تھا 

 

  وضاحت 

 گویا ان کا موقف یہ تھا کہ سینگی لگوانے سے روزہ ٹوٹ جانے کا حکم منسوخ ہوگیا ہے

 

Translation

Sayyidina Rafi’ ibn Khadij (RA) narrated that the Prophet  said, “The fast of one who gets himself cupped and one who cups are invalidated.”

 


باب: روزہ دار کو پچھنے لگانے کی اجازت

حدیث  766

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ صَائِمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ هَکَذَا رَوَی وَهِيبٌ نَحْوَ رِوَايَةِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَرَوَی إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے پچھنا لگوایا آپ محرم تھے اور روزے سے تھے   امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث صحیح ہے اسی طرح وہیب نے بھی عبدالوارث کی طرح روایت کی ہے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ نے ایوب سے اور ایوب نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کی ہے اور، عکرمہ نے اس میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger had himself cupped when he was in the state of ihram and was fasting

 


حدیث  767

حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) سے کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے پچھنا لگوایا آپ روزے سے تھے۔   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated that while he had assumed the ihram and was fasting, the Prophet  had himself cupped between Makkah and Madinah

 


حدیث  768

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فِيمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَهُوَ مُحْرِمٌ صَائِمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَی هَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَرَوْا بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے ایسے وقت میں پچھنا لگوایا جس میں آپ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے آپ احرام باندھے ہوئے تھے اور روزے کی حالت میں تھے   

امام ترمذی کہتے ہیں  ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابو سعید خدری جابر اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں وہ صائم کے پچھنا لگوانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے سفیان ثوری مالک بن انس اور شافعی کا بھی یہی قول ہے

 

Translation

Ibn Abbas (RA) narrated that the Prophet  had himself cupped between Makkah abd Madinah while he was a muhrim and was fasting

 


 باب: روزوں میں وصال کی کر اہت کے متعلق

حدیث  769

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُوَاصِلُوا قَالُوا فَإِنَّکَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي لَسْتُ کَأَحَدِکُمْ إِنَّ رَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا الْوِصَالَ فِي الصِّيَامِ وَرُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ کَانَ يُوَاصِلُ الْأَيَّامَ وَلَا يُفْطِرُ

ترجمہ

 انس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  صوم وصال   مت رکھو  لوگوں نے عرض کیا  آپ تو رکھتے ہیں ؟ اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے   امام ترمذی کہتے ہیں  انس کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں علی ابوہریرہ عائشہ ابن عمر جابر، ابو سعید خدری اور بشیر بن خصاصیہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں اہل علم کا اسی پر عمل ہے وہ بغیر افطار کیے لگاتار روزے رکھنے کو مکروہ کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر (رض) سے مروی ہے کہ وہ کئی دنوں کو ملا لیتے تھے  (درمیان میں)  افطار نہیں کرتے تھے 

 

وضاحت

 صوم وصال یہ ہے کہ آدمی قصداً دو یا دو سے زیادہ دن تک افطار نہ کرے  مسلسل روزے رکھے نہ رات میں کچھ کھائے پیئے اور نہ سحری ہی کے وقت  صوم وصال نبی اکرم  ﷺ  کے لیے جائز تھا لیکن امت کے لیے جائز نہیں میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے  اسے جمہور نے مجازاً قوت پر محمول کیا ہے کہ کھانے پینے سے جو قوت حاصل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ وہ قوت مجھے یوں ہی بغیر کھائے پیے دے دیتا ہے اور بعض نے اسے حقیقت پر محمول کرتے ہوئے کھانے پینے سے جنت کا کھانا پینا مراد لیا ہے حافظ ابن القیم (رح) فرماتے ہیں اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے معارف کی ایسی غذا کھلاتا ہے جس سے آپ کے دل پر لذت سرگوشی ومناجات کا فیضان ہوتا ہے  اللہ کے قرب سے آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے اور اللہ کی محبت کی نعمت سے آپ کو سرشاری نصیب ہوتی ہے اور اس کی جناب کی طرف شوق میں افزونی ہوتی ہے  یہ ہے وہ غذا جو آپ کو اللہ کی جانب سے عطا ہوتی ہے یہ روحانی غذا ایسی ہے جو آپ کو دنیوی غذا سے کئی کئی دنوں تک کے لیے بےنیاز کردیتی تھی

 

Translation

Sayyidina Anas (RA) narrated that Allah’s Messenger said, “Do not fast an uninterrupted fast”. They (the sahabah) said, “But, you keep an uninterrupted fast, O Messenger of Allah!  ” He said, “I am not like one of you. Indeed my Lord feeds me and gives me to drink”

 


 باب: صبح تک حالت جنابت میں رہتے ہوئے روزے کی نیت کرنا

حدیث  770

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ وَأُمُّ سَلَمَةَ زَوْجَا النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُدْرِکُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ أَهْلِهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ فَيَصُومُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ التَّابِعِينَ إِذَا أَصْبَحَ جُنُبًا يَقْضِي ذَلِکَ الْيَوْمَ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  کو فجر پا لیتی اور اپنی بیویوں سے صحبت کی وجہ سے حالت جنابت میں ہوتے پھر آپ غسل فرماتے اور روزہ رکھتے تھے     

امام ترمذی کہتے ہیں  عائشہ اور ام سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے سفیان شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے اور تابعین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ جب کوئی حالت جنابت میں صبح کرے تو وہ اس دن کی قضاء کرے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے

 

وضاحت

 ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کی یہ حدیث ابوہریرہ کی حدیث «من أصبح جنبا فلا صوم له» کے معارض ہے اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ عائشہ اور ام سلمہ کی حدیث کو ابوہریرہ کی حدیث پر ترجیح حاصل ہے کیونکہ یہ دونوں نبی اکرم  ﷺ  کی بیویوں میں سے ہیں اور بیویاں اپنے شوہروں کے حالات سے زیادہ واقفیت رکھتی ہیں  دوسرے ابوہریرہ (رض) تنہا ہیں اور یہ دو ہیں اور دو کی روایت کو اکیلے کی روایت پر ترجیح دی جائے گی

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) and Umm Salamah the noble wives of the Prophet  reported that dawn would overtake the Prophet  while he was in a state of sexual defilement through a wife of his. He would then have a bath and keep fast

 


 باب: روزہ دار کو دعوت قبول کرنا

حدیث  771

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُکُمْ إِلَی طَعَامٍ فَلْيُجِبْ فَإِنْ کَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ يَعْنِي الدُّعَائَ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت ملے تو اسے قبول کرے اور اگر وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ دعا کرے  

 

  وضاحت 

یعنی صاحب طعام کے لیے برکت کی دعا کرے ، کیونکہ طبرانی کی روایت میں ابن مسعود (رض) سے وارد ہے جس میں «وإن کان صائما فليدع بالبرکة» کے الفاظ آئے ہیں باب کی حدیث میں «فلیصل» کے بعد «يعني الدعاء» کے جو الفاظ آئے ہیں یہ «فلیصل» کی تفسیر ہے جو خود امام ترمذی نے کی ہے یا کسی اور راوی نے  مطلب یہ ہے کہ یہاں نماز پڑھنا مراد نہیں بلکہ اس سے مراد دعا ہے  بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے  اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرے اس کے گھر جائے اور گھر کے کسی کونے میں جا کر دو رکعت نماز پڑھے جیسا کہ نبی اکرم  ﷺ   نے ام سلیم (رض) کے گھر میں پڑھی تھی 

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah i reported that the Prophet  said. “If one of you is invited to a meal then he must accept it. If he is fasting then let him make a supplication’

 


حدیث  772

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُکُمْ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَکِلَا الْحَدِيثَيْنِ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے اور وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ وہ کہے میں روزہ سے ہوں   

امام ترمذی کہتے ہیں اس باب میں ابوہریرہ سے مروی دونوں حدیثیں حسن صحیح ہیں

 

 وضاحت 

 میں روزہ سے ہوں  کہنے کا حکم دعوت قبول نہ کرنے کی معذرت کے طور پر ہے  اگرچہ نوافل کا چھپانا بہتر ہے  لیکن یہاں اس کے ظاہر کرنے کا حکم اس لیے ہے کہ تاکہ داعی کے دل میں مدعو کے خلاف کوئی غلط فہمی اور کدورت راہ نہ پائے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet  said, ‘When one of you is invited and he is fasting then let him say: I am fasting’

 


 باب: عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا مکروہ ہے

حدیث  773

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ يَوْمًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَّا بِإِذْنِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بغیر اس کی اجازت کے نہ رکھے   

امام ترمذی کہتے ہیں ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابن عباس اور ابوسعید (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں   

 

 وضاحت 

«لا تصوم» نفی کا صیغہ جونہی کے معنی میں ہے ، مسلم کی روایت میں «لا يحل للمرأة أن تصوم» کے الفاظ وارد ہیں یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شوہر کی موجودگی میں نفلی روزے عورت کے لیے بغیر شوہر کی اجازت کے جائز نہیں اور یہ ممانعت مطلقاً ہے اس میں یوم عرفہ اور عاشوراء کے روزے بھی داخل ہیں بعض لوگوں نے عرفہ اور عاشوراء کے روزوں کو مستثنیٰ کیا ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet  said, ‘A woman should not fast outside Ramadan while her husband is there without his permission”

 


 باب: رمضان کی قضاء میں تاخیر

حدیث  774

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ السُّدِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا کُنْتُ أَقْضِي مَا يَکُونُ عَلَيَّ مِنْ رَمَضَانَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ حَتَّی تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَقَدْ رَوَی يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ هَذَ 

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رمضان کے جو روزے مجھ پر رہ جاتے انہیں میں شعبان ہی میں قضاء کر پاتی تھی جب تک کہ رسول اللہ   ﷺ  کی وفات نہیں ہوگئی   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) said, “I did not redeem what was due againstme from Ramadan but in Sha’ban till the death of Allah’s Messenger 



 باب: روزہ دار کا ثواب جب لوگ اس کے سامنے کھانا کھائیں

حدیث  775

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ لَيْلَی عَنْ مَوْلَاتِهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّائِمُ إِذَا أَکَلَ عِنْدَهُ الْمَفَاطِيرُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِکَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ لَيْلَی عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ

ترجمہ

 لیلیٰ کی مالکن  (ام عمارہ)  سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  روزہ دار کے پاس جب افطار کی چیزیں کھائی جاتی ہیں، تو فرشتے اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں   

امام ترمذی کہتے ہیں  شعبہ نے بھی یہ حدیث بطریق  «حبيب بن زيد عن ليلى عن جدته أم عمارة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» سے اسی طرح روایت کی ہے  (جو آگے آرہی ہے) 

 

Translation

Abu Layla reported from his Mawla that the Prophet  said, “When food is consumed in the presence of one who is fasting, the angels pray for him”

 


حدیث  776

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ قَال سَمِعْتُ مَوْلَاةً لَنَا يُقَالُ لَهَا لَيْلَی تُحَدِّثُ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ کَعْبٍ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَقَدَّمَتْ إِلَيْهِ طَعَامًا فَقَالَ کُلِي فَقَالَتْ إِنِّي صَائِمَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الصَّائِمَ تُصَلِّي عَلَيْهِ الْمَلَائِکَةُ إِذَا أُکِلَ عِنْدَهُ حَتَّی يَفْرُغُوا وَرُبَّمَا قَالَ حَتَّی يَشْبَعُوا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيکٍ

ترجمہ

 ام عمارہ بنت کعب انصاریہ (رض) کہتی ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  ان کے پاس آئے انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا تو آپ نے فرمایا   تم بھی کھاؤ انہوں نے کہا : میں روزہ سے ہوں تو رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   روزہ دار کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں جب اس کے پاس کھایا جاتا ہے جب تک کہ کھانے والے فارغ نہ ہوجائیں  بعض روایتوں میں ہے  جب تک کہ وہ آسودہ نہ ہوجائیں  امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے اور یہ شریک کی  (اوپر والی)  حدیث سے زیادہ صحیح ہے 

 

Translation

Sayyidah Umm Umarah (RA) daughter of Ka’b Ansari narrated that the Prophet  visited her, she presented to him the meal. He said, “Eat”. She said, “I am fasting”. So, he said, “Indeed, the angels pray for one who is fasting when food is eaten in his presence till, they finish (eating).’ Or, he said, “till they satiated”

 


باب: روزہ دار کا ثواب جب لوگ اس کے سامنے کھانا کھائیں

حدیث  777

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مَوْلَاةٍ لَهُمْ يُقَالُ لَهَا لَيْلَی عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ کَعْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ حَتَّی يَفْرُغُوا أَوْ يَشْبَعُوا قَالَ أَبُو عِيسَی وَأُمُّ عُمَارَةَ هِيَ جَدَّةُ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ

ترجمہ

 اس سند سے بھی  نبی اکرم  ﷺ  سے اسی طرح مروی ہے اس میں «حتی يفرغوا أو يشبعوا» کا ذکر نہیں ہے 

 امام ترمذی کہتے ہیں  ام عمارہ حبیب بن زید انصاری کی دادی ہیں

 

Translation

Muhammad ibn Bashshar reported from Muhammad ibn Ja’far, from Shu’bah, from Habib ibn Zayd, from his Mawla (Layla) who from Umm Umarah (RA) bint Ka’b a hadith of the like of it. But the final words or (till) they finish or till they are satiated) are not found in it

 


 باب: حائضہ روزوں کی قضا کرے نماز کی نہیں

حدیث  778

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنَّا نَحِيضُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَطْهُرُ فَيَأْمُرُنَا بِقَضَائِ الصِّيَامِ وَلَا يَأْمُرُنَا بِقَضَائِ الصَّلَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُعَاذَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَيْضًا وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ اخْتِلَافًا إِنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصِّيَامَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَعُبَيْدَةُ هُوَ ابْنُ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيُّ الْکُوفِيُّ يُکْنَی أَبَا عَبْدِ الْکَرِيمِ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  کے زمانے میں ہمیں حیض آتا پھر ہم پاک ہوجاتے تو آپ ہمیں روزے قضاء کرنے کا حکم دیتے اور نماز قضاء کرنے کا حکم نہیں دیتے 

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن ہے یہ معاذہ سے بھی مروی ہے انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے ہم ان کے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں جانتے کہ حائضہ عورت روزے کی قضاء کرے گی نماز کی نہیں کرے گی   

 

 وضاحت 

 اس کی وجہ یہ ہے کہ روزے کی قضاء اتنی مشکل نہیں ہے جتنی نماز کی قضاء ہے کیونکہ یہ پورے سال میں صرف ایک بار کی بات ہوتی ہے اس کے برخلاف نماز حیض کی وجہ سے ہر مہینے چھ یا سات دن کی نماز چھوڑنی پڑتی ہے  اور کبھی کبھی دس دس دن کی نماز چھوڑنی پڑجاتی ہے  اس طرح سال کے تقریباً چار مہینے نماز کی قضاء کرنی پڑے گی جو انتہائی دشوار امر ہے

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) narrated that they would get their menses in the times of Allah’s Messenger Then, they would purify themselves and he would command them to make up for the (missed) fasts, but he did not command them to redeem the salah

 


 باب: ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے

حدیث  779

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ الْبَغْدَادِيُّ الْوَرَّاقُ وَأَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ کَثِيرٍ قَال سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنْ الْوُضُوئِ قَالَ أَسْبِغْ الْوُضُوئَ وَخَلِّلْ بَيْنَ الْأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ کَرِهَ أَهْلُ الْعِلْمِ السُّعُوطَ لِلصَّائِمِ وَرَأَوْا أَنَّ ذَلِکَ يُفْطِرُهُ وَفِي الْبَابِ مَا يُقَوِّي قَوْلَهُمْ

ترجمہ

 لقیط بن صبرہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے عرض کیا  اللہ کے رسول ! مجھے وضو کے بارے میں بتائیے۔ آپ نے فرمایا   کامل طریقے سے وضو کرو انگلیوں کے درمیان خلال کرو اور ناک میں پانی سرکنے میں مبالغہ کرو، إلا یہ کہ تم روزے سے ہو   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے اہل علم نے روزہ دار کے لیے ناک میں پانی سرکنے میں مبالغہ کرنے کو مکروہ کہا ہے وہ کہتے ہیں کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس باب میں دوسری روایات بھی ہیں جن سے ان کے قول کی تقویت ہوتی ہے 

 

Translation

Aasim ibn Laqit reported from his father who asked the Prophet  “O Messenger of Allah, inform me about ablution’. He said, “Make it well, thread your fingers through each other and if you are not fasting, insert water into the nostrils deep inside”

 


باب: جو شخص کسی کا مہمان ہو تو میزبان کی اجارت کے بغیر ( نفلی) روزہ نہ رکھے

  حدیث  780

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ وَاقِدٍ الْکُوفِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَزَلَ عَلَی قَوْمٍ فَلَا يَصُومَنَّ تَطَوُّعًا إِلَّا بِإِذْنِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ مُنْکَرٌ لَا نَعْرِفُ أَحَدًا مِنْ الثِّقَاتِ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَقَدْ رَوَی مُوسَی بْنُ دَاوُدَ عَنْ أَبِي بَکْرٍ الْمَدَنِيِّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا وَأَبُو بَکْرٍ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَأَبُو بَکْرٍ الْمَدَنِيُّ الَّذِي رَوَی عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ الْفَضْلُ بْنُ مُبَشِّرٍ وَهُوَ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا جو کسی جماعت کے ہاں اترے یعنی ان کا مہمان ہو تو ان کی اجازت کے بغیر نفلی روزے نہ رکھے   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث منکر ہے ہم ثقات میں سے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے روایت کی ہو موسیٰ بن داود نے یہ حدیث بطریق : «أبي بکر المدني عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ابوبکر اہل الحدیث کے نزدیک ضعیف ہیں اور ابوبکر مدنی جو جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں ان کا نام فضل بن مبشر ہے وہ ان سے زیادہ ثقہ اور ان سے پہلے کے ہیں   

 

   وضاحت 

 یعنی ابوبکر المدینی جنہوں نے ہشام سے روایت کی اگرچہ ضعیف ہیں لیکن ابوبکر مدنی سے جنہوں نے جابر بن عبداللہ سے روایت کی ہے زیادہ قوی ہیں  ان کا ضعف ان کے مقابلہ میں ہلکا ہے 

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) narrated that Allah’s Messenger  said, “One who stays with a people, should not keep optional fast without their permission’

 


 باب: اعتکاف

  حدیث  781

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ کَانَ يَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَأَبِي لَيْلَی وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) اور عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف   کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی

امام ترمذی کہتے ہیں  ابوہریرہ اور عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ابی بن کعب ابولیلیٰ  ابوسعید انس اور ابن عمر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 

وضاحت 

 اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بند کرلینے کے ہیں  اور شرعی اصطلاح میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو مسجد میں روکے رکھنے کو اعتکاف کہتے ہیں  اعتکاف سنت ہے  رسول اللہ  ﷺ  نے ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا ہے اور آپ کے بعد ازواج مطہرات (رض) بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں 

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) and Urwah reported from Sayyidah Ayshah (RA) that the Prophet  observed the i’tikaf of the last ten days of Rarnadan till Allah took him away

 


  حدیث  782

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَکِفَ صَلَّی الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَکَفِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا رَوَاهُ مَالِکٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدِ عَنْ عَمْرَةَ مُرْسَلًا وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَعْتَکِفَ صَلَّی الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَکَفِهِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَکِفَ فَلْتَغِبْ لَهُ الشَّمْسُ مِنْ اللَّيْلَةِ الَّتِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَکِفَ فِيهَا مِنْ الْغَدِ وَقَدْ قَعَدَ فِي مُعْتَکَفِهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر پڑھتے پھر اپنے معتکف  (جائے اعتکاف)  میں داخل ہوجاتے   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث یحییٰ بن سعید سے بواسطہ عمرۃ مرسلاً بھی مروی ہے  (اس میں عائشہ کے واسطے کا ذکر نہیں) اور اسے مالک اور دیگر کئی لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ نے عمرۃ سے مرسلاً ہی روایت کی ہے اور اوزاعی سفیان ثوری اور دیگر لوگوں نے بطریق : «يحيى بن سعيد عن عروة عن عائشة» روایت کی ہے بعض اہل علم کے نزدیک عمل اسی حدیث پر ہے، وہ کہتے ہیں  جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو فجر پڑھے، پھر اپنے معتکف  (اعتکاف کی جگہ)  میں داخل ہوجائے احمد اور اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ بعض کہتے ہیں  جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو اگلے دن جس میں وہ اعتکاف کرنا چاہتا ہے کی رات کا سورج ڈوب جائے تو وہ اپنے معتکف  (اعتکاف کی جگہ)  میں بیٹھا ہو یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے    

 

وضاحت

 اور یہی جمہور علماء کا قول ہے ، اور ام المؤمنین عائشہ (رض) کی مذکورہ روایت کی تاویل یہ کی جاتی ہے  اس کا یہ مطلب نہیں کہ اعتکاف کی ابتداء آپ اکیسویں کی فجر کے بعد کرتے بلکہ اعتکاف کے لیے آپ بیسویں تاریخ کا دن گزار کر کے مغرب سے پہلے ہی مسجد میں پہنچ جاتے اور اعتکاف کی نیت سے مسجد ہی میں رات گزارتے  پھر جب فجر پڑھ چکتے تو اعتکاف کی مخصوص جگہ میں جو آپ کے لیے بنائی گئی ہوتی تشریف لے جاتے  یہ تاویل اس لیے ضروری ہے کہ دوسری روایات سے یہ ثابت ہے کہ آپ رمضان کے پورے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے اور اکیسویں کو فجر کے بعد معتکف میں آنے کا مطلب ہوگا کہ عشرہ پورا نہ ہو اس میں کمی رہ گئی   

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) narrated that whenever Allah’s Messenger  intended to observe the itikaf, he prayed the fajr after which he entered his place of i’tikaf

 


باب: شب قدر

  حدیث  783

حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ قَالَ قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّی عَلِمْتَ أَبَا الْمُنْذِرِ أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ قَالَ بَلَی أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا لَيْلَةٌ صَبِيحَتُهَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَلَکِنْ کَرِهَ أَنْ يُخْبِرَکُمْ فَتَتَّکِلُوا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 زر بن حبیش کہتے ہیں کہ  میں نے ابی بن کعب (رض) سے پوچھا  ابوالمنذر ! آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ یہ ستائیسویں رات ہے ؟ تو انہوں نے کہا  کیوں نہیں، ہمیں رسول اللہ  ﷺ  نے خبر دی ہے کہ  یہ ایک ایسی رات ہے جس کی صبح جب سورج نکلے گا تو اس میں شعاع نہیں ہوگی تو ہم نے گنتی کی اور ہم نے یاد رکھا (زرّ کہتے ہیں)  اللہ کی قسم ! ابن مسعود کو بھی معلوم ہے کہ وہ رمضان میں ہے اور وہ ستائیسویں رات ہے لیکن وہ یہ ناپسند کرتے ہیں کہ تمہیں  (اسے مسلمانو ! )  بتادیں اور تم تکیہ کر کے بیٹھ جاؤ امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے 

 

Translation

Zirr reported having asked Sayyidina Ubayy ibn Ka’b (RA), “How did you inform Abu Munzir that Laylatul Qadr is the night of twenty-seventh?” He said, “Surely, Allah’s Messenger  informed us that it is a night on whose morning the sun rises without rays. We counted it and rememberred it. By Allah! Ibn Mas’ud (RA) know certainly that it is in Ramadan and it is the twenty-seventh night, but he disliked to inform you lest you rely (only) on it”

 


  حدیث  784

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ ذُکِرَتْ لَيْلَةُ الْقَدْرِ عِنْدَ أَبِي بَکْرَةَ فَقَالَ مَا أَنَا مُلْتَمِسُهَا لِشَيْئٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ الْتَمِسُوهَا فِي تِسْعٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي سَبْعٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي خَمْسٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي ثَلَاثِ أَوَاخِرِ لَيْلَةٍ قَالَ وَکَانَ أَبُو بَکْرَةَ يُصَلِّي فِي الْعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ کَصَلَاتِهِ فِي سَائِرِ السَّنَةِ فَإِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ اجْتَهَدَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 عیینہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ  مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا کہ ابوبکرہ (رض) کے پاس شب قدر کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا  جس چیز کی وجہ سے میں اسے صرف آخری عشرے ہی میں تلاش کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ  سے ایک بات سنی ہے میں نے آپ کو فرماتے سنا ہے تلاش کرو جب  (مہینہ پورا ہونے میں)  نو دن باقی رہ جائیں یا جب سات دن باقی رہ جائیں یا جب پانچ دن رہ جائیں یا جب تین دن رہ جائیں  ابوبکرہ (رض) رمضان کے بیس دن نماز پڑھتے تھے جیسے پورے سال پڑھتے تھے لیکن جب آخری عشرہ آتا تو عبادت میں خوب محنت کرتے   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Uyayriah ibn Abdur Rahman (RA) reported that his father said that before Sayyidina Abu Bakr (RA) So, he said, “I have ceased to look out for it since I heard from Allah’s Messenger  that it is in the last ten (days). I heard him say, “Seek it when nine nights remain, or seven remain, or five remain, or three, or the last night”. Abu Bakr (RA) used to pray during the twenty (nights) of Ramadan as he prayed all through the year, but when the last ten days began, he became more devoted”

 


 باب: اسی سے متعلق

  حدیث  785

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُوقِظُ أَهْلَهُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 علی (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرمﷺ  رمضان کے آخری عشرے میں اپنے گھر والوں کو جگاتے تھے  امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidina Ali reported that the Prophet  used to wake up his family during the last ten days of Ramadan

 


  حدیث  786

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مَا لَا يَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہﷺ  آخری عشرے میں عبادت میں اتنی کوشش کرتے تھے جتنی دوسرے دنوں میں نہیں کرتے تھے 

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) said that Allah’s Messenger used to make an extra ordinary effort in worship in the last ten days such as he did not make at times other than then

 

 

 باب: سردیوں کے روزے

  حدیث  787

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ نُمَيْرِ بْنِ عُرَيْبٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْغَنِيمَةُ الْبَارِدَةُ الصَّوْمُ فِي الشِّتَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ عَامِرُ بْنُ مَسْعُودٍ لَمْ يُدْرِکْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَالِدُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ الْقُرَشِيِّ الَّذِي رَوَی عَنْهُ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ

ترجمہ

 عامر بن مسعود سے روایت ہے کہ  نبی اکرمﷺ  نے فرمایا  ٹھنڈا ٹھنڈا بغیر محنت کا مال غنیمت یہ ہے کہ روزہ سردی میں ہو  امام ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث مرسل ہے عامر بن مسعود نے نبی اکرمﷺ  کو نہیں پایا یہ ابراہیم بن عامر قرشی کے والد ہیں جن سے شعبہ اور ثوری نے روایت کی ہے   

 

Translation

Aamir ibn Mas’ud (RA) reported that the Prophet  said, “Fasting in winter is unearned booty’

 


 باب: ان لوگوں کا روزہ رکھنا جو اس کی طاقت رکھتے ہیں

  حدیث  788

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ کَانَ مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ حَتَّی نَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَيَزِيدُ هُوَ ابْنُ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَی سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ

ترجمہ

 سلمہ بن الاکوع (رض) کہتے ہیں کہ  جب آیت کریمہ «وعلی الذين يطيقونه فدية طعام مسكين»  اور ان لوگوں پر جو روزے کی طاقت رکھتے ہیں ایک مسکین کو کھانا کھلانے کا فدیہ ہے   (البقرہ : ١٨٤)  اتری تو ہم میں سے جو چاہتا کہ روزہ نہ رکھے وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی اور اس نے اسے منسوخ کردیا   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے

 

وضاحت 

 بعد والی آیت سے مراد آیت کریمہ «فمن شهد منکم الشهر فليصمه» (البقرة : 185) ہے یہ حدیث اس بات پر صریح دلیل ہے کہ آیت کریمہ «وعلی الذين يطيقونه فدية» منسوخ ہے  یہی جمہور کا قول ہے اور یہی حق ہے  اور ابن عباس کی رائے ہے کہ یہ آیت محکم ہے اور اس کا حکم ان بڑے بوڑھوں کے ساتھ خاص ہے جنہیں روزہ رکھنے میں زحمت اور پریشانی ہوتی ہے  

 

Translation

Sayyidina Salamah ibn Aku’ (RA) reported that when the verse was revealed, those of us who desired did not fast but paid a fidyah, till the next verse was revealed abrogating it (the command)

 


باب: جو شخص رمضان میں کھانا کھا کر سفر کے لئے نکلے

  حدیث  789

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّهُ قَالَ أَتَيْتُ أَنَسَ بْنِ مَالِکٍ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ يُرِيدُ سَفَرًا وَقَدْ رُحِلَتْ لَهُ رَاحِلَتُهُ وَلَبِسَ ثِيَابَ السَّفَرِ فَدَعَا بِطَعَامٍ فَأَکَلَ فَقُلْتُ لَهُ سُنَّةٌ قَالَ سُنَّةٌ ثُمَّ رَکِبَ

ترجمہ

 محمد بن کعب کہتے ہیں کہ  میں رمضان میں انس بن مالک (رض) کے پاس آیا وہ سفر کا ارادہ کر رہے تھے ان کی سواری پر کجاوہ کسا جا چکا تھا اور وہ سفر کے کپڑے پہن چکے تھے انہوں نے کھانا منگایا اور کھایا میں نے ان سے پوچھا  یہ سنت ہے ؟ کہا  ہاں سنت ہے پھر وہ سوار ہوئے

 

Translation

Muhammad ibn Kab narrated that he visited Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) during Ramadan. He had intended to set out on a journey and his conveyance was readied for him and  he was wearing travelling garments. He asked for food to be brought and ate it. So, he (Muhammad ibn Ka’b) asked him, (Is it) sunnah?” He replied (Yes, it is) sunnah, and rode (his beast)

 


  حدیث  790

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ أَتَيْتُ أَنَسَ بْنُ مَالِکٍ فِي رَمَضَانَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ أَبِي کَثِيرٍ هُوَ مَدِينِيٌّ ثِقَةٌ وَهُوَ أَخُو إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ نَجِيحٍ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ وَکَانَ يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ يُضَعِّفُهُ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا الْحَدِيثِ وَقَالُوا لِلْمُسَافِرِ أَنْ يُفْطِرَ فِي بَيْتِهِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَقْصُرَ الصَّلَاةَ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ جِدَارِ الْمَدِينَةِ أَوْ الْقَرْيَةِ وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيِّ

ترجمہ

 اس سند سے بھی  محمد بن کعب سے روایت ہے کہ میں رمضان میں انس بن مالک (رض) کے پاس آیا پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن ہے اور محمد بن جعفر ہی ابن ابی کثیر مدینی ہیں اور ثقہ ہیں اور یہی اسماعیل بن جعفر کے بھائی ہیں اور عبداللہ بن جعفر علی بن عبداللہ مدینی کے والد ابن نجیح ہیں یحییٰ بن معین ان کی تضعیف کرتے تھے بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مسافر کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے گھر سے نکلنے سے پہلے افطار کرے لیکن اسے نماز قصر کرنے کی اجازت نہیں جب تک کہ شہر یا گاؤں کی فصیل سے باہر نہ نکل جائے یہی اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ حنظلی کا قول ہے

 

Translation

Muhammad ibn Ismail reported from Saeed ibn Abu Maryam, from Muhammad ibn Ja’far, from Zayd ibn Aslam, from Muhammad ibn Munkadir and he from Muhammad ibn Kab who said, I visited Anas (RA) and a hadith like the foregoing

 


 باب: روزہ دار کے تحفے

  حدیث  791

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ مَأْمُونٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحْفَةُ الصَّائِمِ الدُّهْنُ وَالْمِجْمَرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاکَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ طَرِيفٍ وَسَعْدُ بْنُ طَرِيفٍ يُضَعَّفُ وَيُقَالُ عُمَيْرُ بْنُ مَأْمُومٍ أَيْضًا

ترجمہ

 حسن بن علی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہﷺ  نے فرمایا  روزہ دار کا تحفہ خوشبودار تیل اور عود کی انگیٹھی ہے 

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث غریب ہے اس کی سند قوی نہیں ہے ہم اسے صرف سعد بن طریف کی روایت سے جانتے ہیں اور سعد بن طریف ضعیف قرار دیے جاتے ہیں

 

Translation

Sayyidina Hasan ibn Ali narrated that Allah’s Messenger  said, “The gift for a person who is fasting is oil and perfume”

 


باب: عید الفطر اور عید الا ضحی کب ہوتی ہے 

  حدیث  792

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ الْيَمَانِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفِطْرُ يَوْمَ يُفْطِرُ النَّاسُ وَالْأَضْحَی يَوْمَ يُضَحِّي النَّاسُ قَالَ أَبُو عِيسَی سَأَلْتُ مُحَمَّدًا قُلْتُ لَهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ قَالَ نَعَمْ يَقُولُ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہﷺ  نے فرمایا  عید الفطر کا دن وہ ہے جب لوگ عید منائیں اور عید الاضحی کا دن وہ ہے جس دن لوگ قربانی کریں   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث، اس سند سے حسن غریب صحیح ہے میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا  کیا محمد بن منکدر نے عائشہ سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا  ہاں وہ اپنی روایت میں کہتے ہیں  میں نے عائشہ سے سنا 

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) narrated that Allah’s Messenger  said, “The (Eid) aI-Fitr is when people break (cease to) fast and al-Adha when people make the sacrifice”

 


 باب: ایام اعتکاف کز رجا نا

  حدیث  793

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَکِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَلَمْ يَعْتَکِفْ عَامًا فَلَمَّا کَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ اعْتَکَفَ عِشْرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمُعْتَکِفِ إِذَا قَطَعَ اعْتِکَافَهُ قَبْلَ أَنْ يُتِمَّهُ عَلَی مَا نَوَی فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا نَقَضَ اعْتِکَافَهُ وَجَبَ عَلَيْهِ الْقَضَائُ وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ اعْتِکَافِهِ فَاعْتَکَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ لَمْ يَکُنْ عَلَيْهِ نَذْرُ اعْتِکَافٍ أَوْ شَيْئٌ أَوْجَبَهُ عَلَی نَفْسِهِ وَکَانَ مُتَطَوِّعًا فَخَرَجَ فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَقْضِيَ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ ذَلِکَ اخْتِيَارًا مِنْهُ وَلَا يَجِبُ ذَلِکَ عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ الشَّافِعِيُّ فَکُلُّ عَمَلٍ لَکَ أَنْ لَا تَدْخُلَ فِيهِ فَإِذَا دَخَلْتَ فِيهِ فَخَرَجْتَ مِنْهُ فَلَيْسَ عَلَيْکَ أَنْ تَقْضِيَ إِلَّا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، ایک سال آپ اعتکاف نہیں کرسکے تو جب اگلا سال آیا تو آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا 

امام ترمذی کہتے ہیں  انس بن مالک کی یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے معتکف جب اپنا اعتکاف اس مدت کے پورا کرنے سے پہلے ختم کر دے جس کی اس نے نیت کی تھی تو اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض اہل علم نے کہا  جب وہ اعتکاف توڑ دے تو اس پر قضاء واجب ہوگی انہوں نے اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  اپنے اعتکاف سے نکل آئے تو آپ نے شوال میں دس دن کا اعتکاف کیا، یہ مالک کا قول ہے اور بعض کہتے ہیں  اگر اس پر اعتکاف کی نذر یا کوئی ایسی چیز نہ ہو جسے اس نے اپنے اوپر واجب کرلی ہو اور وہ نفل کی نیت سے اعتکاف میں رہا ہو پھر اعتکاف سے نکل آیا ہو تو اس پر قضاء واجب نہیں الا یہ کہ وہ اپنی پسند سے اسے چاہے اور یہ اس پر واجب نہیں ہوگا یہی شافعی کا قول ہے شافعی کہتے ہیں  ہر وہ عمل جس کے کرنے یا نہ کرنے کے سلسلے میں تمہیں اختیار ہو جب تم اسے کرنا شروع کر دو پھر اس کے پورا ہونے سے پہلے تم اسے چھوڑ دو تو اس کی قضاء تم پر لازم نہیں ہے سوائے حج اور عمرہ کے اس باب میں ابوہریرہ (رض) سے بھی روایت ہے

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Maalik said, “The Prophet  used to observe i’tikaf during the last ten days of Ramadan. One year he did not observe it. So, during the year following, he observed the i’tkaf for twenty days”

 


 باب: کیا معتکف اپنی حاجت کے لئے نکل سکتا ہے

  حدیث  794

حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ قِرَائَةً عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَکَفَ أَدْنَی إِلَيَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَکَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ هَکَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَالصَّحِيحُ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ  جب اعتکاف میں ہوتے تو اپنا سر میرے قریب کردیتے میں اس میں کنگھی کردیتی اور آپ گھر میں کسی انسانی ضرورت کے علاوہ  داخل نہیں ہوتے تھے   

امام ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اسی طرح اسے دیگر کئی لوگوں نے بھی بطریق  «مالک عن ابن شهاب عن عروة وعمرة عن عائشة» روایت کیا ہے بعض لوگوں نے اسے بطریق  «مالک عن ابن شهاب عن عروة وعمرة عن عائشة» روایت کیا ہے اور صحیح یہ ہے کہ ابن شہاب زہری نے اسے عروہ اور عمرہ دونوں سے اور ان دونوں نے عائشہ سے روایت کیا ہے

 

  وضاحت 

 اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ معتکف اپنے جسم کا کوئی حصہ اگر مسجد سے نکالے تو اس کا اعتکاف باطل نہیں ہوگا انسانی ضرورت کی تفسیر زہری نے پاخانہ اور پیشاب سے کی ہے  

 

Translation

Sayyidah Ayshah (RA) narrated that when Allah’s Messenger  observed the i’tikaf, he would put his head towards her and she combed it. And he never entered the house except or human compulsion (to relieve himself)

 


باب: کیا معتکف اپنی حاجت کے لئے نکل سکتا ہے

  حدیث  795

حَدَّثَنَا بِذَلِکَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا اعْتَکَفَ الرَّجُلُ أَنْ لَا يَخْرُجَ مِنْ اعْتِکَافِهِ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ وَاجْتَمَعُوا عَلَی هَذَا أَنَّهُ يَخْرُجُ لِقَضَائِ حَاجَتِهِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ ثُمَّ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَشُهُودِ الْجُمُعَةِ وَالْجَنَازَةِ لِلْمُعْتَکِفِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَعُودَ الْمَرِيضَ وَيُشَيِّعَ الْجَنَازَةَ وَيَشْهَدَ الْجُمُعَةَ إِذَا اشْتَرَطَ ذَلِکَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ لَهُ أَنْ يَفْعَلَ شَيْئًا مِنْ هَذَا وَرَأَوْا لِلْمُعْتَکِفِ إِذَا کَانَ فِي مِصْرٍ يُجَمَّعُ فِيهِ أَنْ لَا يَعْتَکِفَ إِلَّا فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ لِأَنَّهُمْ کَرِهُوا الْخُرُوجَ لَهُ مِنْ مُعْتَکَفِهِ إِلَی الْجُمُعَةِ وَلَمْ يَرَوْا لَهُ أَنْ يَتْرُکَ الْجُمُعَةَ فَقَالُوا لَا يَعْتَکِفُ إِلَّا فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ حَتَّی لَا يَحْتَاجَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ مُعْتَکَفِهِ لِغَيْرِ قَضَائِ حَاجَةِ الْإِنْسَانِ لِأَنَّ خُرُوجَهُ لِغَيْرِ حَاجَةِ الْإِنْسَانِ قَطْعٌ عِنْدَهُمْ لِلِاعْتِکَافِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ لَا يَعُودُ الْمَرِيضَ وَلَا يَتْبَعُ الْجَنَازَةَ عَلَی حَدِيثِ عَائِشَةَ و قَالَ إِسْحَقُ إِنْ اشْتَرَطَ ذَلِکَ فَلَهُ أَنْ يَتْبَعَ الْجَنَازَةَ وَيَعُودَ الْمَرِيضَ

ترجمہ

 ہم سے اسے قتیبہ نے  بسند «الليث بن سعد عن ابن شهاب عن عروة وعمرة عن عائشة» روایت کیا ہے

امام ترمذی کہتے ہیں  اور اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے کہ جب آدمی اعتکاف کرے تو انسانی ضرورت کے بغیر اپنے معتکف سے نہ نکلے اور ان کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ پاخانہ پیشاب جیسی اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے نکل سکتا ہے پھر معتکف کے لیے مریض کی عیادت کرنے جمعہ اور جنازہ میں شریک ہونے میں اہل علم کا اختلاف ہے صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کی رائے ہے کہ وہ مریض کی عیادت کرسکتا ہے جنازہ کے ساتھ جاسکتا ہے اور جمعہ میں شریک ہوسکتا ہے جب کہ اس نے اس کی شرط لگا لی ہو یہ سفیان ثوری اور ابن مبارک کا قول ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسے ان میں سے کوئی بھی چیز کرنے کی اجازت نہیں ان کا خیال ہے کہ معتکف کے لیے ضروری ہے کہ جب وہ کسی ایسے شہر میں ہو جہاں جمعہ ہوتا ہو تو مسجد جامع میں ہی اعتکاف کرے اس لیے کہ یہ لوگ جمعہ کے لیے اپنے معتکف سے نکلنا اس کے لیے مکروہ قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے جمعہ چھوڑنے کو بھی جائز نہیں سمجھتے اس لیے ان کا کہنا ہے کہ وہ جامع مسجد ہی میں اعتکاف کرے تاکہ اسے انسانی حاجتوں کے علاوہ کسی اور حاجت سے باہر نکلنے کی ضرورت نہ باقی رہے اس لیے کہ بغیر کسی انسانی ضرورت کے مسجد سے نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے یہی مالک اور شافعی کا قول ہے اور احمد کہتے ہیں  عائشہ (رض) کی حدیث کی رو سے نہ وہ مریض کی عیادت کرے گا نہ جنازہ کے ساتھ جائے گا اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں  اگر وہ ان چیزوں کی شرط کرلے تو اسے جنازے کے ساتھ جانے اور مریض کی عیادت کرنے کی اجازت ہے 

 

Translation

We were informed by Qutaybah on the authority of Layth. All the ulama maintain that a mutakif must not come out of his place except to answer to nature’s call. They differ on the issue of a mutakif coming out to pay a sick visit and to offer Friday salah and the funeral prayer



 باب: رمضان میں رات کو نماز پڑھنا

  حدیث  796

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّی بَقِيَ سَبْعٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا حَتَّی ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ وَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّی ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ فَقُلْنَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ فَقَالَ إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّی يَنْصَرِفَ کُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّی بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنْ الشَّهْرِ وَصَلَّی بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَدَعَا أَهْلَهُ وَنِسَائَهُ فَقَامَ بِنَا حَتَّی تَخَوَّفْنَا الْفَلَاحَ قُلْتُ لَهُ وَمَا الْفَلَاحُ قَالَ السُّحُورُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ فَرَأَی بَعْضُهُمْ أَنْ يُصَلِّيَ إِحْدَی وَأَرْبَعِينَ رَکْعَةً مَعَ الْوِتْرِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَهُمْ بِالْمَدِينَةِ وَأَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَی مَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِشْرِينَ رَکْعَةً وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَهَکَذَا أَدْرَکْتُ بِبَلَدِنَا بِمَکَّةَ يُصَلُّونَ عِشْرِينَ رَکْعَةً و قَالَ أَحْمَدُ رُوِيَ فِي هَذَا أَلْوَانٌ وَلَمْ يُقْضَ فِيهِ بِشَيْئٍ و قَالَ إِسْحَقُ بَلْ نَخْتَارُ إِحْدَی وَأَرْبَعِينَ رَکْعَةً عَلَی مَا رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَاخْتَارَ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَاخْتَارَ الشَّافِعِيُّ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ إِذَا کَانَ قَارِئًا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ

ترجمہ

 ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے رسول اللہﷺ  کے ساتھ صیام رمضان رکھے تو آپ نے ہمیں نماز  (تراویح)  نہیں پڑھائی یہاں تک کہ رمضان کے صرف سات دن باقی رہ گئے تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا  (یعنی تہجد پڑھی)  یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی پھر جب چھ راتیں رہ گئیں تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام نہیں کیا (یعنی تہجد نہیں پڑھی)  اور جب پانچ راتیں رہ گئیں تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا  (یعنی تہجد پڑھی)  یہاں تک کہ آدھی رات ہوگئی تو ہم نے آپ سے عرض کیا اللہ کے رسول ! اگر آپ اس رات کے باقی ماندہ حصہ میں بھی ہمیں نفل پڑھاتے رہتے  (تو بہتر ہوتا)  ؟ آپ نے فرمایا جس نے امام کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہوجائے تو اس کے لیے پوری رات کا قیام لکھا جائے گا پھر آپ نے ہمیں نماز نہیں پڑھائی یہاں تک کہ مہینے کے صرف تین دن باقی رہ گئے، پھر آپ نے ہمیں ستائیسویں رات کو نماز پڑھائی اور اپنے گھر والوں اور اپنی عورتوں کو بھی بلایا آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہمیں فلاح کے چھوٹ جانے کا اندیشہ ہوا (راوی کہتے ہیں)  میں نے پوچھا  فلاح کیا چیز ہے ؟ تو انہوں نے کہا : سحری ہے

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں عائشہ نعمان بن بشیر اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں رمضان کے قیام کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وتر کے ساتھ اکتالیس رکعتیں پڑھے گا یہ اہل مدینہ کا قول ہے ان کے نزدیک مدینے میں اسی پر عمل تھا اور اکثر اہل علم ان احادیث کی بنا پر جو عمر، علی اور دوسرے صحابہ کرام (رض) سے مروی ہے بیس رکعت کے قائل ہیں یہ سفیان ثوری ابن مبارک اور شافعی کا قول ہے اور شافعی کہتے ہیں  اسی طرح سے میں نے اپنے شہر مکہ میں پایا ہے کہ بیس رکعتیں پڑھتے تھے احمد کہتے ہیں  اس سلسلے میں کئی قسم کی باتیں مروی ہیں   انہوں نے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کن بات نہیں کہی اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں  ہمیں ابی بن کعب کی روایت کے مطابق ٤١ رکعتیں مرغوب ہیں ابن مبارک احمد اور اسحاق بن راہویہ نے ماہ رمضان میں امام کے ساتھ نماز پڑھنے کو پسند کیا ہے شافعی نے اکیلے پڑھنے کو پسند کیا ہے جب وہ قاری ہو

 

   وضاحت 

امام ترمذی نے اس سلسلے میں صرف دو قول کا ذکر کیا ہے ان کے علاوہ اور بھی بہت سے اقوال اس سلسلہ میں وارد ہیں ان میں راجح اور مختار اور دلائل کے اعتبار سے سب سے قوی گیارہ رکعت کا قول ہے  کیونکہ رسول اللہ  ﷺ  سے صحیح سند سے یہی قول ثابت ہے دیگر اقوال میں سے کوئی بھی آپ سے صحیح سند سے ثابت نہیں اور نہ ہی خلفاء راشدین (رض) میں سے کسی سے صحیح سند سے ثابت ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Dharr (RA) narrated: We kept fast with Allah’s Messenger. He did not pray with us till seven (nights) remained in the month when he stood with us (in prayer) till the third of the night passed away. Then he did not stand with us on the sixth (last ningh) but stood with us (in salah) on the fifth (last night) till the middle of the night was gone. So, we submitted, “O Messenger of Allah!  Would that you had prayed the supererogatory (salah) with us for the remainder of the night. “He said, “He who stood with the Imam till he finishes has a full night’s standing (in salah) recorded for him”. Thereafter, he did not pray with us till three (nights) remained in the month, He prayed (the salah) with us on the third (last night) and called the folk of his house and his wives, standing so long that we feared that we might miss al-falah.  The sub-narrator said that he asked him, “What is al-falah?” He said, “It is sahr (predawn meal)”

 


باب: روزہ افطار کرانے کی فضیلت

  حدیث  797

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا کَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 زید بن خالد جہنی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہﷺ  نے فرمایا جس نے کسی روزہ دار کو افطار کرایا تو اسے بھی اس کے برابر ثواب ملے گا بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں سے ذرا بھی کم کیا جائے     

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidina Zayd ibn Khalid Juhanni reported that Allah’s Messenger  said, “If anyone gives to a person who is fasting something with which to break his fast then for him is an equivalent reward without the least being diminished from the reward of the fasting person”

 

 باب: رمضان میں نماز شب ( یعنی تراویح) کی ترغیب اور فضیلت

  حدیث  798

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ وَيَقُولُ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ ثُمَّ کَانَ الْأَمْرُ کَذَلِکَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ عَلَی ذَلِکَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ  رمضان کے قیام  (تہجد پڑھنے)  کی ترغیب دلاتے بغیر اس کے کہ انہیں تاکیدی حکم دیں اور فرماتے جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جائیں گے  چناچہ رسول اللہﷺ  کی وفات ہوگئی اور معاملہ اسی پر قائم رہا پھر ابوبکر (رض) کے عہد خلافت میں اور عمر (رض) کے عہد خلافت کے ابتدائی دور میں بھی معاملہ اسی پر رہا   

امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں عائشہ (رض) سے بھی سے حدیث آئی ہے یہ حدیث بطریق : «الزهري عن عروة عن عائشة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے

 

  وضاحت 

 یعنی نبی اکرم  ﷺ  کے عہد میں اور ابوبکر (رض) کے عہد میں اور عہد فاروقی کے ابتدائی سالوں میں بغیر عزیمت و تاکید کے اکیلے اکیلے ہی تراویح پڑھنے کا معاملہ رہا  پھر عمر فاروق (رض) نے ابی بن کعب (رض) کی امامت میں باضابطہٰ گیارہ رکعت تراویح باجماعت کا نظم قائم کردیا اس ضمن میں مؤطا امام میں صحیح حدیث موجود ہے 

 

Translation

Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger encouraged people to offer (voluntary) salah during Ramadan without prescribing it as an obligation. He would say, “He who stands in prayer during Ramadan with faith and seeking reward sincerely is forgiven what has past of his sins”. Then Allah’s Messenger ﷺ died while this was practiced. Then it was done like that in the caliphate of Abu Bakr (RA) and the early period of the caliphate of Umar ibn Khattab (RA) in the same manner

 Sight Of Right 

No comments:

Powered by Blogger.